You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَعْيَنَ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، أَنَّ رَجُلًا تَوَضَّأَ فَتَرَكَ مَوْضِعَ ظُفُرٍ عَلَى قَدَمِهِ فَأَبْصَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ» فَرَجَعَ، ثُمَّ صَلَّى
Jabir reported: 'Umar b. Khattab said that a person performed ablution and left a small part equal to the space of a nail (unwashed). The Apostle of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) saw that and said: Go back and perform ablution well. He then went back (performed ablution well) and offered the prayer.
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سےروایت ہے ،انہوں نے کہا: مجھے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ ایک شخص نے وضو کیا تو اپنے پاؤں پر ایک ناخن جتنی جگہ چھوڑ دی ،تو نبی ﷺ نے اس کو دیکھ لیا اور فرمایا: ’’واپس جاؤ اور اپنا وضو خوب اچھی طرح کرو-‘‘ وہ واپس گیا ، (حکم پر عمل کیا) پھر نماز پڑھی ۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 50 ´سارا پاؤں دھونا فرض` «. . . راى النبى صلى الله عليه وآله وسلم رجلا وفي قدمه مثل الظفر لم يصبه الماء، فقال:ارجع فاحسن وضوءك . . .» ”. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک ایسے آدمی پر پڑی جس کے پاؤں کی ناخن برابر جگہ پر پانی نہ پہنچا (یعنی خشک رہ گئی)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا کہ ”واپس جاؤ اور اچھی طرح عمدہ طریق سے وضو کرو . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 50] فوائد و مسائل: ➊ یہ حدیث اس بات پر واضح دلیل ہے کہ سارا پاؤں دھونا فرض۔ ➋ ایک دوسری حدیث میں ہے جسے مسلم نے روایت کیا ہے کہ پاؤں کا جتنا حصہ خشک رہ گیا اس کے لئے آگ ہے۔ [صحيح مسلم، الطهارة، باب وجوب غسل الرجلين بكماله، حديث: 241] ➌ ابوداود میں بھی خالد بن معدان سے ایک روایت اسی معنی میں منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو نماز پڑھتے دیکھا کہ اس کے قدم کی پشت پر تھوڑا سا خشک داغ تھا۔ آپ نے اسے حکم دیا کہ جا، پہلے دوبارہ وضو کر اور پھر نماز پڑھ۔ [سنن ابي داؤد، الطهارة، باب تفريق الوضوء، حديث: 175] ➍ یہ اور اسی قبیل کی دوسری روایات اس پر دال ہیں کہ پاؤں کا دھونا فرض ہے، مسح ناکافی ہے۔ ➎ انہی احادیث کی روشنی میں ائمہ اربعہ، اہل سنت اور مجتہدین امت نے بالاتفاق پاؤں کے دھونے کو فرض قرار دیا ہے۔ جو لوگ پاؤں کے دھونے کو فرض قرار نہیں دیتے اور مسح کے قائل ہیں ان احادیث سے ان کے نظریے کی تردید ہوتی ہے۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 50