You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، ح، وَحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ، وَاللَّفْظُ لَهُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ - أَوِ الْمُؤْمِنُ - فَغَسَلَ وَجْهَهُ خَرَجَ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنَيْهِ مَعَ الْمَاءِ - أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ -، فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَ مِنْ يَدَيْهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ كَانَ بَطَشَتْهَا يَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ -، فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَجَتْ كُلُّ خَطِيئَةٍ مَشَتْهَا رِجْلَاهُ مَعَ الْمَاءِ - أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ - حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنَ الذُّنُوبِ»
Abu Huraira reported: Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: When a bondsman-a Muslim or a believer-washes his face (in course of ablution), every sin he contemplated with his eyes, will be washed away from his face along with water, or with the last drop of water; when he washes his hands, every sin they wrought will be effaced from his hands with the water, or with the last drop of water; and when he washes his feet, every sin towards which his feet have walked will be washed away with the water or with the last drop of water with the result that he comes out pure from all sins.
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’جب ایک مسلم ( یامومن) بندہ وضو کرتا ہے اور اپنا چہرہ دھوتا ہے تو پانی (یاپانی کے آخری قطرے) کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ سارے گناہ ، جنہیں اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہوئے کیا تھا ، خارج ہو جاتے ہیں اور جب وہ اپنے ہاتھ دھوتا ہے تو پانی (یا پانی کے آخری قطرے) کے ساتھ وہ سارے گناہ ، جو اس کے ہاتھوں نے پکڑ کر کیے تھے ، خارج ہو جاتے ہیں اور جب وہ اپنے دونوں پاؤں دھوتا ہے تو پانی ( یا پانی کے آخری قطرے) کے ساتھ وہ تمام گناہ ، جو اس کے پیروں نے چل کر کیے تھے ، خارج ہو جاتے ہیں حتی کہ وہ گناہون سے پاک ہو کر نکلتا ہے ۔ ‘‘
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 55 ´وضو کی فضیلت` «. . . 439- مالك عن سهيل بن أبى صالح عن أبيه عن أبى هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”إذا توضأ العبد المسلم أو المؤمن فغسل وجهه خرجت من وجهه خرجت من وجهه كل خطيئة نظر إليها بعينيه مع الماء أو مع آخر قطر الماء أو نحو هذا، فإذا غسل يديه خرجت من يديه كل خطيئة بطشتها يداه مع الماء أو مع آخر قطر الماء، فإذا غسل رجليه خرجت كل خطيئة مشتها رجلاه مع الماء أو مع آخر قطر الماء، حتى يخرج نقيا من الذنوب .“ . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مسلمان یا مومن بندہ وضو کرتا ہے تو اس کی آنکھوں کے ذریعے سے (دیکھنے کی صورت میں) جو گناہ سرزد ہوئے وہ چہرے سے پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں“ یا اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ ”پھر جب دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو ہاتھوں سے اس نے جو گناہ کئے تھے وہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں۔ پھر جب وہ دونوں پاؤں دھوتا ہے تو پاؤں سے اس نے جو گناہ کئے تھے وہ پانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطروں کے ساتھ نکل جاتے ہیں حتیٰ کہ وہ گناہوں سے بالکل پاک صاف ہو کر نکلتا ہے۔“ . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 55] تخریج الحدیث: [وأخرجه مسلم 244، من حديث مالك به، وفي رواية يحي بن يحي: ”بعينيه“] تفقه: ➊ وضو کے قطروں کے ساتھ صغیرہ گناھ جھڑ جاتے ہیں۔ ➋ بعض لوگ یہ دعویٰ کرتے پھرتے ہیں کہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ وضو کے قطروں کے گرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے گناہ دیکھ لیتے تھے حالانکہ یہ بات بالکل بے ثبوت، جھوٹی اور باطل ہے۔ کسی صحیح یا حسن روایت میں اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ ➌ جب وضو کرنے میں اتنی بڑی فضیلت ہے تو نماز پڑھنے میں کتنی بڑی فضیلت ہو گی۔ نیز دیکھئے [الموطأ حديث:476، النسائي 90/1 ح 146] ➍ اوقات نماز کے علاوہ بھی با وضو رہنا ثواب اور افضل امر ہے۔ ➎ وضو کے مستعمل پانی کا ناپاک ہونا کسی حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ یاد رہے کہ مستعمل پانی سے مراد برتن میں بچا ہوا پانی ہے۔ ➏ وضو عمل ہے اور عمل نیت کے بغیر نہیں ہوتا۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 439