You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ قَالَ قَالَ مَالِكٌ وَقَوْلُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ هُوَ أَنْ يَكُونَ لِكُلِّ رَجُلٍ أَرْبَعُونَ شَاةً فَإِذَا أَظَلَّهُمْ الْمُصَدِّقُ جَمَعُوهَا لِئَلَّا يَكُونَ فِيهَا إِلَّا شَاةٌ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ أَنَّ الْخَلِيطَيْنِ إِذَا كَانَ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةُ شَاةٍ وَشَاةٌ فَيَكُونُ عَلَيْهِمَا فِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ فَإِذَا أَظَلَّهُمَا الْمُصَدِّقُ فَرَّقَا غَنَمَهُمَا فَلَمْ يَكُنْ عَلَى كُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَّا شَاةٌ فَهَذَا الَّذِي سَمِعْتُ فِي ذَلِكَ
Narrated Malik: The statement of Umar bin Al Khattab “Those which are in separate flocks are not to be brought together and those which are in one flock are not to be separated” means Two persons had forty goats each ; when the collector came they brought them together in one flock so that only one goat could be given. The phrase “those which are in one flock are not to be separated” means If two partners possessed one hundred and one goats each, three goats were to be given by each of them. When the collector came they separated their goats. Thus only one goat was to be given by each of them. This is what I heard on this subject.
امام مالک ؓ نے بیان کیا کہ سیدنا عمر بن خطاب ؓ کا فرمان ہے ، متفرق مال کو جمع یا اکٹھے مال کو جدا جدا نہ کیا جائے ۔ وہ یوں کہ مثلا ہر شخص کی چالیس چالیس بکریاں ہوں جب تحصیلدار زکوٰۃ آئے تو وہ اپنے مال کو اکٹھا کر کے دکھائیں ، تاکہ اس میں ایک بکری ہی آئے ، اور اکٹھے مال کو جدا جدا نہ کیا جائے یعنی دو خلیط ( شریک ) ہوں اور ہر ایک کی ایک سو ایک بکری ہو ( مجموعہ دو سو دو ) تو اس میں تین بکریاں زکوٰۃ ہے مگر تحصیلدار زکوٰۃ کی آمد پر یہ اپنے اپنے مال کو جدا جدا کر لیں تو ہر ایک پر صرف ایک ایک بکری آئے گی ۔ ( اس طرح ایک بکری بچا لیں ) اس کی میں نے یہی تفصیل سنی ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، ( تحفة الأشراف :۱۹۲۵۴)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الزکاة ۱۱ (۲۳) (صحیح)