You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ وَعَنِ الْحَارِثِ الْأَعْوَرِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ زُهَيْرٌ –أَحْسَبُهُ- عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّه قَال:َ هَاتُوا رُبْعَ الْعُشُورِ, مِنْ كُلِّ أَرْبَعِينَ دِرْهَمًا دِرْهَمٌ، وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ شَيْءٌ حَتَّى تَتِمَّ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَإِذَا كَانَتْ مِائَتَيْ دِرْهَمٍ، فَفِيهَا خَمْسَةُ دَرَاهِمَ، فَمَا زَادَ فَعَلَى حِسَابِ ذَلِكَ، وَفِي الْغَنَمِ, فِي أَرْبَعِينَ شَاةً شَاةٌ، فَإِنْ لَمْ يَكُنْ إِلَّا تِسْعٌ وَثَلَاثُونَ فَلَيْسَ عَلَيْكَ فِيهَا شَيْءٌ<. وَسَاقَ صَدَقَةَ الْغَنَمِ، مِثْلَ الزُّهْرِيِّ قَالَ: وَفِي الْبَقَرِ فِي كُلِّ ثَلَاثِينَ تَبِيعٌ، وَفِي الْأَرْبَعِينَ مُسِنَّةٌ، وَلَيْسَ عَلَى الْعَوَامِلِ شَيْءٌ، وَفِي الْإِبِلِ.... فَذَكَرَ صَدَقَتَهَا، كَمَا ذَكَرَ الزُّهْرِيُّ، قَالَ: >وَفِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ خَمْسَةٌ مِنَ الْغَنَمِ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا ابْنَةُ مَخَاضٍ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ بِنْتُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ, إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا بِنْتُ لَبُونٍ, إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ، فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْجَمَلِ, إِلَى سِتِّينَ. ثُمَّ سَاقَ مِثْلَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ قَالَ: فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةً -يَعْنِي: وَاحِدَةً وَتِسْعِينَ- فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْجَمَلِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ، فَإِنْ كَانَتِ الْإِبِلُ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ, فَفِي كُلِّ خَمْسِينَ، حِقَّةٌ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ، وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُفْتَرِقٍ, خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ، وَلَا تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ، وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ، وَلَا تَيْسٌ، إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَدِّقُ، وَفِي النَّبَاتِ مَا سَقَتْهُ الْأَنْهَارُ، -أَوْ سَقَتِ السَّمَاءُ- الْعُشْرُ، وَمَا سَقَى الْغَرْبُ فَفِيهِ نِصْفُ الْعُشْرِ. وَفِي حَدِيثِ عَاصِمٍ وَالْحَارِثِ الصَّدَقَةُ فِي كُلِّ عَامٍ. قَالَ زُهَيْرٌ أَحْسَبُهُ قَالَ مَرَّةً. وَفِي حَدِيثِ عَاصِمٍ إِذَا لَمْ يَكُنْ فِي الْإِبِلِ ابْنَةُ مَخَاضٍ، وَلَا ابْنُ لَبُونٍ، فَعَشَرَةُ دَرَاهِمَ، أَوْ شَاتَانِ.
Al-Harith al-Awar reported from Ali. Zuhayr said: I think, the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said: Pay a fortieth. A dirham is payable on every forty, but you are not liable for payment until you have accumulated two hundred dirhams. When you have two hundred dirhams, five dirhams are payable, and that proportion is applicable to larger amounts. Regarding sheep, for every forty sheep up to one hundred and twenty, one sheep is due. But if you possess only thirty-nine, nothing is payable on them. He further narrated the tradition about the sadaqah (zakat) on sheep like that of az-Zuhri. Regarding cattle, a yearling bull calf is payable for every thirty, and a cow in her third year for forty, and nothing is payable on working animals. Regarding (the zakat on) camels, he mentioned the rates that az-Zuhri mentioned in his tradition. He said: For twenty-five camels, five sheep are to be paid. If they exceed by one, a she-camel in her second year is to be given. If there is no she-camel in her second year, a male camel in its third year is to be given, up to thirty-five. If they exceed by one a she-camel in her third year is to be given, up to forty-five. If they exceed by one, a she-camel in her fourth year which is ready to be covered by a bull-camel is to be given. He then transmitted the rest of the tradition like that of az-Zuhri. He continued: If they exceed by one, i. e. they are ninety-one to hundred and twenty, two she-camels in their fourth year, which are ready to be covered by a bull-camel, are to be given. If there are more camels than that, a she-camel in her fourth year is to be given for every fifty. Those which are in one flock are not to be separated, and those which are separate are not to be brought together. An old sheep, one with a defect in the eye, or a billy goat is not to be accepted as a sadaqah unless the collector is willing. As regards agricultural produce, a tenth is payable on that which is watered by rivers or rain, and a twentieth on that which is watered by draught camels. The version of Asim and al-Harith says: Sadaqah (zakat) is payable every year. Zuhayr said: I think he said Once a year . The version of Asim has the words: If a she-camel in her second year is not available among the camels, nor is there a bull-camel in its third year, ten dirhams or two goats are to be given.
سیدنا علی ؓ سے مروی ہے ( راوی حدیث ) زہیر کہتے ہیں کہ میرے خیال میں انہوں نے نبی کریم ﷺ سے بیان کیا ، آپ ﷺ نے فرمایا ” چالیسواں حصہ ادا کرو ، ہر چالیس درہم میں سے ایک درہم ۔ اور جب تک دو سو درہم پورے نہ ہو جائیں ، تم پر کچھ لازم نہیں ۔ جب دو سو درہم ہو جائیں تو ان میں پانچ درہم ( زکوٰۃ ) ہے ۔ اور جو اس سے زیادہ ہو وہ اسی حساب سے ہے ( اس کی چالیسواں حصہ زکوٰۃ دی جائے ) اور بکریوں میں ہر چالیس میں ایک بکری ہے ۔ یہ اگر انتالیس ہوں تو تم پر ان میں کچھ نہیں ۔ “ اور ان کی تفصیل اسی طرح بیان کی جیسے کہ زہری کی روایت میں بیان ہو چکی ہے ۔ اور گایوں بیلوں کی زکوٰۃ میں فرمایا ” ہر تیس جانوروں میں ایک سالہ بچھڑا ہے اور ہر چالیس میں دو سالہ ۔ اور ایسے جانور جن سے کام لیا جاتا ہے ان پر کوئی زکوٰۃ نہیں ۔ اور اونٹوں کی زکوٰۃ “ سابقہ حدیث زہری کی مانند بیان کی ۔ کہا ” پچیس اونٹوں میں پانچ بکریاں ہیں ۔ اگر ایک بھی بڑھ جائے تو ان میں ایک بنت مخاض ( ایک سالہ مادہ ) ہے ۔ اگر بنت مخاض نہ ہو تو ابن لبون مذکر ( دو سالہ اونٹ ) پینتیس تک ۔ “ اگر ایک بھی بڑھ جائے تو ان میں ایک بنت لبون ہے ( دو سالہ مادہ ) پینتالیس تک ۔ جب ایک بھی بڑھ جائے تو ان میں ایک حقہ ہے ( تین سالہ مادہ ) جو جفتی کے قابل ہو ، ساٹھ تک ۔ پھر حدیث زہری کی مانند بیان کیا ۔ اور کہا ” اگر ایک بھی بڑھ جائے یعنی اکانوے ہو جائیں تو ان میں دو حقے ہیں جو کہ جفتی کے قابل ہوں ۔ ایک سو بیس تک ۔ جب اونٹوں کی تعداد اس سے زیادہ ہو جائے تو ہر پچاس میں ایک حقہ ( تین سالہ مادہ ) ہے ۔ زکوٰۃ کے خوف سے اکٹھے جانوروں کو جدا جدا نہ کیا جائے اور نہ علیحدہ علیحدہ کو جمع کیا جائے ۔ اور زکوٰۃ میں کوئی بوڑھا یا عیب دار یا نر ( جفتی والا ) جانور نہ لیا جائے ، الا یہ کہ تحصیلدار چاہے ( نر لے سکتا ہے ) اور زرعی اجناس میں جو زمینیں دریا یا بارش سے سیراب ہوتی ہوں ان میں دسواں حصہ ہے اور جو ڈول ( رہٹ ، ٹیوب ویل وغیرہ ) سے سیراب ہوتی ہوں ان میں بیسواں حصہ ہے ۔ “ عاصم اور حارث کی روایت میں ہے ” زکوٰۃ ہر سال ہے “ زہیر نے کہا : میرا خیال ہے کہ انہوں نے کہا ” ( ہر سال ) ایک بار ہے ۔ “ عاصم کی روایت میں ہے ” اگر اونٹوں میں بنت مخاض ( ایک سالہ مادہ ) یا ابن لبون ( دو سالہ نر ) نہ ہو تو دس درہم یا دو بکریاں دے ۔ “
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزکاة ۴ (۱۷۹۰)، سنن الدارمی/الزکاة ۷ (۱۶۶۹)، ( تحفة الأشراف :۱۰۰۳۹)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزکاة ۳ (۶۲۰)، سنن النسائی/الزکاة ۱۸ (۲۴۷۹)، مسند احمد (۱/۱۲۱، ۱۳۲، ۱۴۶) (صحیح) (شواہد کی بنا پر صحیح ہے، ملاحظہ ہو:صحیح ابی داود۵/۲۹۱)