You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ يُوسُفَ قَالَ حُمَيْدٌ أَخْبَرَنَا عَنْ الْحَسَنِ قَالَ خَطَبَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَحِمَهُ اللَّهُ فِي آخِرِ رَمَضَانَ عَلَى مِنْبَرِ الْبَصْرَةِ فَقَالَ أَخْرِجُوا صَدَقَةَ صَوْمِكُمْ فَكَأَنَّ النَّاسَ لَمْ يَعْلَمُوا فَقَالَ مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قُومُوا إِلَى إِخْوَانِكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ أَوْ نِصْفَ صَاعٍ مِنْ قَمْحٍ عَلَى كُلِّ حُرٍّ أَوْ مَمْلُوكٍ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى صَغِيرٍ أَوْ كَبِيرٍ فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ رَأَى رُخْصَ السِّعْرِ قَالَ قَدْ أَوْسَعَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ فَلَوْ جَعَلْتُمُوهُ صَاعًا مِنْ كُلِّ شَيْءٍ قَالَ حُمَيْدٌ وَكَانَ الْحَسَنُ يَرَى صَدَقَةَ رَمَضَانَ عَلَى مَنْ صَامَ
Al-Hasan said: Ibn Abbas preached towards the end of Ramadan on the pulpit (in the mosque) of al-Basrah. He said: Bring forth the sadaqah relating to your fast. The people, as it were, could not understand. Which of the people of Madina are present here? Stand for your brethren, and teach them, for they do not know. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم prescribed this sadaqah as one sa' of dried dates or barley, or half a sa' of wheat payable by every freeman or slave, male or female, young or old. When Ali came (to Basrah), he found that price had come down. He said: Allah has given prosperity to you, so give one sa' of everything (as sadaqah). The narrator Humayd said: Al-Hasan maintained that the sadaqah at the end of Ramadan was due on a person who fasted.
جناب حسن بصری بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عباس ؓ نے رمضان کے آخر میں بصرہ میں منبر پر خطبہ دیا اور کہا : اپنے روزوں کا صدقہ ادا کرو ۔ تو گویا لوگوں کو ان کی بات سمجھ میں نہ آئی ، تو انہوں نے کہا : اہل مدینہ میں سے یہاں کون ہے ؟ اٹھو اور اپنے بھائیوں کو سمجھاؤ ، یہ نہیں جانتے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ صدقہ فرض فرمایا ہے کہ ہر آزاد ، غلام ، مرد ، عورت ، چھوٹے اور بڑے کی طرف سے کھجور یا جو سے ایک صاع دیا جائے یا گندم کا آدھا صاع اور جب سیدنا علی ؓ تشریف لائے تو انہوں نے ارزانی دیکھی ، تو فرمایا اللہ تعالیٰ نے تم پر وسعت فرمائی ہے سو اگر تم ہر چیز سے ایک ایک صاع ہی دیا کرو ( تو بہتر اور افضل ہے ) حمید بیان کرتے ہیں کہ جناب حسن ؓ رمضان کا صدقہ اسی شخص پر لازم سمجھتے تھے ، جس نے روزے رکھے ہوں ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی گیہوں بھی ایک صاع دو۔