You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ عَنْ وَرْقَاءَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَلَى الصَّدَقَةِ فَمَنَعَ ابْنُ جَمِيلٍ وَخَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ وَالْعَبَّاسُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَنْقِمُ ابْنُ جَمِيلٍ إِلَّا أَنْ كَانَ فَقِيرًا فَأَغْنَاهُ اللَّهُ وَأَمَّا خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فَإِنَّكُمْ تَظْلِمُونَ خَالِدًا فَقَدْ احْتَبَسَ أَدْرَاعَهُ وَأَعْتُدَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَمَّا الْعَبَّاسُ عَمُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهِيَ عَلَيَّ وَمِثْلُهَا ثُمَّ قَالَ أَمَا شَعَرْتَ أَنَّ عَمَّ الرَّجُلِ صِنْوُ الْأَبِ أَوْ صِنْوُ أَبِيهِ
Abu Hurairah said: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم sent Umar bin al-Khattab to collect sadaqa (All the people paid the zakat but ibn-jamil, Khalid bin al-walid and al-abbas refused. So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Ibn-jamil is not (so much) objecting, but he was poor and Allah enriched him. As for Khalid bin Walid, you are wronging him, for he has kept back his courts of mail and weapons to use them in Allah’s path. As for al-Abbas, the uncle of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم, I shall be responsible for it and an equal amount along with it. Then he said did you not know (Umar) that a man’s paternal uncle is of the same stock as the father or his father?
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ کو صدقات وصول کرنے کے لیے بھیجا تو ابن جمیل ، خالد بن ولید اور عباس نے زکوٰۃ نہ دی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ابن جمیل ، تو اس بات کا بدلہ لیتا ہے کہ وہ فقیر تھا ، تو اللہ نے اس کو غنی کر دیا ہے ۔ رہا خالد بن ولید ، تو تم اس پر ظلم کرتے ہو ۔ اس نے تو اپنی زرہیں اور دیگر سامان اللہ عزوجل کی راہ میں دے دیا ہے ۔ اور رہے عباس ، تو وہ رسول اللہ ﷺ کے چچا ہیں ، ان کی زکوٰۃ مجھ پر ہے بلکہ اسی قدر اور بھی ۔ “ پھر فرمایا ” کیا تجھے معلوم نہیں کہ انسان کا چچا اس کے باپ کے مثل ہوتا ہے ۔ “
وضاحت: ۱؎ : یعنی انہوں نے اپنی زرہیں اور اپنے سامان اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے وقف کر رکھا ہے، پھر ان کی زکاۃ کیسی ، اسے تو انہوں نے اللہ ہی کی راہ میں دے رکھا ہے، یا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے بن مانگے اپنی خوشی سے یہ چیزیں اللہ کی راہ میں دیدیں ہیں، تو وہ بھلا زکاۃ کیوں نہیں دیں گے، تمہیں لوگوں نے ان کے ساتھ کوئی زیادتی کی ہو گی۔ ۲؎ : باب سے مطابقت اسی لفظ سے ہے یعنی : ’’اس سال کی زکاۃ اور اسی کے مثل آئندہ کی زکاۃ بھی‘‘۔