You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو ابْنِ الْعَاصِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنِ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ فَقَالَ: مَنْ أَصَابَ بِفِيهِ مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ، وَمَنْ خَرَجَ بِشَيْءٍ مِنْهُ, فَعَلَيْهِ غَرَامَةُ مِثْلَيْهِ، وَالْعُقُوبَةُ، وَمَنْ سَرَقَ مِنْهُ شَيْئًا، بَعْدَ أَنْ يُؤْوِيَهُ الْجَرِينُ، فَبَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ, فَعَلَيْهِ الْقَطْعُ . وَذَكَرَ فِي ضَالَّةِ الْإِبِلِ وَالْغَنَمِ، كَمَا ذَكَرَهُ غَيْرُهُ. قَالَ: وَسُئِلَ عَنِ اللُّقَطَةِ؟ فَقَالَ: مَا كَانَ مِنْهَا فِي طَرِيقِ الْمِيتَاءِ أَوِ الْقَرْيَةِ الْجَامِعَةِ، فَعَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ جَاءَ طَالِبُهَا فَادْفَعْهَا إِلَيْهِ، وَإِنْ لَمْ يَأْتِ فَهِيَ لَكَ، وَمَا كَانَ فِي الْخَرَابِ -يَعْنِي فَفِيهَا-، وَفِي الرِّكَازِ-: الْخُمُسُ.
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم was asked about the hanging fruit. He replied: If a needy person takes some and does not take a supply away in his garment, he is not to be blamed, but he who carries any of it away is to be find twice the value and punished, and he who steals any of it after it has been put in the place where dates are dried is to have his hand cut off if its value reaches the price of a shield. Regarding stray camels and sheep he mentioned the same as others have done. He said: He was asked about finds and replied: If it is in a frequented road and a large town, make the matter known for a year, and if its owner comes, give it to him, but if he does not, it belongs to you. If it is in a place which has been a waste from ancient time, or if it is a hidden treasure (belonging to the Islamic period), it is subject to the payment of the fifth.
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا کہ ( درختوں پر ) لٹکتے پھل کا کیا حکم ہے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا ” جس کسی ضرورت مند نے اسے اپنے منہ سے کھا لیا ہو ، اپنے پلو میں کچھ نہ باندھا ہو تو اس پر کچھ نہیں ۔ لیکن جو وہاں سے کچھ لے کر نکلے تو اس پر دو گنا جرمانہ ہے اور سزا ۔ اور جس نے اسے اس کے مخزن میں آ جانے کے بعد چرایا تو اگر وہ ڈھال کی قیمت کے برابر ہوا تو اس پر ہاتھ کٹے گا ۔ “ اور گمشدہ بکری اور اونٹ کے بارے میں ویسے ہی بیان کیا جیسے کہ دوسرے راویوں نے ذکر کیا ہے ۔ اور گری پڑی چیز کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا ” جو تمہیں آباد رستوں اور بستیوں میں سے ملے تو اس کا ایک سال تک اعلان کرو ۔ پس اگر اس کا ڈھونڈنے والا آ جائے تو اس کے حوالے کر دو ، ورنہ وہ تمہاری ہے ۔ اور جو کسی اجاڑ ویران جگہ سے ملے تو اس میں اور ایسے ہی کوئی دفینہ ملے ، تو اس میں خمس ہے ۔ “ ( پانچواں حصہ زکٰوۃ ہے ) ۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/البیوع ۵۴ (۱۲۸۹)، سنن النسائی/قطع السارق ۹ (۴۹۶۱)، ( تحفة الأشراف :۸۷۹۸)ویأتی عند المؤلف برقم (۴۳۹۰) (حسن)