You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: جَاءَ هِلَالُ بْنُ أُمَيَّةَ- وَهُوَ أَحَدُ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ-، فَجَاءَ مِنْ أَرْضِهِ عَشِيًّا، فَوَجَدَ عِنْدَ أَهْلِهِ رَجُلًا فَرَأَى بِعَيْنِهِ، وَسَمِعَ بِأُذُنِهِ، فَلَمْ يَهِجْهُ، حَتَّى أَصْبَحَ، ثُمَّ غَدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي جِئْتُ أَهْلِي عِشَاءً، فَوَجَدْتُ عِنْدَهُمْ رَجُلًا، فَرَأَيْتُ بِعَيْنَيَّ، وَسَمِعْتُ بِأُذُنَيَّ، فَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا جَاءَ بِهِ، وَاشْتَدَّ عَلَيْهِ فَنَزَلَتْ: {وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ}[النور: 6], الْآيَتَيْنِ كِلْتَيْهِمَا، فَسُرِّيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: >أَبْشِرْ يَا هِلَالُ! قَدْ جَعَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَكَ فَرَجًا وَمَخْرَجًا<، قَالَ هِلَالٌ: قَدْ كُنْتُ أَرْجُو ذَلِكَ مِنْ رَبِّي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَرْسِلُوا إِلَيْهَا<، فَجَاءَتْ، فَتَلَاهَا عَلَيْهِمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَّرَهُمَا، وَأَخْبَرَهُمَا أَنَّ عَذَابَ الْآخِرَةِ أَشَدُّ مِنْ عَذَابِ الدُّنْيَا، فَقَالَ هِلَالٌ: وَاللَّهِ لَقَدْ صَدَقْتُ عَلَيْهَا، فَقَالَتْ: قَدْ كَذَبَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَاعِنُوا بَيْنَهُمَا<، فَقِيلَ لِهِلَالٍ: اشْهَدْ، فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ، فَلَمَّا كَانَتِ الْخَامِسَةُ قِيلَ لَهُ: يَا هِلَالُ! اتَّقِ اللَّهَ, فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ، وَإِنَّ هَذِهِ الْمُوجِبَةُ الَّتِي تُوجِبُ عَلَيْكَ الْعَذَابَ، فَقَالَ: وَاللَّهِ لَا يُعَذِّبُنِي اللَّهُ عَلَيْهَا، كَمَا لَمْ يُجَلِّدْنِي عَلَيْهَا، فَشَهِدَ الْخَامِسَةَ {أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ}[النور: 7]، ثُمَّ قِيلَ لَهَا: اشْهَدِي، فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْكَاذِبِينَ، فَلَمَّا كَانَتِ الْخَامِسَةُ، قِيلَ لَهَا: اتَّقِي اللَّهَ, فَإِنَّ عَذَابَ الدُّنْيَا أَهْوَنُ مِنْ عَذَابِ الْآخِرَةِ، وَإِنَّ هَذِهِ الْمُوجِبَةُ الَّتِي تُوجِبُ عَلَيْكِ الْعَذَابَ فَتَلَكَّأَتْ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَتْ: وَاللَّهِ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي، فَشَهِدَتِ الْخَامِسَةَ {أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ كَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ}[النور: 9]، فَفَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، وَقَضَى أَنْ لَا يُدْعَى وَلَدُهَا لِأَبٍ، وَلَا تُرْمَى وَلَا يُرْمَى وَلَدُهَا وَمَنْ رَمَاهَا أَوْ رَمَى وَلَدَهَا فَعَلَيْهِ الْحَدُّ، وَقَضَى أَنْ لَا بَيْتَ لَهَا عَلَيْهِ، وَلَا قُوتَ مِنْ أَجْلِ أَنَّهُمَا يَتَفَرَّقَانِ مِنْ غَيْرِ طَلَاقٍ، وَلَا مُتَوَفَّى عَنْهَا، وَقَالَ: >إِنْ جَاءَتْ بِهِ أُصَيْهِبَ، أُرَيْصِحَ أُثُيْبِجَ، حَمْشَ السَّاقَيْنِ, فَهُوَ لِهِلَالٍ، وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَوْرَقَ جَعْدًا، جُمَالِيًّا، خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ، سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ, فَهُوَ لِلَّذِي رُمِيَتْ بِهِ<، فَجَاءَتْ بِهِ أَوْرَقَ جَعْدًا، جَمَالِيًّا، خَدَلَّجَ السَّاقَيْنِ، سَابِغَ الْأَلْيَتَيْنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >لَوْلَا الْأَيْمَانُ لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ<. قَالَ عِكْرِمَةُ: فَكَانَ بَعْدَ ذَلِكَ أَمِيرًا عَلَى مُضَرَ وَمَا يُدْعَى لِأَبٍ.
Ibn Abbas said “Hilal bin Umayyah was one of the three persons whose repentance was accepted by Allaah. One night he returned from his land and found a man along with his wife. He witnessed with his eyes and heard with his ears. He did not threaten him till the morning. ” Next day he went to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم in the morning and said Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم “I came to my wife in the night and found a man along with her. I saw with my own eyes and heard with my own ears. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم disliked what he described and he took it seriously. There upon the following Quranic verse came down “And those who make charges against their spouses but have no witnesses except themselves, let the testimony of one of them. . . . ” When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came to himself (after the revelation ended) he said “Glad tidings to you Hilal, Allaah the exalted has made ease and a way out for you. ” Hilal said “I expected that from my Lord. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said “Send for her. She then came. ” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم recited the verses to them and he reminded them and told them that the punishment in the next world was more severe than that in n this world. Hilal said “I swear by Allah I spoke the truth against her. ” She said “He told a lie. ” The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said “Apply the method of invoking curses on one another. Hilal was told “Bear witness. So he bore witness before Allaah four times that he spoke the truth. ” When he was about to utter the fifth time he was told “Hilal fear Allah, for the punishment in this world is easier than that in the next world and this is the deciding one, that will surely cause punishment to you. ” He said “I swear by Allaah. Allah will not punish me for this (act), as He did not cause me to be flogged for this (act). ” So he bore witness a fifth time invoking the curse of Allah on him if he was of those who tell a lie. Then the people said to her, Testify. So she gave testimony before Allaah that he was a liar. When she was going to testify the fifth time she was told “Fear Allah, for the punishment in this world is easier than that in the next world. This is the deciding one that will surely cause punishment to you. ” She hesitated for a moment. And then said “By Allah, I will not disgrace my people. ” So she testified a fifth time invoking the curse of Allah on her if he spoke the truth. Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم separated them from each other and decided that the child will not be attributed to its father. Neither she nor her child will be accused of adultery. He who accuses her or her child will be liable to punishment. He also decided that there will be no dwelling and maintenance for her (from the husband) as they were separated without divorce and death. He then said “If she gives birth to a child with reddish hair, light buttocks, wide belly and light shins he will be the child of Hilal. If she bears a dusky child with curly hair, fat limbs, fat shins and fat buttocks he will be the child of the one who was accused of adultery. She gave birth to a child with curly hair, fat limbs, fat shins and fat buttocks. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said “Had there been no oaths, I would have dealt with her severely. ” Ikrimah said “Later on he became the chief of the tribe of Mudar. He was not attributed to his father. ”
سیدنا ابن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہلال بن امیہ ؓ ( اپنے گھر میں ) آئے اور یہ ان افراد میں سے ایک ہیں ( جو جنگ تبوک میں پیچھے رہ گئے تھے اور ) جن کی توبہ اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی تھی ۔ یہ اپنی زمین پر سے رات کو گھر آئے تو اپنی اہلیہ کے پاس ایک آدمی کو پایا ۔ اس کو اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سنا مگر اس کو دوڑایا نہیں حتیٰ کہ صبح ہو گئی ۔ پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور کہا : اے اللہ کے رسول ! میں عشاء کے وقت اپنے گھر والوں کے پاس آیا تو میں نے ان کے پاس ایک آدمی کو پایا ۔ میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا اور اپنے کانوں سے سنا ۔ رسول اللہ ﷺ نے اس خبر کو ناپسند کیا اور آپ پر یہ بہت گراں گزری ۔ پھر یہ آیتیں نازل ہوئیں «والذين يرمون أزواجهم ولم يكن لهم شهداء إلا أنفسهم فشهادة أحدهم» آپ سے وحی کی کیفیت دور ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا ” ہلال خوش ہو جاؤ ! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے آسانی فر دی ہے اور اس الجھن سے نکلنے کی سبیل پیدا کر دی ہے ۔ “ ہلال کہنے لگے : تحقیق مجھے اپنے رب سے اسی کی امید تھی ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” عورت کو بلواؤ ۔ “ وہ آ گئی تو آپ ﷺ نے ان دونوں پر یہ آیتیں تلاوت فرمائیں ، آپ نے ان دونوں کو نصیحت فرمائی اور انہیں بتایا کہ آخرت کا عذاب دنیا کے عذاب کے مقابلے میں انتہائی سخت ہے ۔ ہلال نے کہا : اللہ کی قسم ! میں نے اس کے بارے میں سچ کہا ہے ۔ وہ کہنے لگی : یقیناً جھوٹ کہتا ہے ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ان کے مابین لعان کراؤ ۔ “ تو ہلال سے کہا گیا : شہادت دو تو اس نے چار دفعہ کہا : اللہ کی قسم ! میں البتہ سچا ہوں ۔ جب پانچویں قسم کی باری آئی تو اسے کہا گیا : اے ہلال ! اللہ سے ڈر ، بلاشبہ دنیا کی سزا آخرت کے مقابلے میں بہت ہلکی ہے ۔ اور یہ ( پانچویں ) قسم تجھ پر اللہ کے عذاب کو واجب کر دینے والی ہے ۔ اس نے کہا : اللہ کی قسم ! اللہ مجھے اس پر عذاب نہیں دے گا جیسے کہ اس نے مجھے اس پر ( جھٹلایا نہیں اور ) کوئی سزا نہیں دی ہے ۔ چنانچہ اس نے پانچویں قسم اٹھائی اور کہا : مجھ پر اللہ کی لعنت ہو اگر میں جھوٹا ہوں ۔ پھر عورت سے کہا گیا کہ قسمیں اٹھاؤ تو اس نے چار قسمیں اٹھائیں کہ اللہ کی قسم ! یہ آدمی یقیناً جھوٹا ہے ۔ جب پانچویں کی باری آئی تو اسے کہا گیا : اللہ سے ڈر جا ۔ بلاشبہ دنیا کی سزا آخرت کے مقابلے میں بہت ہلکی ہے ۔ اور یہ ( پانچویں ) قسم واجب کرنے والی ہے جو تجھ پر عذاب کو لازم کر دے گی ۔ تو وہ ایک لمحے کے لیے ٹھٹکی اور توقف کیا ، پھر بولی : اللہ کی قسم ! میں اپنی قوم کو رسوا نہیں کر سکتی اور پانچویں قسم بھی اٹھا گئی کہ اللہ کا غضب ہو مجھ پر اگر یہ شخص سچا ہو ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے ان دونوں کے درمیان تفریق کرا دی اور فیصلہ فر دیا کہ بچہ باپ کی طرف منسوب نہیں ہو گا ، نہ اس عورت کو تہمت لگائی جائے اور نہ اس کے بچے کو کوئی طعنہ دیا جائے ۔ جس کسی نے اس عورت کو تہمت لگائی یا بچے کو طعنہ دیا تو اس پر حد ہے ۔ آپ ﷺ نے فیصلہ فرمایا کہ اس عورت کے لیے خاوند پر نہ سکنی ( رہائش ) لازم ہے نہ نفقہ ( خرچہ ) کیونکہ یہ دونوں طلاق کے بغیر علیحدہ ہو رہے تھے اور نہ خاوند فوت ہوا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” اگر اس کا بچہ قدرے سرخ بالوں والا ، ہلکے سرینوں والا ، ابھری کمر والا اور باریک پنڈلیوں والا ہوا تو یہ ہلال کا ہو گا اور اگر وہ گندم گوں ، گھونگھریالے بالوں والا ، کھلے اور بڑے اعضاء والا ، بھاری پنڈلیوں اور سرینوں والا ہوا تو یہ اس کا ہو گا جس کے ساتھ اس پر الزام لگایا گیا ہے ۔ “ چنانچہ اس نے بچہ جنا تو وہ گندمی رنگ ، گھونگھریالے بالوں والا ، کھلے اور بڑے اعضاء والا اور بھاری پنڈلیوں اور سرینوں والا تھا ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اگر قسمیں نہ اٹھائی گئی ہوتیں تو میں اسے حد لگاتا ۔ ( یا نشان عبرت بنا دیتا ) ۔ “ عکرمہ نے کہا : یہ بچہ بعد میں قبیلہ مضر کا سردار بنا تھا مگر باپ کی طرف نسبت نہ کیا جاتا تھا ۔
تخریج دارالدعوہ: وانظر حدیث رقم (۲۲۵۴)، (تحفة الأشراف: ۶۱۳۹)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۱/۲۳۸، ۲۴۵) (ضعیف)(اس کے راوی عباد بن منصور کی اکثر ائمہ نے تضعیف کی ہے اس لئے ان کی اس روایت کے جن بیانات کی متابعت سابقہ حدیث سے ہو جاتی ہے انہیں کو لیا جائیگا اور باقی منفرد بیانات سے قطع نظر کیا جائے گا)