You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمِ بْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِي اللَّهُ عَنْهَا -زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ النِّكَاحَ كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ عَلَى أَرْبَعَةِ أَنْحَاءٍ: فَكَانَ مِنْهَا: نِكَاحُ النَّاسِ الْيَوْمَ, يَخْطُبُ الرَّجُلُ إِلَى الرَّجُلِ وَلِيَّتَهُ فَيُصْدِقُهَا ثُمَّ يَنْكِحُهَا. وَنِكَاحٌ آخَرُ, كَانَ الرَّجُلُ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ إِذَا طَهُرَتْ مِنْ طَمْثِهَا: أَرْسِلِي إِلَى فُلَانٍ فَاسْتَبْضِعِي مِنْهُ، وَيَعْتَزِلُهَا زَوْجُهَا وَلَا يَمَسُّهَا أَبَدًا، حَتَّى يَتَبَيَّنَ حَمْلُهَا مِنْ ذَلِكَ الرَّجُلِ الَّذِي تَسْتَبْضِعُ مِنْهُ، فَإِذَا تَبَيَّنَ حَمْلُهَا, أَصَابَهَا زَوْجُهَا إِنْ أَحَبَّ، وَإِنَّمَا يَفْعَلُ ذَلِكَ رَغْبَةً فِي نَجَابَةِ الْوَلَدِ, فَكَانَ هَذَا النِّكَاحُ يُسَمَّى نِكَاحَ الِاسْتِبْضَاعِ. وَنِكَاحٌ آخَرُ يَجْتَمِعُ الرَّهْطُ دُونَ الْعَشَرَةِ، فَيَدْخُلُونَ عَلَى الْمَرْأَةِ كُلُّهُمْ يُصِيبُهَا فَإِذَا حَمَلَتْ وَوَضَعَتْ وَمَرَّ لَيَالٍ بَعْدَ أَنْ تَضَعَ حَمْلَهَا, أَرْسَلَتْ إِلَيْهِمْ، فَلَمْ يَسْتَطِعْ رَجُلٌ مِنْهُمْ أَنْ يَمْتَنِعَ، حَتَّى يَجْتَمِعُوا عِنْدَهَا، فَتَقُولُ لَهُمْ: قَدْ عَرَفْتُمُ الَّذِي كَانَ مِنْ أَمْرِكُمْ، وَقَدْ وَلَدْتُ، وَهُوَ ابْنُكَ يَا فُلَانُ! فَتُسَمِّي مَنْ أَحَبَّتْ مِنْهُمْ بِاسْمِهِ، فَيَلْحَقُ بِهِ وَلَدُهَا. وَنِكَاحٌ رَابِعٌ يَجْتَمِعُ النَّاسُ الْكَثِيرُ، فَيَدْخُلُونَ عَلَى الْمَرْأَةِ لَا تَمْتَنِعُ مِمَّنْ جَاءَهَا، وَهُنَّ الْبَغَايَا, كُنَّ يَنْصِبْنَ عَلَى أَبْوَابِهِنَّ رَايَاتٍ يَكُنَّ عَلَمًا لِمَنْ أَرَادَهُنَّ، دَخَلَ عَلَيْهِنَّ، فَإِذَا حَمَلَتْ فَوَضَعَتْ حَمْلَهَا, جُمِعُوا لَهَا وَدَعَوْا لَهُمُ الْقَافَةَ، ثُمَّ أَلْحَقُوا وَلَدَهَا بِالَّذِي يَرَوْنَ، فَالْتَاطَهُ وَدُعِيَ ابْنَهُ, لَا يَمْتَنِعُ مِنْ ذَلِكَ، فَلَمَّا بَعَثَ اللَّهُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, هَدَمَ نِكَاحَ أَهْلِ الْجَاهِلِيَّةِ كُلَّهُ، إِلَّا نِكَاحَ أَهْلِ الْإِسْلَامِ الْيَوْمَ.
Aishah wife of the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم said “Marriage in pre Islamic times was of four kinds. ” One of them was the marriage contracted by the people today. A man asked another man to marry his relative (sister or daughter) to him. He fixed the dower and married her to him. Another kind of marriage was that a man asked his wife when she became pure from menstruation to send fro so and so and have sexual intercourse with him. Her husband kept himself aloof and did not have intercourse with her till It became apparent that she was pregnant from the man who had intercourse with her. When it was manifest that she was pregnant, her husband approached her if he liked. This marriage was called istibda’ (to utilize man for intercourse for a noble birth). A third kind of marriage was that a group of people less than ten in number entered upon a woman and had intercourse with her. When she conceived gave birth to a child and a number of days passed after her delivery, she sent for them. No one of them could refuse to attend and they gathered before her. She said to them “You have realized your affair. I have now given birth to a child. And this is your son. O so and so. She called the name of anyone of them she liked and the child was attributed to him. A fourth kind of marriage was that many people gathered together and entered upon a woman who did not prevent anyone who came to her. They were prostitutes. They hoisted flags at their doors which served as a sign for the one who intended to enter upon them. When she became pregnant and delivered the child, they got together before her and called for the experts of tracing relationship from physical features. They attributed the child to whom they considered and it was given to him. The child was called his son and he could not deny. When Allah sent Muhammad صلی اللہ علیہ وسلم as a Prophet, he abolished all kinds of marriages prevalent among the people of the pre Islamic times except of the Muslims practiced today.
عروہ بن زبیر نے بیان کیا کہ ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے ان ( عروہ ) کو خبر دی کہ جاہلیت میں چار طرح کے نکاح ہوتے تھے ۔ ایک یہ جو آج ( اہل اسلام میں ) معروف ہے کہ ایک انسان دوسرے کو اس کی زیر تولیت لڑکی کے لیے پیغام بھیجتا ہے ، اسے حق مہر ادا کرتا اور پھر اس سے نکاح کر لیتا ہے ۔ دوسری قسم یہ تھی کہ آدمی اپنی بیوی سے کہتا ، جبکہ وہ حیض سے پاک ہوتی کہ فلاں کو پیغام بھیج دو اور اس سے جا کر ہمبستر ہو ۔ پھر اس کا شوہر اس سے علیحدہ رہتا اور اسے ہاتھ نہ لگاتا حتیٰ کہ اس کا حمل ظاہر ہو جاتا جس سے جا کر یہ عورت ہمبستر ہوئی ہوتی ۔ جب حمل نمایاں ہو جاتا تو پھر شوہر بھی اگر چاہتا تو اس سے مباشرت کر لیتا ۔ اور یہ اس لیے کیا جاتا تھا کہ بچہ شجاع ، زکی اور ہونہار پیدا ہو ۔ اس نکاح کو «نكاح الاستبضاع» کہا جاتا تھا ۔ تیسری قسم یہ تھی کہ ایک جماعت ، دس افراد سے کم ، اکٹھے ہوتے اور ایک عورت کے پاس جاتے ، ہر ایک اس سے صحبت کرتا ، جب وہ حاملہ ہو جاتی اور بچہ جنتی اور بچہ جننے کے بعد چند راتیں گزر جاتیں تو وہ ان سب کو بلواتی ، اور ان میں سے کوئی بھی آنے سے انکار نہ کر سکتا تھا ۔ جب وہ اس کے پاس جمع ہو جاتے تو وہ کہتی تمہیں اپنے معاملے کا علم ہی ہے اور میں نے بچے کو جنم دیا ہے تو یہ بچہ اے فلاں ! تیرا ہے ۔ وہ ان میں سے جس کا چاہتی نام لے دیتی اور پھر بچہ اس مرد کے ساتھ منسوب ہو جاتا ۔ چوتھی قسم یہ تھی کہ بہت سے لوگ اکٹھے ہوتے اور عورت پر داخل ہوتے ، وہ کسی کو بھی انکار نہ کرتی اور یہ طوائفیں ہوتی تھیں ، انہوں نے اپنے خواہش مندوں کے لیے بطور علامت اپنے دروازوں پر جھنڈے لگائے ہوتے تھے جو بھی ان کا خواہشمند ہوتا ان کے پاس چلا جاتا تھا ، جب کوئی حاملہ ہوتی اور بچہ جنتی تو ان لوگوں کو اکٹھا کیا جاتا اور وہ لوگ اپنے لیے کسی قیافہ شناس کو طلب کرتے ، پھر وہ اس بچے کو جس کے ( مشابہ ) دیکھتا ، ملحق کر دیتا اور وہ اس کے ساتھ منسوب و ملحق ہو جاتا اور اس کا بیٹا پکارا جاتا ، وہ اس کا انکار نہ کر سکتا تھا ۔ پھر جب اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا تو اہل جاہلیت کے تمام نکاحوں کو باطل کر دیا ، صرف اہل اسلام کا موجودہ انداز نکاح باقی رکھا ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/النکاح ۳۶ (۵۱۲۷)، (تحفة الأشراف: ۱۶۷۱۱) (صحیح)