You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ، فَقَالَ سَعْدٌ: أَوْصَانِي أَخِي عُتْبَةُ، إِذَا قَدِمْتُ مَكَّةَ أَنْ أَنْظُرَ إِلَى ابْنِ أَمَةِ زَمْعَةَ، فَأَقْبِضَهُ فَإِنَّهُ ابْنُهُ، وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: أَخِي ابْنُ أَمَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي، فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ فَقَالَ: الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ، وَاحْتَجِبِي عَنْهُ يَا سَوْدَةُ<. زَادَ مُسَدَّدٌ فِي حَدِيثِهِ وَقَالَ >هُوَ أَخُوكَ يَا عَبْدُ.
Aishah said “Saad bin Abi Waqqas and Abd bin Zamah disputed amongst themselves about the (relationship of the) son of the slave girl of Zam’ah and brought the case to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم. Saad said “My brother ‘Utbah enjoined me that when I came to Makkah I should see the son of the slave girl of Zam’ah and take his possession for that is his son”. Abd bin Zam’ah said “He is my brother, the son of my father’s slave girl having been born on my father’s bed”. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم saw his clear resemblance to ‘Utbah. So he said “The child is attributed to the one on whose bed it is born and the fornicator is deprived of any right (lit. the fornicator will have the stone). Veil yourself from him, Saudah. Musaddad added in his version “he is your brother Abd”.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا سے مروی ہے کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ ( یہ ام المؤمنین سودہ ؓا کے بھائی ہیں ) اپنا ایک تنازعہ رسول اللہ ﷺ کے پاس لے کر آئے جو کہ زمعہ کی لونڈی کے بیٹے ( کی تولیت ) سے متعلق تھا ۔ سعد نے کہا : میرے بھائی عتبہ نے مجھے وصیت کی تھی کہ میں ( سعد ) جب مکے جاؤں تو زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کو دیکھوں اور اسے اپنی تولیت میں لے لوں ، بلاشبہ وہ میرا ہی بیٹا ہے ۔ جبکہ عبد بن زمعہ نے کہا : وہ میرا بھائی ہے ، میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے ، میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے ۔ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے دیکھا کہ بچے اور عتبہ کے مابین واضح مشابہت ہے مگر آپ نے فرمایا ” بچہ بستر والے کا ہے ، اور زانی کے لیے پتھر ہیں اور اے سودہ ! ( ام المؤمنین ؓ ) اس سے پردہ کر ۔ “ مسدد نے اپنی روایت میں کہا : ” اے عبد ! یہ تیرا ہی بھائی ہے ۔ “
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ۳ (۲۰۵۳)، ۱۰۰ (۲۲۱۸)، الخصومات ۶ (۲۴۲۱)، العتق ۸ (۲۷۴۵)، الوصایا ۴ (۲۷۴۵)، المغازي ۵۳ (۴۳۰۳)، الفرائض ۱۸ (۴۷۴۹)، ۲۸ (۶۷۶۵)، الحدود ۲۳ (۶۸۱۷)، الأحکام ۲۹ (۷۱۸۲)، صحیح مسلم/الرضاع ۱۰ (۱۴۵۷)، سنن النسائی/الطلاق ۴۹ (۳۵۱۷)، سنن ابن ماجہ/النکاح ۵۹ (۲۰۰۴)، (تحفة الأشراف: ۱۶۴۳۵)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الأقضیة ۲۱ (۲۰)، مسند احمد (۶/۱۲۹، ۲۷۳)، سنن الدارمی/النکاح ۴۱ (۲۲۸۱) (صحیح)