You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ حَمَّادٍ الْمِصْرِيُّ وَقُتَيْبَةُ قَالَ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْلًا قِبَلَ نَجْدٍ، فَجَاءَتْ بِرَجُلٍ مِنْ بَنِي حَنِيفَةَ، يُقَالُ لَهُ: ثُمَامَةُ بْنُ أُثَالٍ، سَيِّدُ أَهْلِ الْيَمَامَةِ، فَرَبَطُوهُ بِسَارِيَةٍ مِنْ سَوَارِي الْمَسْجِدِ، فَخَرَجَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: >مَاذَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟<، قَالَ: عِنْدِي يَا مُحَمَّدُ خَيْرٌ، إِنْ تَقْتُلْ تَقْتُلْ ذَا دَمٍ، وَإِنْ تُنْعِمْ تُنْعِمْ عَلَى شَاكِرٍ، وَإِنْ كُنْتَ تُرِيدُ الْمَالَ, فَسَلْ تُعْطَ مِنْهُ مَا شِئْتَ فَتَرَكَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا كَانَ الْغَدُ، ثُمَّ قَالَ لَهُ: >مَا عِنْدَكَ يَا ثُمَامَةُ؟<، فَأَعَادَ مِثْلَ هَذَا الْكَلَامِ فَتَرَكَهُ، حَتَّى كَانَ بَعْدَ الْغَدِ فَذَكَرَ مِثْلَ هَذَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >أَطْلِقُوا ثُمَامَةَ< فَانْطَلَقَ إِلَى نَخْلٍ قَرِيبٍ مِنَ الْمَسْجِدِ، فَاغْتَسَلَ فِيهِ، ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ... وَسَاقَ الْحَدِيثَ. قَالَ عِيسَى، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ وَقَالَ: ذَا ذِمٍّ.
Abu Hurairah said “ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sent some horsemen to Najd and they brought a man of the Banu Hanifah called Thumamah bint Uthal who was the chief of the people of Al Yamamah and bound him to one of the pillars of the mosque. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم came out to him and said “What are you expecting, Thumamah?”. He replied “I expect good, Muhammad. If you kill (me), you will kill one whose blood will be avenged, if you show favor, you will show it to one who is grateful and if you want property and ask you will be given as much of it as you wish. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم left him till the following day and asked him ”What are you expecting, Thumamah?” He repeated the same words (in reply). The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلمleft him till the day after the following one and he mentioned the same words. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم then said “Set Thumamah free. ” He went off to some palm trees near the mosque. He took a bath there and entered the mosque and said “I testify that there is no god but Allaah and I testify that Muhammd is His servant and His Messenger. He then narrated the rest of the tradition. The narrator ‘Isa said “Al Laith narrated to us”. He said “a man of respect and reverence. ”
سیدنا ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے نجد کی طرف ایک جہادی دستہ روانہ فرمایا ۔ وہ قبیلہ بنو حنیفہ کا ایک آدمی پکڑ لائے جس کا نام ثمامہ بن اثال تھا اور وہ اہل یمامہ کا سردار تھا ۔ چنانچہ انہوں نے اسے مسجد کے ایک ستون کے ساتھ باندھ دیا تو رسول اللہ ﷺ اس کے پاس آئے اور پوچھا ثمامہ ! تیرے پاس کیا ہے ؟ ( یا تیرا کیا خیال ہے ؟ ) اس نے کہا : اے محمد ! میرے پاس خیر ہے ۔ اگر تم نے قتل کیا تو ایک خون والے کو قتل کرو گے ۔ اور اگر احسان کرو گے تو ایک شکر گزار پر احسان کرو گے ۔ اگر آپ کو مال کی ضرورت ہو تو کہیے جتنا چاہتے ہو ملے گا ۔ رسول اللہ ﷺ نے اسے اسی حال پر رہنے دیا ۔ اگلا دن ہوا تو آپ ﷺ نے اس سے پھر پوچھا : ثمامہ ! تیرے پاس کیا ہے ؟ ( یا تیرا کیا خیال ہے ؟ ) تو اس نے پہلے جیسی بات دہرائی ۔ پس رسول اللہ ﷺ نے اسے اسی حال پر رہنے دیا ۔ حتیٰ کہ اگلا دن ہوا تو بھی یہ مکالمہ ہوا ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” ثمامہ کو آزاد کر دو ۔ “ چنانچہ وہ چلا گیا اور مسجد کے قریب نخلستان میں پہنچا ‘ وہاں جا کر غسل کیا اور پھر مسجد میں واپس آ گیا اور کہنے لگا «أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ” میں گواہی دیتا ہوں کہ ایک اﷲ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں “ اور دونوں نے پوری حدیث بیان کی ۔ عیسی بن حماد نے کہا ہم کو لیث بن سعد نے خبر دی تو اس میں «إن تقتل تقتل ذا دم» کی بجائے «ذا ذم» کے لفظ بیان کیے ۔ ( اگر قتل کیا تو ) ایک صاحب ذمہ اور احترام والے کو قتل کرو گے ‘ ( مفہوم دونوں کا یہ ہے کہ میری قوم بدلہ لے گی ) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة ۷۶ (۴۶۲)، والمغازي ۷۰ (۴۳۷۲)، صحیح مسلم/الجھاد ۱۹ (۱۷۶۴)، سنن النسائی/الطھارة ۱۲۷ (۱۸۹)، المساجد ۲۰ (۷۱۳)، (تحفة الأشراف: ۱۳۰۰۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۴۵۲)