You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ مَحْبُوبُ بْنُ مُوسَى قَالَ، أَخْبَرَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَوْذَبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَامِرٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْوَاحِدِ عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصَابَ غَنِيمَةً أَمَرَ بِلَالًا فَنَادَى فِي النَّاسِ، فَيَجِيئُونَ بِغَنَائِمِهِمْ، فَيَخْمُسُهُ، وَيُقَسِّمُهُ، فَجَاءَ رَجُلٌ بَعْدَ ذَلِكَ بِزِمَامٍ مِنْ شَعَرٍ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَذَا فِيمَا كُنَّا أَصَبْنَاهُ مِنَ الْغَنِيمَةِ، فَقَالَ: >أَسَمِعْتَ بِلَالًا يُنَادِي ثَلَاثًا؟<، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: >فَمَا مَنَعَكَ أَنْ تَجِيءَ بِهِ<؟ فَاعْتَذَرَ إِلَيْهِ، فَقَالَ: >كُنْ أَنْتَ تَجِيءُ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَلَنْ أَقْبَلَهُ عَنْكَ<.
Narrated Abdullah ibn Amr ibn al-As: When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم gained booty he ordered Bilal to make a public announcement. He made a public announcement, and when the people brought their booty, he would take a fifth and divide it. Thereafter a man brought a halter of hair and said: Messenger of Allah, this is a part of the booty we got. He asked: Have you heard Bilal making announcement three times? He replied: Yes. He asked: What did prevent you from bringing it? He made some excuse, to which he said: Be (as you are), you may bring it on the Day of Judgment, for I shall not accept it from you.
سیدنا عبداللہ بن عمرو ؓ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو جب غنیمت حاصل ہوتی تو بلال کو حکم دیتے اور وہ اعلان کرتے اور لوگ اپنی اپنی غنیمتیں لے آتے ۔ پھر آپ اس میں سے خمس ( پانچواں حصہ ) نکالتے اور پھر تقسیم کر دیتے ۔ ایک بار ایک آدمی اس اعلان اور تقسیم کے بعد بالوں سے بنی ہوئی ایک لگام لے آیا ۔ اس نے کہا : اے اﷲ کے رسول ! یہ ہمیں غنیمت میں ملی تھی ۔ آپ ﷺ نے اس سے پوچھا ” کیا تو نے بلال کو منادی کرتے سنا تھا ؟ “ آپ ﷺ نے تین بار پوچھا ۔ تو اس نے کہا : ہاں ۔ آپ ﷺ نے کہا : ” تو ( اس وقت ) تجھے یہ لے آنے سے کیا رکاوٹ تھی ؟ “ اس نے عذر معذرت کی مگر آپ ﷺ نے فرمایا ” اب اسے اپنے پاس رکھو ، قیامت کے دن لے آنا ، میں اسے تجھ سے ہرگز قبول نہیں کرتا ۔ “
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۸۸۳۸)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۲/۲۱۳)