You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ, أَنَّ قَوْمًا مِنْ عُكْلٍ- أَوْ قَالَ: مِنْ عُرَيْنَةَ- قَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ، فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلِقَاحٍ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَشْرَبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا، وَأَلْبَانِهَا، فَانْطَلَقُوا، فَلَمَّا صَحُّوا, قَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَاسْتَاقُوا النَّعَمَ، فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَبَرُهُمْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ، فَأَرْسَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آثَارِهِمْ، فَمَا ارْتَفَعَ النَّهَارُ حَتَّى جِيءَ بِهِمْ, فَأَمَرَ بِهِمْ، فَقُطِعَتْ أَيْدِيهِمْ، وَأَرْجُلُهُمْ وَسُمِرَ أَعْيُنُهُمْ، وَأُلْقُوا فِي الْحَرَّةِ يَسْتَسْقُونَ فَلَا يُسْقَوْنَ. قَالَ أَبُو قِلَابَةَ: فَهَؤُلَاءِ قَوْمٌ سَرَقُوا وَقَتَلُوا، وَكَفَرُوا بَعْدَ إِيمَانِهِمْ، وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ.
Anas bin Malik said: Some people of ‘Ukl or ‘Urainah’ came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and found Madinah unhealthy. So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم ordered them to go to the camels (of the sadaqah) and ordered them to drink some of their urine and milk. They went there when they became well, they killed the herdsman of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم and drove off the camels. The news about them reached the prophet صلی اللہ علیہ وسلم early in the morning. So he sent people in pursuit of them, and they were brought when they day had risen high. He ordered and their hands and feet were cut off and nails were drawn into their eyes, and they were thrown out of Harrah. They begged for water but were not supplied water. Abu Qilabah said: They were people who had stolen, killed, apostatized after their faith and fought against Allah and his Messenger صلی اللہ علیہ وسلم.
سیدنا انس بن مالک ؓ سے مروی ہے کہ قبیلہ عکل یا قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے ۔ انہیں مدینے کی آب و ہوا راس نہ آئی ( اور وہ بیمار ہو گئے ) تو رسول اللہ ﷺ نے ان کو چند اونٹنیاں عنایت فرمائیں اور حکم دیا کہ وہ ان کا پیشاب اور دودھ پئیں ۔ چنانچہ وہ ( باہر چراگاہ میں ) چلے گئے ۔ جب تندرست ہوئے تو انہوں نے رسول اللہ ﷺ کے چرواہے کو قتل کر ڈالا اور جانور ہنکا لے گئے ۔ دن کے پہلے پہر ہی نبی کریم ﷺ کو ان کی خبر مل گئی تو آپ ﷺ نے ان کے تعاقب میں اپنے آدمی بھیجے ۔ جب دن خوب چڑھ آیا تو انہیں لے آیا گیا ۔ آپ ﷺ نے ان کے متعلق حکم دیا تو ان کے ہاتھ اور پاؤں کاٹ ڈالے گئے ۔ ان کی آنکھوں میں گرم لوہے کہ سلاخیں پھیری گئیں اور پتھریلی زمین پر پھینک دیے گئے ‘ وہ پانی مانگتے تھے مگر نہ دیا گیا ۔ ابوقلابہ نہ کہا : ان لوگوں نے چوری کی ، قتل کیے ‘ ایمان لانے کے بعد کفر کیا اور اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کی ۔ ( یعنی ان کے ساتھ اس سخت ترین معاملے کی وجہ ان کے یہی قصور تھے ) ۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ۶۶ (۲۲۳)، الجہاد ۱۵۲ (۳۰۱۸)، صحیح مسلم/القسامة ۲ (۱۶۷۱)، الطب ۶ (۲۰۴۲)، سنن النسائی/الطہارة ۱۹۱ (۳۰۶)، المحاربة ۷ (۴۰۲۹)، (تحفة الأشراف: ۹۴۵)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة ۵۵ (۷۲)، الأطعمة ۳۸ (۱۸۴۵)، مسند احمد ( ۳ / ۰۷ ۱، ۱۷۷، ۱۹۸، ۲۰۵، ۲۸۷)