You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ أَبِي حَثْمَةَ وَرَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ أَنَّ مُحَيِّصَةَ بْنَ مَسْعُودٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ سَهْلٍ انْطَلَقَا قِبَلَ خَيْبَرَ فَتَفَرَّقَا فِي النَّخْلِ فَقُتِلَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَهْلٍ فَاتَّهَمُوا الْيَهُودَ فَجَاءَ أَخُوهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَهْلٍ وَابْنَا عَمِّهِ حُوَيِّصَةُ وَمُحَيِّصَةُ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فِي أَمْرِ أَخِيهِ وَهُوَ أَصْغَرُهُمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكُبْرَ الْكُبْرَ أَوْ قَالَ لِيَبْدَأْ الْأَكْبَرُ فَتَكَلَّمَا فِي أَمْرِ صَاحِبِهِمَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقْسِمُ خَمْسُونَ مِنْكُمْ عَلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ فَيُدْفَعُ بِرُمَّتِهِ قَالُوا أَمْرٌ لَمْ نَشْهَدْهُ كَيْفَ نَحْلِفُ قَالَ فَتُبَرِّئُكُمْ يَهُودُ بِأَيْمَانِ خَمْسِينَ مِنْهُمْ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَوْمٌ كُفَّارٌ قَالَ فَوَدَاهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قِبَلِهِ قَالَ سَهْلٌ دَخَلْتُ مِرْبَدًا لَهُمْ يَوْمًا فَرَكَضَتْنِي نَاقَةٌ مِنْ تِلْكَ الْإِبِلِ رَكْضَةً بِرِجْلِهَا قَالَ حَمَّادٌ هَذَا أَوْ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَاهُ بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ وَمَالِكٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ قَالَ فِيهِ أَتَحْلِفُونَ خَمْسِينَ يَمِينًا وَتَسْتَحِقُّونَ دَمَ صَاحِبِكُمْ أَوْ قَاتِلِكُمْ وَلَمْ يَذْكُرْ بِشْرٌ دَمًا و قَالَ عَبْدَةُ عَنْ يَحْيَى كَمَا قَالَ حَمَّادٌ وَرَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ يَحْيَى فَبَدَأَ بِقَوْلِهِ تُبَرِّئُكُمْ يَهُودُ بِخَمْسِينَ يَمِينًا يَحْلِفُونَ وَلَمْ يَذْكُرْ الِاسْتِحْقَاقَ قَالَ أَبُو دَاوُد وَهَذَا وَهْمٌ مِنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ
Narrated Sahl bin Abi Hathmah and Rafi bin Khadij: Muhayyasah bin Masud and Abdullah bin Sahl came to Khaibar and parted (from each other) among palm trees. Abdullah bin Sahl was killed. The Jews were blamed (for the murder). Abdur-Rahman bin Sahl and Huwayyasah and Muhayyasah, the sons of his uncle (Masud) came to the Prophet صلی اللہ علیہ وسلم. Abdur-Rahman, who was the youngest, spoke about his brother, but the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to him: (Respect) the elder, (respect) the elder or he said: Let the eldest begin. They then spoke about their friend and the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said: Fifty of you should take oaths regarding a man from them (the Jews) and he should be entrusted (to him) with his rope (in his neck). They said: It is a matter which we did not see. How can we take oaths ? He said: The Jews exonerate themselves by the oaths of fifty of them. They said: Messenger of Allah! they are a people who are infidels. So the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم paid them bloodwit himself. Sahl said: Once I entered the resting place of their camels, and the she-camel struck me with her lef. Hammad said this or (something) similar to it. Abu Dawud said: Another version transmitted by Yahya bin Saeed has: Would you swear fifty oaths and make you claim regarding your friend or your slain man ? Bishr, the transmitter, did mention blood. Abdah transmitted it from Yahya as transmitted by Hammad. Ibn Uyainah has also transmitted it from Yahya, and began with his words: The Jew will exonerate themselves by fifty oaths which they will swear. He did not mention the claim. Abu Dawud said: This is a misunderstanding on the part of Ibn Uyainah.
سیدنا سہل بن ابو حثمہ اور رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے کہ محیصہ بن مسعود اور عبداللہ بن سہل خیبر کی جانب روانہ ہوئے اور کھجوروں کے باغات میں جدا جدا ہو گئے ۔ پس عبداللہ بن سہل کو قتل کر دیا گیا ۔ سو انہوں نے ( وہاں کے ) یہودیوں پر الزام لگایا ۔ پھر اس ( مقتول ) کا بھائی عبدالرحمٰن بن سہل اور اس کے چچا زاد حویصہ اور محیصہ نبی کریم ﷺ کے پاس حاضر ہوئے ۔ عبدالرحمٰن اپنے بھائی کے معاملے میں بات کرنے لگا جبکہ وہ ان سب سے چھوٹا تھا ‘ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” بڑے کو بات کرنے دو ۔ “ یا فرمایا ” پہلے بڑا بات شروع کرے ۔ “ پھر ان دونوں نے اپنے بھائی کے بارے میں بات کی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” تم میں سے پچاس آدمی ان کے کسی کے خلاف پچاس قسمیں کھائیں تو اس ملزم کی رسی تمہارے حوالے کر دی جائے گی ۔ “ انہوں نے کہا : یہ ایسا معاملہ ہے جو ہم نے اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا تو ہم قسمیں کیسے کھائیں ؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” پھر یہودی پچاس قسمیں دے کر تم سے بری ہو جائیں گے ۔ “ انہوں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! یہ کافر لوگ ہیں ۔ ( ان کی قسموں کا کیا اعتبار ؟ ) الغرض رسول اللہ ﷺ نے اپنی طرف سے اس کی دیت ادا فرمائی ۔ سہل کہتے ہیں : میں ایک دن ان کے باڑے میں چلا گیا تو ان اونٹنیوں میں سے ایک نے مجھے لات دے ماری ۔ حماد بن زید نے یہی یا اس کے قریب قریب بیان کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ اس روایت کو بشر بن مفضل اور مالک نے یحییٰ بن سعید سے نقل کیا اور کہا : ” کیا تم لوگ پچاس قسمیں کھاؤ گے کہ اپنے عزیز کے خون کے حقدار بن سکو ؟ یا قاتل کے حقدار بن سکو ؟ “ بشر نے ” خون کے حقدار بننے “ کا ذکر نہیں کیا ۔ اور عبدہ نے بواسطہ یحییٰ وہی کہا ہے جیسے کہ حماد نے کہا ۔ اور ابن عیینہ کی روایت جو یحییٰ سے ہے اس میں اس نے ابتدائی طور پر یوں کہا ہے ” یہودی پچاس قسمیں کھا کر تم سے بری ہو جائیں گے ۔ “ اور ” حقدار بننے “ کا ذکر نہیں کیا ۔ امام ابوداؤد ؓ کہتے ہیں کہ یہ ابن عیینہ کا وہم ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : قسامہ یہ ہے کہ جب مقتول کی نعش کسی بستی یا محلہ میں ملے اور اس کا قاتل معلوم نہ ہو تو مقتول کے ورثہ کا جس پر گمان ہو اس پر پچاس قسمیں کھائیں کہ اس نے قتل کیا ہے اگر مقتول کے ورثہ قسم کھانے سے انکار کریں تو اہل محلہ میں سے جنہیں وہ اختیار کریں ان سے قسم لی جائے گی، اگر قسم کھا لیں تو ان پر کچھ مواخذہ نہیں ، اور قسم نہ کھانے کی صورت میں وہ دیت دیں، اور اگر نہ مقتول کے ولی قسم کھائیں، اور نہ ہی بستی یا محلہ والے تو سرکاری خزانہ سے اس مقتول کی دیت ادا کی جائے گی، جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ادا کیا۔