You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ بْنُ قُدَامَةَ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ قَيْسٍ الْمَاصِرُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ أَبِي قُرَّةَ، قَالَ: كَانَ حُذَيْفَةُ بِالْمَدَائِنِ، فَكَانَ يَذْكُرُ أَشْيَاءَ قَالَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ فِي الْغَضَبِ، فَيَنْطَلِقُ نَاسٌ مِمَّنْ سَمِعَ ذَلِكَ مِنْ حُذَيْفَةَ، فَيَأْتُونَ سَلْمَانَ، فَيَذْكُرُونَ لَهُ قَوْلَ حُذَيْفَةَ، فَيَقُولُ سَلْمَانُ: حُذَيْفَةُ أَعْلَمُ بِمَا يَقُولُ، فَيَرْجِعُونَ إِلَى حُذَيْفَةَ، فَيَقُولُونَ لَهُ: قَدْ ذَكَرْنَا قَوْلَكَ لِسَلْمَانَ فَمَا صَدَّقَكَ وَلَا كَذَّبَكَ! فَأَتَى حُذَيْفَةُ سَلْمَانَ وَهُوَ فِي مَبْقَلَةٍ، فَقَالَ: يَا سَلْمَانُ! مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تُصَدِّقَنِي بِمَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ سَلْمَانُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْضَبُ، فَيَقُولُ فِي الْغَضَبِ لِنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، وَيَرْضَى، فَيَقُولُ فِي الرِّضَا لِنَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ، أَمَا تَنْتَهِي حَتَّى تُوَرِّثَ رِجَالًا حُبَّ رِجَالٍ، وَرِجَالًا بُغْضَ رِجَالٍ، وَحَتَّى تُوقِعَ اخْتِلَافًا وَفُرْقَةً! وَلَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ، فَقَالَ: >أَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِي سَبَبْتُهُ سَبَّةً، أَوْ لَعَنْتُهُ لَعْنَةً فِي غَضَبِي, فَإِنَّمَا أَنَا مِنْ وَلَدِ آدَمَ, أَغْضَبُ كَمَا يَغْضَبُونَ, وَإِنَّمَا بَعَثَنِي رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ, فَاجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ صَلَاةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ<. وَاللَّهِ لَتَنْتَهِيَنَّ، أَوْ لَأَكْتُبَنَّ إِلَى عُمَرَ.ٍ
Amr bin Abl Qurrah said: Hudhaifah was in al-Mada’in. He used to mention things which the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم said to some people from among his Companions in anger. The people who heard from Hudhaifah would go to Salman and tell him what Hudhaifah said. Salman would say: Hudhaifah knows best what he says. Then they would come to Hudhaifah and tell him: We mentioned Salman what you said, but he neither testified you nor falsified you. So Hudhaifah came to salman who was in his vegetable farm, and said: Salman, what prevents you from testifying me of what I heard from the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم ? Salman said: The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم sometimes would be angry, and said in anger something to some of his Companions; he would be sometimes pleased and said in pleasure something to some of his Companions. Would you not stop until you create love of some people in the hearts of some people, and hatred of some people in the hearts of some people, and until you generate disagreement and dissension? You know that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم addressed, saying: If I abused any person of my people, or cursed him in my anger. I am one of the children of Adam: I become angry as they become angry. He (Allah) has sent me as a mercy for all worlds. (O Allah!) make them (Abuse or curse) blessing for them on the day of judgment! I swear by Allah. You should stop (mentioning these traditions), otherwise I shall writ to Umar.
عمرو بن ابوقرہ نے بیان کیا کہ اپنے صحابہ سے کچھ کہتے تھے ، تو کیا آپ اپنے اس انداز سے باز نہیں آ سکتے ۔ کیا آپ لوگوں کے دلوں میں کچھ کی محبت پیدا کرنا چاہتے ہیں اور کچھ کے متعلق بغض ڈال دینا چاہتے ہیں ؟ اس طرح تو آپ ان لوگوں میں اختلاف و افتراق پیدا کر دیں گے ، حالانکہ میں بخوبی جانتا ہوں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک خطبہ دیا اور فرمایا تھا : ” ( اے اللہ ! ) اپنی امت کے جس کسی کو میں نے کبھی کوئی برا بھلا کہا : ہو یا ناراضی کی حالت میں لعنت کی ہو تو میں بھی آدم زاد ہوں ، جس طرح وہ غصے میں آ جاتے ہیں میں بھی آ جاتا ہوں اور مجھے جہان والوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے ( یا اللہ ! میری ان باتوں کو ) ان کے لیے قیامت کے روز رحمت بنا دے ۔ “ ( اے حذیفہ ! ) اللہ کی قسم ! تم باز آ جاؤ یا میں عمر ؓ کو لکھ بھیجوں گا ۔ پھر کچھ لوگوں نے ان سے سفارش کی تو انہوں نے اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دیا اور سیدنا عمر ؓ کو نہ لکھا ۔ اور کفارہ بھی قسم توڑنے سے پہلے دیا ۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا : قسم کا کفارہ ، قسم توڑنے سے پہلے ادا کرنا یا بعد میں ادا کرنا سب جائز ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: ۴۵۰۷)، وقد أخرجہ: مسند احمد (۵/۴۳۷، ۴۳۹)