You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، قَالَ: لَمَّا اسْتُعِزَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- وَأَنَا عِنْدَهُ- فِي نَفَرٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ, دَعَاهُ بِلَالٌ إِلَى الصَّلَاةِ، فَقَالَ: >مُرُوا مَنْ يُصَلِّي لِلنَّاسِ<، فَخَرَجَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَمْعَةَ، فَإِذَا عُمَرُ فِي النَّاسِ، وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ غَائِبًا، فَقُلْتُ: يَا عُمَرُ! قُمْ فَصَلِّ بِالنَّاسِ! فَتَقَدَّمَ، فَكَبَّرَ، فَلَمَّا سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَوْتَهُ- وَكَانَ عُمَرُ رَجُلًا مُجْهِرًا-, قَالَ: >فَأَيْنَ أَبُو بَكْرٍ؟! يَأْبَى اللَّهُ ذَلِكَ وَالْمُسْلِمُونَ! يَأْبَى اللَّهُ ذَلِكَ وَالْمُسْلِمُونَ!<، فَبَعَثَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ، فَجَاءَ بَعْدَ أَنْ صَلَّى عُمَرُ تِلْكَ الصَّلَاةَ، فَصَلَّى بِالنَّاسِ
Narrated Abdullah ibn Zam'ah: When the illness of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم became serious while I was with him among a group of people, Bilal called him for prayer. He said: Ask someone to lead the people in prayer. So Abdullah ibn Zam'ah went out and found that Umar was present among the people and Abu Bakr was not there. I said: Umar, get up and lead the people in prayer. So he came forward and uttered Allah is Most Great . When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم heard his voice, as Umar had a loud voice, he said: Where is Abu Bakr? Allah does not allow that, and the Muslims too; Allah does not allow that, and the Muslims too. So he sent for Abu Bakr. He came after Umar had led the people in that prayer. He then led the people in prayer.
جناب عبداللہ بن زمعہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ کی تکلیف بہت بڑھ گئی اور میں مسلمانوں کی ایک جماعت کے ساتھ آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا کہ سیدنا بلال ؓ نے آپ کو نماز کے لیے بلایا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” کسی سے کہہ دو ، وہ لوگوں کو نماز پڑھا دے ۔ “ عبداللہ بن زمعہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نکلا تو سیدنا عمر ؓ موجود تھے جب کہ سیدنا ابوبکر ؓ موجود نہیں تھے ۔ میں نے کہا : اے عمر ! اٹھیے اور لوگوں کو نماز پڑھا دیجئیے ۔ چنانچہ وہ آگے بڑھے اور تکبیر کہ ۔ ( ادھر ) جب رسول اللہ ﷺ نے ان کی آواز سنی اور سیدنا عمر ؓ بلند آواز آدمی تھے تو فرمایا ” ابوبکر کہاں ہیں ؟ اللہ اس کا انکار کرتا ہے اور مسلمان بھی ۔ اللہ اس کا انکار کرتا ہے اور مسلمان بھی ۔ “ پس آپ ﷺ نے سیدنا ابوبکر ؓ کو بلا بھیجا تو وہ آ گئے جبکہ سیدنا عمر ؓ لوگوں کو نماز پڑھا چکے تھے ، پھر سیدنا ابوبکر ؓ نے لوگوں کو وہی نماز پڑھائی ۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے خلافت صدیقی کا صاف اشارہ ملتا ہے کیونکہ امامت صغریٰ امامت کبریٰ کا پیش خیمہ ہے۔