You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَبِيٍّ مِنَ الْأَنْصَارِ يُصَلِّي عَلَيْهِ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! طُوبَى لِهَذَا, لَمْ يَعْمَلْ شَرًّا! وَلَمْ يَدْرِ بِهِ! فَقَالَ >أَوْ غَيْرُ ذَلِكَ يَا عَائِشَةُ! إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ الْجَنَّةَ، وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا, وَخَلَقَهَا لَهُمْ وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ، وَخَلَقَ النَّارَ، وَخَلَقَ لَهَا أَهْلًا, وَخَلَقَهَا لَهُمْ وَهُمْ فِي أَصْلَابِ آبَائِهِمْ<.
Aishah, mother of the believers, said: The Prophet صلی اللہ علیہ وسلم was invited to the funeral of a boy who belonged to the ANSAR and I said; Messenger of Allah! This one is blessed, for he has done no evil, nor has he known it. He replied: It may be otherwise, Aishah, for Allah created Paradise and created those who will go to it, and He created it for them when they were still in their father’s loins; and he created hell and created those who will go to it, and created it for them when they were still in their father’s loins.
ام المؤمنین سیدہ عائشہ ؓا نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کے پاس انصاریوں کا ایک بچہ لایا گیا کہ آپ ﷺ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں ۔ کہتی ہیں کہ میں نے کہا : اے اللہ کے رسول ! مبارک ہو اسے ! اس نے کوئی برا عمل نہیں کیا ، نہ برے عملوں کی اسے کوئی خبر ہی ہوئی ۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” عائشہ ! یا پھر اس سے مختلف ؟ بیشک اللہ عزوجل نے جنت پیدا فرمائی تو اس کے لیے مخلوق بھی پیدا کر دی اور اس جنت کو انہی کے لیے بنایا جبکہ وہ ابھی اپنے باپوں کی پشتوں میں ہوتے ہیں ۔ اور ا ٓگ ( جہنم ) پیدا کی تو اس کے لیے مخلوق بھی پیدا کر دی اور اس جہنم کو ان ہی لوگوں کے لیے بنایا جبکہ وہ ابھی اپنے باپوں کی پشتوں میں ہوتے ہیں ۔ “
وضاحت: ۱؎ : ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے کہنے کا مطلب یہ تھا کہ چونکہ اس بچے نے کوئی گناہ نہ کیا اس لئے یہ تو یقینا جنتی ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس یقین کی تردید فرمائی کہ بلا دلیل کسی کو جنتی کہنا درست نہیں، جنتی یا جہنمی ہونے کا فیصلہ تو اللہ نے انسان کے دنیا میں آنے سے قبل ہی کر دیا ہے، اور وہ ہمیں معلوم نہیں تو ہم کسی کو حتمی اور یقینی طور پر جنتی یا جہنمی کیسے کہہ سکتے ہیں، یہ حدیث مندرجہ بالا حدیث سے معارض معلوم ہوتی ہے جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسلمان بچے جو بچپن ہی میں مر جائیں گے اپنے والدین کے ساتھ ہوں گے، نیز علماء کا اس پر تقریباً اتفاق ہے کہ مسلمانوں کے بچے جنتی ہیں، اس حدیث کا یہ جواب دیا گیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جنتی یا جہنمی کا فیصلہ کرنے میں جلد بازی سے روکنا مقصود تھا اور بس، بعض نے کہا :یہ اس وقت کی بات ہے جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا نہیں گیا تھا کہ مسلم بچے جنتی ہیں۔