You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ وَوَكِيعٌ وَأَبُو أُسَامَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُلُوسًا فَنَظَرَ إِلَى الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ, لَيْلَةَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ، فَقَالَ: >إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا، لَا تُضَامُّونَ فِي رُؤْيَتِهِ، فَإِنِ اسْتَطَعْتُمْ أَنْ لَا تُغْلَبُوا عَلَى صَلَاةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا فَافْعَلُوا<. ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الْآيَةَ: {سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوبِهَا}[طه: 130]<.
Jarir bin Abdullah said: When we are were sitting with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وسلم he looked at the moon on the night when it was full, that is, fourteenth, and said: You will see your Lord as you see this (moon) and have no doubts about seeing him. If, therefore, you can keep from being prevented from prayer before the sun rises and before it sets, do so. He then recited: ”Celebrate the praise of your Lord before the rising of the sun and before its setting”.
سیدنا جریر بن عبداللہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ ﷺ نے چاند کی طرف نظر اٹھائی جبکہ رات چودھویں کی تھی اور چاند خوب چمک رہا تھا ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ” تم اپنے رب کو دیکھو گے جیسے اس کو دیکھ رہے ہو ‘ اس کے دیکھنے میں کوئی جمگھٹا نہیں ہو گا چنانچہ اگر کر سکتے ہو تو یہ کرو کہ سورج نکلنے اور غروب ہونے سے پہلے کی نمازوں میں مغلوب نہ ہو جاؤ ‘ پھر آپ ﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی : «فسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل غروبها» ” پس اپنے رب کی حمد بیان کر ‘ سورج طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے ۔ “
وضاحت: ۱؎ : قیامت میں موحدین کو اللہ تعالیٰ کا دیدار نصیب ہو گا، اہل سنت و الجماعت اور صحابہ و تابعین کا یہی مسلک ہے، جہمیہ و معتزلہ اور بعض مرجئہ اس کے خلاف ہیں، ان کے پاس کوئی دلیل قرآن و سنت سے موجود نہیں ہے، محض تاویل اور بعض بے بنیاد شبہات کے بل بوتے پر انکار کرتے ہیں، اس باب میں ان کی تردید مقصود ہے۔