You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو داود سليمان بن الأشعث السجستاني
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ بْنِ سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سَعْدِ بْنِ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ أَبِيهِ سُلَيْمَانَ بْنِ سَمُرَةَ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ: أَمَّا بَعْدُ, أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِذَا كَانَ فِي وَسَطِ الصَّلَاةِ أَوْ حِينَ انْقِضَائِهَا فَابْدَءُوا قَبْلَ التَّسْلِيمِ، فَقُولُوا: التَّحِيَّاتُ الطَّيِّبَاتُ، وَالصَّلَوَاتُ، وَالْمُلْكُ لِلَّهِ، ثُمَّ سَلِّمُوا عَلَى الْيَمِينِ، ثُمَّ سَلِّمُوا عَلَى قَارِئِكُمْ، وَعَلَى أَنْفُسِكُمْ. قَالَ أَبو دَاود: سُلَيْمَانُ بْنُ مُوسَى كُوفِيُّ الْأَصْلِ كَانَ بِدِمَشْقَ قَالَ أَبو دَاود: دَلَّتْ هَذِهِ الصَّحِيفَةُ عَلَى أَنَّ الْحَسَنَ سَمِعَ مِنْ سَمُرَةَ.
Kaab bin Ujrah said: We said or the people said: Messenger of Allah, you have commanded us to invoke blessing on you and to salute you. As regards salutation we have already learnt it. How should we invoke blessing? He said: Say: “O Allah, bless Muhammad and Muhammad’s family as Thou didst bless Abraham and Abraham’s family. O Allah, grant favours to Muhammad and Muhammad’s family as Thou didst grant favours to Abraham; Thou art indeed praiseworthy and glorious.
سیدنا سمرہ بن جندب ؓ سے مروی ہے ۔ امابعد ! رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جب نماز کی درمیانی قعدہ ہو یا اس کی انتہا تو سلام کہنے سے پہلے ( تشہد سے ابتداء کرو اور ) کہا کرو : «التحيات الطيبات والصلوات والملك لله» ” تمام پاکیزہ تعظیمات ، اذکار اور ملک اللہ ہی کے لیے ہے ۔ “ پھر دائیں طرف سلام کرو ۔ پھر اپنے قاری اور اپنے آپ پر سلام کرو ۔ “ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں کہ سلیمان بن موسیٰ اصل میں کوفے کے ہیں اور دمشق میں مقیم تھے ۔ اور یہ صحیفہ دلیل ہے کہ حسن بصری نے سیدنا سمرہ ؓ سے سنا ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر اللہ تعالیٰ کے درود بھیجنے کی وضاحت ابوالعالیہ نے اس طرح کی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے درود بھیجنے کا مطلب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدح و ستائش اور تعظیم کرنا اور فرشتوں وغیرہ کے درود بھیجنے کا مطلب اللہ تعالیٰ سے اس مدح و ستائش اور تعظیم میں طلب زیادتی ہے، ابوالعالیہ کے اس قول کو حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں نقل کرنے کے بعد اس مشہور قول کی تردید کی ہے جس میں اللہ تعالیٰ کے درود کا معنیٰ رحمت بتایا گیا ہے۔ ۲؎ : برکت کے معنیٰ بالیدگی و بڑھوتری کے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ جو بھلائیاں تو نے آل ابراہیم کو عطا کی ہیں وہ سب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرما اور انہیں قائم و دائم رکھ اور انہیں بڑھا کر کئی گنا کر دے۔