You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
قَالَ الْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ وَهْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هَانِئٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَا أَبَا سَعِيدٍ مَنْ رَضِيَ بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا وَجَبَتْ لَهُ الْجَنَّةُ قَالَ فَعَجِبَ لَهَا أَبُو سَعِيدٍ قَالَ أَعِدْهَا عَلَيَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَفَعَلَ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُخْرَى يُرْفَعُ بِهَا الْعَبْدُ مِائَةَ دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ مَا بَيْنَ كُلِّ دَرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ قَالَ وَمَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ الْجِهَادُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ
It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that the Messenger of Allah (ﷺ) said: O Abu Sa'eed! Whoever is content with Allah as Lord, Islam as his religion and Muhammad as Prophet, then he is guaranteed Paradise. Abu Sa'eed found this amazing and said: Say it to me again, O Messenger of Allah. So he did that, then the Messenger of Allah (ﷺ) said: And there is something else by means of which a person may be raised one hundred degrees in Paradise, each of which is like that which is between the Heaven and the Earth. He said: What is it, O Messenger of Allah? He said: Jihad in the cause of Allah, Jihad in the cause of Allah.
حضرت ابو سعیدخدریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اے ابو سعد! جو شخص اللہ تعالیٰ کی ربوبیت‘ دین اسلام اور حضرت محمدa کی نبوت پر (دل وجان سے) راضی ہوگیا‘ اس کے لیے جنت واجب ہوگئی۔‘‘ حضرت ابوسعید کو یہ کلمات بڑے عجیب لگے۔ وہ کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! یہ کلمات دوبارہ ارشاد فرمائیے: آپ نے دوبارہ ارشاد فرمائے‘ پھر رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ایک اور چیز ہے کہ اللہ تعالیٰ ا س کی وجہ سے اس شخص کو جنت میں سو درجے بلند فرمائے گا۔ ہر دودرجوں کے درمیان آسمان وزمین کے مابین فاصلہ ہے۔‘‘ ابوسعید نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ کون سی چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنا۔ اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنا۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : ”رب“ اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی میں سے ہے، جس کے معنی ہیں ہر چیز کو پیدا کر کے اس کی ضروریات مہیا کرنے اور اس کو تکمیل تک پہنچانے والا، بغیر اضافت کے اس کا استعمال اللہ کی ذات کے علاوہ کسی اور کے لیے جائز نہیں، اور اسی ربوبیت کا تقاضا ہے کہ آدمی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرے، کیونکہ وہی برتر و بالا مقدس ذات عبادت کی مستحق ہے یہاں رب ماننے کا معنی و مطلب اس رب کے لیے ہر طرح کی عبادت کو خاص کرنا ہے، اس لیے کہ اللہ کو کائنات کے خالق و مالک ماننے اور اس کی ربوبیت کو تسلیم کرنے میں مشرکین عرب و غیر عرب کو اعتراض نہ تھا، ان کا اصل مرض یہی تھا کہ وہ اللہ کو رب اور خالق و مالک مانتے ہوئے اس کی عبادت میں دوسروں کو شریک کرتے تھے۔ ۲؎ : اسلام کو بطور دین تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کے طریقہ کو چھوڑ کر کوئی اور طریقہ اپنی زندگی میں نہ اپنائے۔ ۳؎ : محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو نبی تسلیم کرنے کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر و نواہی کو ہر چیز پر مقدم رکھے۔ اور ہر چھوٹے بڑے معاملے میں آپ کے حکم کو بغیر کسی بحث و اعتراض کے قبول کرے۔ ۴؎ : بشرطیکہ اس نے شرک، بدعات کی ان میں آمیزش نہ کی ہو اور بدعملی کا شکار نہ ہوا ہو۔