You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ الْأَنْصَارِيُّ أَنَّ أُمَّهُ ابْنَةَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا فَالْتَوَى بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ فَوَهَبَهَا لَهُ فَقَالَتْ لَا أَرْضَى حَتَّى تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا ابْنَةَ رَوَاحَةَ قَاتَلَتْنِي عَلَى الَّذِي وَهَبْتُ لَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بَشِيرُ أَلَكَ وَلَدٌ سِوَى هَذَا قَالَ نَعَمْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَفَكُلُّهُمْ وَهَبْتَ لَهُمْ مِثْلَ الَّذِي وَهَبْتَ لِابْنِكَ هَذَا قَالَ لَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَى جَوْرٍ
An-Nu'man bin Bashir Al-Ansari narrated that his mother, the daughter of Rawahah, asked his father to give some of his wealth to her son. He deferred that for a year, then he decided to give it to him. She said: I will not be pleased until you ask the Messenger of Allah to bear witness. He said: O Messenger of Allah, the mother of this boy, the daughter of Rawahah, insisted that I give a gift to him. The Messenger of Allah said: O Bashir, do you have any other children besides this one? He said: Yes. The Messenger of Allah said: Have you given all of them a gift like that which you have given to this son of yours? He said: No. The Messenger of Allah said: Then do not ask me to bear witness, for I will not bear witness to unfairness.
حضرت نعمان بن بشیر انصاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان کی والدہ محترمہ بنت رواحہ نے ان کے والد محترم سے مطالبہ کیا کہ میرے بیٹے کو اپنے مال میں سے کوئی عطیہ دیں۔ وہ ایک سال تک ٹال مٹول کرتے رہے۔ آخر ان کے جی میں آیا تو انہوں نے اسے (نعمان کو) عطیہ دے دیا۔ تو اس کی والدہ کہنے لگی: میں اس وقت تک راضی نہیں جب تک تم رسول اللہﷺ کو گواہ نہیں بناتے۔ وہ آپ کے پاس جا کر کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اس کی ماں بنت رواحہ (ایک سال سے) مجھ سے اس عطیے کی خاطر جھگڑتی رہی ہے جو میں نے اس (نعمان) کو دیا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اے بشیر! کیا اس کے علاوہ بھی تیرے بچے ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کیا تم نے ان میں سے ہر ایک کو اس جیسا تحفہ دیا ہے جو تو نے اپنے اس بیٹے کو دیا ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: نہیں۔ تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’پھر مجھے (اس پر) گواہ نہ بناؤ کیونکہ میں ظلم پر گواہ نہیں بن سکتا۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : اور یہ ظلم کی ہی بات ہے کہ ایک بیٹے کو عطیہ وہبہ کے نام پر نوازا جائے اور دوسرے بیٹے کو محروم رکھا جائے۔