You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ قَالَ: أَنْبَأَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الشُّفْعَةُ فِي كُلِّ شِرْكٍ رَبْعَةٍ أَوْ حَائِطٍ، لَا يَصْلُحُ لَهُ أَنْ يَبِيعَ حَتَّى يُؤْذِنَ شَرِيكَهُ، فَإِنْ بَاعَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ»
it was narrated that Jabir said: The Messenger of Allah said: 'Pre-emption is to be given in everything that is shared, whether it is a house or a garden. It is not right to sell it before informing one's partner, and if he sells it he (the partner) has more right to it, unless he gives Permission to sell it to someone else.
حضرت جابر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’شفعہ ہر مشترکہ چیز میں ہو سکتا ہے۔ وہ گھر ہو یا باغ (اور کھیت)۔ کسی ایک شریک کو جائز نہیں (مشترکہ چیز میں اپنا حصہ) فروخت کرے حتی کہ اپنے شریک (ساتھی یا ساتھیوں) کو مطلع کرے۔ اگر وہ بلا اطلاع فروخت کر دے تو شریک اس کو لینے کا حق دار ہو گا الا یہ کہ اسے اطلاع کرنے کے بعد بیچے۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : «شفعہ» : زمین، باغ گھر وغیرہ میں ایسی ساجھے داری کو کہتے ہیں جس میں کسی فریق کا حصہ متعین نہ ہو کہ ہمارا حصہ یہاں سے یہاں تک ہے اور دوسرے کا حصہ یہاں سے یہاں تک ہے بس مطلق ملکیت میں سب کی ساجھے داری ہو، ایسا ساجھے دار اگر اپنا حصہ بیچنا چاہتا ہے تو دوسرے شریک کو پہلے بتائے، اگر وہ اسی قیمت پر لینے پر راضی ہو جائے تو اسی کا حق ہے، اگر جازت دیدے تب دوسرے سے بیچنا جائز ہو گا، اور اگر اس کی اجازت کے بغیر بیچ دیا تو وہ اس بیع کو قاضی منسوخ کرا سکتا ہے۔