You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِيُّ، عَنْ بُشَيْرِ بْنِ يَسَارٍ، زَعَمَ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ يُقَالُ لَهُ: سَهْلُ بْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَخْبَرَهُ، أَنَّ نَفَرًا مِنْ قَوْمِهِ انْطَلَقُوا إِلَى خَيْبَرَ، فَتَفَرَّقُوا فِيهَا فَوَجَدُوا أَحَدَهُمْ قَتِيلًا، فَقَالُوا لِلَّذِينَ وَجَدُوهُ عِنْدَهُمْ: قَتَلْتُمْ صَاحِبَنَا. قَالُوا: مَا قَتَلْنَاهُ، وَلَا عَلِمْنَا قَاتِلًا. فَانْطَلَقُوا إِلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، انْطَلَقْنَا إِلَى خَيْبَرَ فَوَجَدْنَا أَحَدَنَا قَتِيلًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكُبْرَ الْكُبْرَ» فَقَالَ لَهُمْ: «تَأْتُونَ بِالْبَيِّنَةِ عَلَى مَنْ قَتَلَ؟». قَالُوا: مَا لَنَا بَيِّنَةٌ. قَالَ: «فَيَحْلِفُونَ لَكُمْ». قَالُوا: لَا نَرْضَى بِأَيْمَانِ الْيَهُودِ، وَكَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَبْطُلَ دَمُهُ فَوَدَاهُ مِائَةً مِنْ إِبِلِ الصَّدَقَةِ «خَالَفَهُمْ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ»
It was narrated from Sa'eed bin 'Ubaid At-Ta'l from Bushair bin Yasar who said: A man from among the Ansar who was called Sahl bin Abi Hathmah told him that some of his people went to Khaibar, where they went their separate ways. Then they found one of their numbers slain. They said to those in whose land they found him: 'You killed our companion!' They said: 'We did not kill him and we do not know who killed him.' They went to the prophet of Allah and said: 'O Prophet of Allah, we went to Khaibar and we found one of our number slain.' The Messenger of Allah said: 'Let the elders speak first.' And he said to them: 'Bring proof of the one whom you suspect killed him.' They said: 'We do not have any proof.' He said: Then let them swear an oath to you.' They said 'We will not accept the oath of the Jews.' The Messenger of Allah did not want his blood to have been shed with no Justice done, so he paid a Diyah of one hundred camels from the Sadaqah. 'Amr bin Shu'aib differed with them.
حضرت سہل بن ابی حثمہ رضی اللہ تعالٰی عنہ نے بتایا کہ میری قوم کے کچھ آدمی خیبر گئے۔ وہاں وہ الگ الگ ہو گئے۔ انھوں نے اپنے میں سے ایک شخص کو مقتل پایا تو ان لوگوں سے، جن کے پاس اس کی لاش پائی گئی تھی، کہا: تم نے ہمارے آدمی کو قتل کیا ہے؟ انھوں نے کہا: ہم نے اسے قتل نہیں کیا اور نہ ہم اس کے قاتل کو جانتے ہیں۔ پھر وہ اللہ کے نبیﷺ کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے نبی! ہم خیبر گئے تھے۔ وہاں ہم نے اپنے ایک آدمی کو مقتول پایا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’بڑے کو بات کرنے دو۔‘‘ آپ نے ان سے فرمایا: ’’تم اپنے مقتول کے قاتل کے بارے میں گواہی گواہ پیش کرو۔‘‘ وہ کہنے لگے: ہمارے پاس تو کوئی گواہ نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’پھر وہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے (اور بری ہو جائیں گے)۔‘‘ وہ کہنے لگے: ہم تو یہودیوں کی قسم کا اعتبار نہیں کرتے۔ رسول اللہﷺ نے پسند نہ فرمایا کہ اس کا خون بلا معاوضہ رہے، لہٰذا آپ نے صدقے کے اونٹوں میں سے سو اونٹ دیت کے طور پر دے دیے۔عمرو بن شعیب نے ان (حدیث بیان کرنے والے باقی تمام رواۃ) کی مخالفت کی ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یہاں پر یہ ذکر نہیں ہے کہ عمر میں چھوٹے آدمی (عبدالرحمٰن مقتول کے بھائی) نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات شروع کی تو آپ نے ادب سکھایا کہ بڑوں کو بات کرنی چاہیئے اور چھوٹوں کو خاموش رہنا چاہیئے۔ ملاحظہ ہو : سابقہ احادیث۔ ۲؎ : عمرو بن شعیب نے اپنی روایت میں عبداللہ بن سہل کے بجائے ابن محیصہ الاصغر کو مقتول کہا ہے، اور یہ کہا ہے کہ مدعیان سے شہادت طلب کرنے کے بعد اسے نہ پیش کر پانے کی صورت میں ان سے قسم کھانے کو کہا گیا۔