You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَخْنَسِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ ابْنَ مُحَيِّصَةَ الْأَصْغَرَ أَصْبَحَ قَتِيلًا عَلَى أَبْوَابِ خَيْبَرَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَقِمْ شَاهِدَيْنِ عَلَى مَنْ قَتَلَهُ، أَدْفَعْهُ إِلَيْكُمْ بِرُمَّتِهِ» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَمِنْ أَيْنَ أُصِيبُ شَاهِدَيْنِ، وَإِنَّمَا أَصْبَحَ قَتِيلًا عَلَى أَبْوَابِهِمْ؟ قَالَ: «فَتَحْلِفُ خَمْسِينَ قَسَامَةً» قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَكَيْفَ أَحْلِفُ عَلَى مَا لَا أَعْلَمُ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَنَسْتَحْلِفُ مِنْهُمْ خَمْسِينَ قَسَامَةً» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نَسْتَحْلِفُهُمْ وَهُمُ الْيَهُودُ؟ فَقَسَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِيَتَهُ عَلَيْهِمْ وَأَعَانَهُمْ بِنِصْفِهَا
It was narrated from 'Amr bin Shu'aib, from his father, from his grandfather, that: the younger son of Muhayysah was found slain one morning at the gate of one morning at the gates of Khaibar. The Messenger of Allah said: Bring two witnesses to (say) who killed him, and he will hand him over to you. He said: O Messenger of Allah, where shall I get two witnesses? He was found slain in the morning at their gates. He said: Will you swear fifty oaths? He said: O Messenger of Allah, how can I swear concerning something I do not know? The Messenger of Allah said: Then will you accept fifty oaths from them? He said: O Messenger of Allah, how can we accept their oaths when they are Jews? So the Messenger of Allah told them (the Jews) to pay the Diyah and he would help them with half.
حضرت عمرو بن شعیب کے پردادا محترم (حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ محیصہ کا چھوٹا بیٹا خیبر کے دروازوں پر مقتول پایا گیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اس کے قاتل کے دو عینی گواہ لاؤ، میں اسے اس کی رسی سمیت (گرفتار کر کے) تیرے سپرد کر دوں گا۔‘‘ وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میں دو گواہ کہاں سے لاؤں؟ وہ تو ان یہودیوں کے دروازوں کے سامنے مارا گیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’اچھا تو قسامت کی پچاس (قسمیں) کھا لے۔‘‘ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں اس بات پر کس طرح قسمیں کھاؤں جو میں جانتا نہیں؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’پھر تم ان سے قسامت کی پچاس قسمیں لے لو۔‘‘ وہ کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! ہم ان سے کیسے قسمیں لیں، وہ تو یہودی ہیں (جھوٹے مشہور ہیں)؟ پھر رسول اللہﷺ نے اس کی دیت یہودیوں پر تقسیم کر دی اور نصف دیت میں آپ نے ان سے تعاون فرمایا۔
وضاحت: ۱؎: امام نسائی نے اس روایت پر نقد یہ کہہ کر کیا کہ عمرو بن شعیب نے ان رواة کی مخالفت کی، اس کی تفصیل یہ ہے کہ اوپر گزری روایتوں سے اس روایت میں تین جگہ مخالفت ہے: اس میں مقتول کا نام عبداللہ بن سہل کے بجائے ابن محیصہ ہے، اور مدعی سے قسم سے پہلے گواہ پیش کرنے کی بات ہے،، نیز اس میں یہ ہے کہ آدھی دیت یہودیوں پر مقرر کی، دوسری شق کی تائید کہیں نہ کہیں سے ہو جاتی ہے لیکن بقیہ دو باتیں بالکل شاذ ہیں۔ اس حدیث کے راوی عبید اللہ بن اخنس، بقول ابن حبان: روایت میں بہت غلطیاں کرتے تھے۔