You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أحمد بن شعيب النسائي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَدِمَ رَكْبٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ أَمِّرْ الْقَعْقَاعَ بْنَ مَعْبَدٍ وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بَلْ أَمِّرْ الْأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ فَتَمَارَيَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَنَزَلَتْ فِي ذَلِكَ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَيْ اللَّهِ وَرَسُولِهِ حَتَّى انْقَضَتْ الْآيَةُ وَلَوْ أَنَّهُمْ صَبَرُوا حَتَّى تَخْرُجَ إِلَيْهِمْ لَكَانَ خَيْرًا لَهُمْ(الحجرات:49/1۔5)
Abdullah bin Az-Zubair narrated that: A group from Banu Tamim came to the Prophet [SAW]. Abu Bakr said: Appoint Al-Qa'qa' bin Ma'bad (as commander or governor), and 'Umar said: No, (appoint) Al-Aqra' bin Habis. They argued until they began to raise their voices, then the words were revealed: O you who believe! Make not (a decision) in advance before Allah and His Messenger... until the end of the Verse: And if they had patience till you could come out to them, it would have been better for them.
حضرت عبد اللہ بن زبیر نے بیان فرمایا کہ بنو تمیم کا ایک قافلہ نبیٔ اکرمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ حضرت ابوبکررضی اللہ عنہ نے کہا: قعقاع بن معبد کو ان کا امیر مقرر فرما دیجیے۔ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے کہا: اس کی بجائے اقرع بن حابس کو میر مقرر فرمائیں۔ اس بات پر دونوں آپس میں بحث و تکرار کرنے لگے حتیٰ کہ ان کی آوازیں بلند ہو گئیں تو اس کی بابت یہ آیت اتری: ’’اے اللہ ایمان والو! اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (ﷺ) سے آگے نہ بڑھو۔۔۔ اگر یہ لوگ صبر کرتے (اور آپ کو باہر سے آوازیں نہ دیتے) حتیٰ کہ آپ خود ان کے پاس تشریف لاتے تو ان کے لیے بہتر ہوتا۔‘‘
وضاحت: ۱؎ : شیخین (ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما) کی بحث و تکرار کے سبب ابتداء سورۃ سے «أجر عظیم» تک ۳ آیتیں نازل ہوئیں، اور آیت : «ولو أنهم صبروا حتى تخرج إليهم لكان خيرا لهم» اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو زور زور سے «یا محمد اخرج» کہنے کی وجہ سے نازل ہوئی، ان میں سے اقرع شاعر تھے، یہی بات باب سے مناسبت ہے، یعنی : کسی شاعر ہونے کے سبب اس کو کسی عہدہ سے دور نہیں رکھا جا سکتا۔