You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ قَالَ سُئِلَ أُسَامَةُ وَأَنَا جَالِسٌ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسِيرُ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ حِينَ دَفَعَ قَالَ كَانَ يَسِيرُ الْعَنَقَ فَإِذَا وَجَدَ فَجْوَةً نَصَّ قَالَ هِشَامٌ وَالنَّصُّ فَوْقَ الْعَنَقِ قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ فَجْوَةٌ مُتَّسَعٌ وَالْجَمِيعُ فَجَوَاتٌ وَفِجَاءٌ وَكَذَلِكَ رَكْوَةٌ وَرِكَاءٌ مَنَاصٌ لَيْسَ حِينَ فِرَارٍ
Narrated `Urwa: Usama was asked in my presence, How was the speed of (the camel of) Allah's Apostle while departing from `Arafat during the Hajjatul Wada`? Usama replied, The Prophet proceeded on with a modest pace, and when there was enough space he would (make his camel) go very fast.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے ہشام بن عروہ سے خبر دی، ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے کسی نے پوچھا (میں بھی وہیں موجود تھا ) کہ حجۃ الوداع کے موقع پر عرفات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے واپس ہونے کی چال کیا تھی؟ انہوں نے جواب دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پاؤں اٹھا کر چلتے تھے ذرا تیز، لیکن جب جگہ پاتے (ہجوم نہ ہوتا ) تو تیز چلتے تھے، ہشام نے کہا کہ ” عنق “ تیز چلنا اور ” نص “ عنق سے زیادہ تیز چلنے کو کہتے ہیں۔ ” فجوہ “ کے معنی کشادہ جگہ، اس کی جمع فجوات اور فجاءہے جیسے زکوۃ مفرد زکاءاس کی جمع اور سورۃ ص میں مناص کا جو لفظ آیا ہے اس کے معنی بھاگنا ہے۔
تو اس سے نص مشتق نہیں جو حدیث میں مذکور ہے، یہ تو ایک ادنی بھی جس کی عربیت سے ذرا سی استعداد ہو سمجھ سکتا ہے کہ مناص کو نص سے کیا علاقہ، نص مضاعف ہے اور مناص معتل ہے۔ اب یہ خیال کرنا کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے مناص کو نص سے مشتق سمجھا ہے اس لیے یہاں اس کے معنی بیان کردیئے جسے عینی نے نقل کیا ہے یہ بالکل کم فہمی ہے، اصل یہ ہے کہ اکثر نسخوں میں یہ عبارت ہی نہیں ہے اور جن نسخوں میں موجود ہے ان کی توجیہ یوں ہو سکتی ہے کہ بعض لوگوں کو کم استعدادی سے یہ وہم ہوا ہوگا کہ مناص اور نص کا مادہ ایک ہی ہے امام بخاری نے مناص کی تفسیر کرکے اس وہم کا رد کیا ہے۔