You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ أَبِي حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الْفِطْرَ
Narrated Sahl bin Sa`d: Allah's Apostle said, The people will remain on the right path as long as they hasten the breaking of the fast.
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہمیں امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوحازم سلمہ بن دینار نے، انہیں سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میری امت کے لوگوں میں اس وقت تک خیر باقی رہے گی، جب تک وہ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے۔
یعنی وقت ہو جانے کے بعد پھر افطار میں دیر نہ کرنا چاہئے۔ ابوداؤد نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے نکالا یہود اور نصاریٰ دیر کرتے ہیں، حاکم کی روایت میں ہے کہ میری امت ہمیشہ میری سنت پر رہے گی جب تک روزہ کے افطار میں تارے نکلنے کا انتظار نہ کرگے گی۔ ابن عبدالر نے کہا روزہ جلد افطار کرنے اور سحری دیر میں کھانے کی حدیثیں صحیح اور متواتر ہیں۔ عبدالرزاق نے نکالا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب رضی اللہ عنہم سب لوگوں سے روزہ جلدی کھولتے اور سحری کھانے میں لوگوں سے دیر کرتے۔ مگر ہمارے زمانے میں عموماً لوگ روزہ تو دیر سے کھولتے ہی اور سحری جلدی کھالیتے ہیں اسی وجہ سے ان پر تباہی آرہی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمانا درست تھا۔ جب سے مسلمانوں نے سنت پر چلنا چھوڑ دیا روز بروز ان کا تنزل ہوتا گیا۔ ( وحیدی ) حافظ ابن حجر فرماتے ہیں قال ابن عبدالبر احادیث تعجیل الافطارو تاخیر السحور صحاح متواترۃ و عند عبدالرزاق و غیرہ باسناد صحیح عن عمرو بن میمون الازدی قال کان اصحاب محمد صلی اللہ علیہ وسلم اسرع الناس افطاراً و ابطاہم سحوراً ( فتح الباری ) یعنی روزہ کھولنے کے متعلق احادیث صحیح متواتر ہیں۔ و اتفق العلماءعلی ان محل ذلک اذا تحقق غروب الشمس بالرویۃ او باخبار عدلین و کذا عدل واحد فی الارجح قال ابن دقیق العید فی ہذا الحدیث رد علی الشیعۃ فی تاخیرہم الی ظہور النجوم ( فتح ) یعنی علماءکا اتفاق ہے کہ روزہ کھولنے کا وقت وہ ہے جب سورج کا غروب ہونا پختہ طو رپر ثابت ہو جائے یا دو عادل گواہ کہہ دیں، دو نہ ہوں تو ایک عادل گواہ بھی کافی ہے۔ اس حدیث میں شیعہ پر رد ہے جو روزہ کھولنے کے لیے تاروں کے ظاہر ہونے کا انتظار کرتے رہتے ہیں جو یہود و نصاری کا طریقہ ہے جس کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسم نے اپنی سخت ترین ناراضگی کا اظہار فرمایا ہے۔