You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «نِعْمَ المَنِيحَةُ اللِّقْحَةُ الصَّفِيُّ مِنْحَةً، وَالشَّاةُ الصَّفِيُّ تَغْدُو بِإِنَاءٍ، وَتَرُوحُ بِإِنَاءٍ» حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، وَإِسْمَاعِيلُ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: «نِعْمَ الصَّدَقَةُ»
Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, What a good Maniha (the she-camel which has recently given birth and which gives profuse milk) is, and (what a good Maniha) (the sheep which gives profuse milk, a bowl in the morning and another in the evening) is! Narrated Malik: Maniha is a good deed of charity.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابوالزناد نے، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کیا ہی عمدہ ہے ہد یہ اس دودھ دینے والی اونٹنی کا جس نے ابھی حال ہی میں بچہ جنا ہو اور دودھ دینے والی بکری کا جو صبح و شام اپنے دودھ سے برتن بھردیتی ہے۔ ہم سے عبداللہ بن یوسف اور اسماعیل نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے بیان کیا کہ ( دودھ دینے والی اونٹنی کا ) صدقہ کیا ہی عمدہ ہے۔
منیحہ عربوں کی اصطلاح میں دودھ دینے والی اونٹنی یا کسی بھی ایسے جانوروں کو کہتے تھے جو کسی دوسرے کو کوئی تحفہ کے طور پر دودھ پینے کے واسطے دے دے۔ منیحہ اور صدقہ میں فرق ہے۔ منیحہ حسن معاملت اور صلہ رحمی کے باب سے تعلق رکھتا ہے اور صدقہ کا مفہوم بہت عام ہے۔ ہر میٹھی بات کو بھی صدقہ کہاگیا ہے اور ہر مناسب اور اچھے طرز عمل کو بھی۔ اس لحاظ سے منیحہ اور صدقہ میں عموم خصوص مطلق کا فرق ہے۔ ہر منیحہ صدقہ بھی ہے مگر ہر صدقہ منیحہ نہیں ہے۔ فافہم۔ المحدث الکبیر حضرت مولانا عبدالرحمن مبارک پوری مرحوم فرماتے ہیں: قال فی القاموس منحۃ کمنعہ و ضربہ اعطاہ والاسم المنحۃ بالکسر و منحۃ الناقۃ جعل لہ و برہا و لبنہا وولدہا وہی المنحۃ والمنیحۃ انتہی و قال الحافظ فی الفتح المنیحۃ بالنون و المحملۃ وزن عظیمۃ ہی فی الاصل العطیۃ قال ابوعبیدۃ المنیحۃ عندالعرب علی وجہین احدہما ان یعطی الرجل صاحبہ صلۃ فتکون لہ والاخر ان یعطیہ ناقۃ اوشاۃ ینتفع بحلبہا ووبرہا زمنا ثم یردہا و قال القزاز قیل لاتکون المنیحۃ الاناقۃ اوشاۃ والاول اعرف انتہیٰ ( تحفۃ الاحوذی، ج: 3 ص: 133 ) خلاصہ یہ کہ لفظ منحہ اور منیحہ اصل میں عطیہ بخشش پر بولا جاتا ہے۔ ابوعبیدہ نے کہا کہ منیحہ عرب کے نزدیک دو طریق پر ہے۔ اول تو یہ کہ کوئی اپنے ساتھی کو بطور صلہ رحمی بخش دے، وہ اسکا ہوجائے گا۔ دوسرے یہ کہ کوئی کسی کو اونٹنی یا بکری اس شرط پر دے کہ وہ اس کے دودھ وغیرہ سے فائدہ اٹھائے اور ایک عرصہ بعد اسے واپس کردے۔ قزاز نے کہا کہ لفظ منیحہ صرف اونٹنی یا بکری کے عطیہ پر بولا جاتا ہے۔ مگر اول معنی ہی زیادہ مشہور و معروف ہیں۔