You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ ابْنُ أَبِي رَجَاءٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ عُرْوَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ، سَأَلَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَلاَ أَطْهُرُ، أَفَأَدَعُ الصَّلاَةَ، فَقَالَ: «لاَ إِنَّ ذَلِكِ عِرْقٌ، وَلَكِنْ دَعِي الصَّلاَةَ قَدْرَ الأَيَّامِ الَّتِي كُنْتِ تَحِيضِينَ فِيهَا، ثُمَّ اغْتَسِلِي وَصَلِّي»
Narrated `Aisha: Fatima bint Abi Hubaish asked the Prophet, I got persistent bleeding (in between the periods) and do not become clean. Shall I give up prayers? He replied, No, this is from a blood vessel. Give up the prayers only for the days on which you usually get the menses and then take a bath and offer your prayers.
ہم سے احمد بن ابی رجاء نے بیان کیا، انھوں نے کہا ہمیں ابو اسامہ نے خبر دی، انھوں نے کہا میں نے ہشام بن عروہ سے سنا، کہا مجھے میرے والد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے واسطہ سے خبر دی کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ مجھے استحاضہ کا خون آتا ہے اور میں پاک نہیں ہو پاتی، تو کیا میں نماز چھوڑ دیا کروں؟ آپ نے فرمایا نہیں۔ یہ تو ایک رگ کا خون ہے، ہاں اتنے دنوں میں نماز ضرور چھوڑ دیا کر جن میں اس بیماری سے پہلے تمہیں حیض آیا کرتا تھا۔ پھر غسل کر کے نماز پڑھا کرو۔
آیت کریمہ ولایحل لہن ان یکتمن ماخلق اللہ فی ارحامہن ( البقرۃ: 228 ) کی تفسیر میں زہری اور مجاہد نے کہا کہ عورتوں کواپنا حیض یاحمل چھپانا درست نہیں، ان کو چاہئیے کہ حقیقت حال کو صحیح صحیح بیان کردیں۔ اب اگران کا بیان ماننے کے لائق نہ ہو تو بیان سے کیا فائدہ۔ اس طرح حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت سے باب کا مطلب نکالا ہے۔ ہوا یہ تھا کہ قاضی شریح کے سامنے ایک مقدمہ آیا۔ جس میں طلاق پر ایک ماہ کی مدت گزر چکی تھی۔ خاوند رجوع کرنا چاہتا تھا۔ لیکن عورت کہتی تھی کہ میری عدت گزر گئی اور ایک ہی ماہ میں تین حیض آگئے ہیں۔ تب قاضی شریح نے یہ فیصلہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سامنے سنایا، اس کو دارمی نے سند صحیح کے ساتھ موصولاً روایت کیا ہے۔ قاضی شریح کے فیصلہ کو سن کر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ تم نے اچھا فیصلہ کیا ہے۔ اس واقعہ کو اسی حوالہ سے امام قسطلانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اپنی کتاب جلد1،ص: 295 پر ذکر فرمایا ہے۔ قاضی شریح بن حرث کوفی ہیں۔ جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم کا زمانہ پایا مگر آپ سے ان کو ملاقات نصیب نہ ہوسکی۔ قضاۃ میں ان کا مقام بہت بلند ہے۔ حیض کی مدت کم سے کم ایک دن زیادہ سے زیادہ پندرہ دن تک ہے۔ حنفیہ کے نزدیک حیض کی مدت کم سے کم تین دن اور زیادہ سے زیادہ دس دن ہیں۔ مگر اس بارے میں ان کے دلائق قوی نہیں ہیں۔صحیح مذہب اہل حدیث کا ہے کہ حیض کی کوئی مدت معین نہیں۔ ہر عورت کی عادت پر اس کا انحصارہے اگرمعین بھی کریں توچھ یا سات روز اکثر مدت معین ہوگی جیسا کہ صحیح حدیث میں مذکور ہے۔ ایک مہینہ میں عورت کو تین بارحیض نہیں آیا کرتا، تندرست عورت کو ہر ماہ صرف چندایام کے لیے ایک ہی بار حیض آتا ہے، لیکن اگر کبھی شاذ و نادر ایسا ہوجائے اور عورت خود اقرار کرے کہ اس کو تین بار ایک ہی مہینہ میں حیض آیا ہے تواس کا بیان تسلیم کیا جائے گا۔ جس طرح استحاضہ کے متعلق عورت ہی کے بیان پر فتویٰ دیا جائے گا کہ کتنے دن وہ حالت حیض میں رہتی ہے اور کتنے دن اس کو استحاضہ کی حالت رہتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش ہی کے بیان پر ان کو مسائل متعلقہ تعلیم فرمائے۔ علامہ قسطلانی فرماتے ہیں: ومناسبۃ الحدیث للترجمۃ فی قولہ قدرالایام التی کنت تحیضین فیہا فیوکل ذلک الی امانتہا وردہا الی عادتہا یعنی حدیث اور باب میں مناسبت حدیث کے اس جملہ میں ہے کہ نماز چھوڑدو ان دنوں کے اندازہ پر جن میں تم کو حیض آتا رہا ہے۔ پس اس معاملہ کو اس کی امانت داری پر چھوڑدیا جائے گا۔