You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «يَغْفِرُ اللَّهُ لِلُوطٍ، إِنْ كَانَ لَيَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ»
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, May Allah forgive Lot: He wanted to have a powerful support.
ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا‘ کہا ہم کو شعیب نے خبر دی‘ ان سے ابوالزناد نے بیان کیا‘ ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا‘ اللہ تعالیٰ حضرت لوط علیہ السلام کی مغفرت فرمائے کہ وہ زبردست رکن ( یعنی اللہ ) کی پناہ میں گئے تھے ۔
اس حدیث کے ذیل حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یغفراللہ للوط ان کان لیاوی الی ( رکن شدید ) ای اللہ سبحان و تعالیٰ یشیرالیٰ قولہ تعالیٰ لو ان لی بکم قوۃ اواویٰ الیٰ رکن شدید ویقال ان قوم لوط لم یکن فیم احد یجتمع معہ فی نسبہ لانھم من سدوم وھی عن الشام وکان اصل ابراہیم ولوط من العراق فلماہاجر ابراہیم الی الشام ہاجر معہ لوط فبعث اللہ لوطا الی اہل سدوم فقال لو ان لی منعہ و اقارب وعشیرۃ لکنت استنصر بہم علیکم لیدفعوا عن ضیفانی ولھذا جاءفی بعض طرق ھذا الحدیث کما اخرجہ احمد من طریق محمد بن عمرو عن ابی سلمۃ عن ابی ھریریہ عن النبی صلی اللہ علیہ عسلم قال قال لوط لو ان لی بکم قوۃ اواویٰ الی رکن شدید قال فانہ کان یاوی الی رکن شدید ای الی عشیرتہ لکنہ لم یا والیھم واوی الی اللہ ( پارہ13فتح الباری ص: 244 ) یعنی اللہ پاک لوط علیہ السلا م کی مغفرت فرمائے۔ ان کا سہارا تو بہت ہی مضبوط تھا یعنی اللہ پاک ان کا سہارا تھا‘ گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد باری تعالیٰ لو ان لی بکم قوۃ الایۃ کی طرف اشارہ فرمایاہے۔ کہا جاتا ہے کہ قوم لوط میں کوئی بھی نسبی آدمی لوط سے متعلق نہیں تھا اس لئے کہ اس بستی والے سدوم سے تھے جو شام سے ہے اور ابراہیم علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کی اصل نسل عراق والوں سے تھی جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے شام کی طرف ہجرت کی تو حضرت لوط علیہ السلام نے بھی ان کے ساتھ ہجرت کی۔ پھر اللہ نے حضرت لوط علیہ السلام کو سدوم والوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ اسی لئے انہوں نے یہ جملہ کہا کہ اگر میرے بھی مددگار ‘ اقارب و اعزہ اور خاندان والے ہوتے تو میں ان سے تمہارے مقابلے پر مدد حاصل کرتا تاکہ وہ میرے مہمانوں سے تم کو دفع کرتے۔ اسی لئے بعض روایات میں مروی ہے کہ بلاشک حضرت لوط اپنی مدد کے لئے ایک اپناخاندان رکھتے تھے لیکن انہوں نے ان کی پناہ نہیں لی بلکہ اللہ پاک کی طرف پناہ حاصل کی۔ قوم لوط اور ان کی بدکرداریوں کا تذکرہ قرآن مجید میں کئی جگہ ہوا ہے۔ بد اخلاقی اور بے ایمانی میں یہ قوم بڑھ گئی تھی۔ اللہ پاک نے ان کی بستیوں کو نیست ونابود کردیا۔ کہا جاتا ہے کہ جہاں آج بحیرئہ مردار واقع ہے اسی جگہ اس قوم کی بستیاں تھیں۔ واللہ اعلم۔