You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ قَالَ كَانَ النَّاسُ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَاجْتَمَعَ صَوَاحِبِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَقُلْنَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ وَاللَّهِ إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ وَإِنَّا نُرِيدُ الْخَيْرَ كَمَا تُرِيدُهُ عَائِشَةُ فَمُرِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَأْمُرَ النَّاسَ أَنْ يُهْدُوا إِلَيْهِ حَيْثُ مَا كَانَ أَوْ حَيْثُ مَا دَارَ قَالَتْ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَلَمَّا عَادَ إِلَيَّ ذَكَرْتُ لَهُ ذَاكَ فَأَعْرَضَ عَنِّي فَلَمَّا كَانَ فِي الثَّالِثَةِ ذَكَرْتُ لَهُ فَقَالَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي لِحَافِ امْرَأَةٍ مِنْكُنَّ غَيْرِهَا
Narrated Hisham's father: The people used to send presents to the Prophet on the day of `Aisha's turn. `Aisha said, My companions (i.e. the other wives of the Prophet) gathered in the house of Um Salama and said, 0 Um Salama! By Allah, the people choose to send presents on the day of `Aisha's turn and we too, love the good (i.e. presents etc.) as `Aisha does. You should tell Allah's Apostle to tell the people to send their presents to him wherever he may be, or wherever his turn may be. Um Salama said that to the Prophet and he turned away from her, and when the Prophet returned to her (i.e. Um Salama), she repeated the same, and the Prophet again turned away, and when she told him the same for the third time, the Prophet said, O Um Salama! Don't trouble me by harming `Aisha, for by Allah, the Divine Inspiration never came to me while I was under the blanket of any woman amongst you except her.
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہاہم سے حماد نے کہا ، ہم سے ہشام نے ، انہوں نے اپنے والد ( عروہ ) سے ، انہوں نے کہا کہ لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفے بھیجنے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری کا انتظار کیا کرتے تھے ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میری سوکنیں سب ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں اور ان سے کہا : اللہ کی قسم لوگ جان بوجھ کر اپنے تحفے اس دن بھیجتے ہیں جس دن حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی باری ہوتی ہے ، ہم بھی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرح اپنے لیے فائدہ چاہتی ہیں ، اس لیے تم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے کہو کہ آپ لوگوں کو فرمادیں کہ میں جس بھی بیوی کے پاس رہوں جس کی بھی باری ہو اسی گھر میں تحفے بھیج دیا کرو ۔ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بیان کی ، آپ نے کچھ بھی جواب نہیں دیا ۔ انہوں نے دوبارہ عرض کیا جب بھی جواب نہ دیا ، پھر تیسری بار عرض کیا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ام سلمہ ! عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں مجھ کو نہ ستاو ۔ اللہ کی قسم ! تم میں سے کسی بیوی کے لحاف میں ( جو میں اوڑھتا ہوں سوتے وقت ) مجھ پر وحی نازل نہیں ہوتی ہاں ( عائشہ کا مقام یہ ہے ) ان کے لحاف میں وحی نازل ہوتی ہے ۔
حافظ نے کہا اس سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت خدیجہ رضی اللہ عنہا پر لازم نہیں آتی بلکہ ان بیویوں پر فضیلت نکلتی ہے، ۔ جو عائشہ رضی اللہ عنہا کے زمانے میں موجود تھیں، اور ان کے کپڑوں میں وحی نازل ہونے کی وجہ یہ ممکن ہے کہ ان کے والد ماجد حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص ساتھی تھے، اللہ تعالیٰ نے ان کی صاحبزادی کو بھی یہ برکت دی، یہ وجہ بھی ہوسکتی ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خاص پیاری بیوی تھیں یا یہ وجہ ہو کہ وہ کپڑوں کو بہت صاف رکھتی ہوں گی۔ الغرض ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشائ۔ دوسری حدیث میں ہے کہ پھر ان بیویوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے سفارش کرائی۔ ، آپ نے فرمایا کہ بیٹی اگر تو مجھ کو چاہتی ہے تو عائشہ رضی اللہ عنہا سے محبت کر، انہوں نے کہا اب میں اس بارے میں کوئی دخل نہ دوں گی۔ قسطلانی اور کرمانی نے کہا ہے کہ احادیث کی گنتی کی روسے اس مقام پر صحیح بخاری کا نصف اول پورا ہوجاتاہے۔ گو پاروں کے لحاظ سے پندرہویں پارہ پر نصف اول پورا ہوتا ہے۔