You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ بَيَانٍ أَبِي بِشْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ دَخَلَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى امْرَأَةٍ مِنْ أَحْمَسَ يُقَالُ لَهَا زَيْنَبُ فَرَآهَا لَا تَكَلَّمُ فَقَالَ مَا لَهَا لَا تَكَلَّمُ قَالُوا حَجَّتْ مُصْمِتَةً قَالَ لَهَا تَكَلَّمِي فَإِنَّ هَذَا لَا يَحِلُّ هَذَا مِنْ عَمَلِ الْجَاهِلِيَّةِ فَتَكَلَّمَتْ فَقَالَتْ مَنْ أَنْتَ قَالَ امْرُؤٌ مِنْ الْمُهَاجِرِينَ قَالَتْ أَيُّ الْمُهَاجِرِينَ قَالَ مِنْ قُرَيْشٍ قَالَتْ مِنْ أَيِّ قُرَيْشٍ أَنْتَ قَالَ إِنَّكِ لَسَئُولٌ أَنَا أَبُو بَكْرٍ قَالَتْ مَا بَقَاؤُنَا عَلَى هَذَا الْأَمْرِ الصَّالِحِ الَّذِي جَاءَ اللَّهُ بِهِ بَعْدَ الْجَاهِلِيَّةِ قَالَ بَقَاؤُكُمْ عَلَيْهِ مَا اسْتَقَامَتْ بِكُمْ أَئِمَّتُكُمْ قَالَتْ وَمَا الْأَئِمَّةُ قَالَ أَمَا كَانَ لِقَوْمِكِ رُءُوسٌ وَأَشْرَافٌ يَأْمُرُونَهُمْ فَيُطِيعُونَهُمْ قَالَتْ بَلَى قَالَ فَهُمْ أُولَئِكِ عَلَى النَّاسِ
Narrated Qais bin Abi Hazim: Abu Bakr went to a lady from the Ahmas tribe called Zainab bint Al-Muhajir and found that she refused to speak. He asked, Why does she not speak. The people said, She has intended to perform Hajj without speaking. He said to her, Speak, for it is illegal not to speak, as it is an action of the pre-islamic period of ignorance. So she spoke and said, Who are you? He said, A man from the Emigrants. She asked, Which Emigrants? He replied, From Quraish. She asked, From what branch of Quraish are you? He said, You ask too many questions; I am Abu Bakr. She said, How long shall we enjoy this good order (i.e. Islamic religion) which Allah has brought after the period of ignorance? He said, You will enjoy it as long as your Imams keep on abiding by its rules and regulations. She asked, What are the Imams? He said, Were there not heads and chiefs of your nation who used to order the people and they used to obey them? She said, Yes. He said, So they (i.e. the Imams) are those whom I meant.
ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابو عوانہ نے بیان کیا ، ان سے بیان نے ، ان سے ابو بشر نے اور ان سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ قبیلہ احمس کی ایک عورت سے ملے ان کا نام زینب بنت مہاجر تھا ، آپ رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ وہ بات ہی نہیں کر تیں دریافت فرمایا کیا بات ہے یہ بات کیوں نہیں کرتیں ؟ لوگوں نے بتایا کہ مکمل خاموشی کے ساتھ حج کر نے کی منت مانی ہے ۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے ان سے فرمایا اجی بات کر و اس طرح حج کر نا تو جاہلیت کی رسم ہے ، چنانچہ اس نے بات کی اور پوچھا آپ کون ہیں ؟ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں مہاجرین کا ایک آدمی ہوں ۔ انہوں نے پوچھا کہ مہاجرین کے کس قبیلہ سے ہیں ؟ آپ نے فرمایا کہ قریش سے ، انہوں نے پوچھا قریش کے کس خاندان سے ؟ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اس پر فرمایا تم بہت پوچھنے والی عورت ہو ، میں ابو بکر ہوں ۔ اس کے بعد انہوں نے پوچھا جاہلیت کے بعد اللہ تعالیٰ نے جو ہمیں یہ دین حق عطافرمایا ہے اس پر ہم ( مسلمان ) کب تک قائم رہ سکیں گے ؟ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا اس پر تمہار ا قیام اس وقت تک رہے گا جب تک تمہار ے امام حاکم سید ھے رہیں گے ۔ اس خاتون نے پوچھا امام سے کیا مراد ہے آپ نے فرمایا کیا تمہاری قوم میں سردار اور اشراف لوگ نہیں ہیں جو اگر لوگوں کو کوئی حکم دیں تو وہ اس کی اطاعت کریں ؟ اس نے کہا کہ کیوں نہیں ہیں ۔ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ امام سے یہی مراد ہیں ۔