You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ خَارِجَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ أُمَّ الْعَلَاءِ امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِمْ بَايَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ طَارَ لَهُمْ فِي السُّكْنَى حِينَ اقْتَرَعَتْ الْأَنْصَارُ عَلَى سُكْنَى الْمُهَاجِرِينَ قَالَتْ أُمُّ الْعَلَاءِ فَاشْتَكَى عُثْمَانُ عِنْدَنَا فَمَرَّضْتُهُ حَتَّى تُوُفِّيَ وَجَعَلْنَاهُ فِي أَثْوَابِهِ فَدَخَلَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ شَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ أَكْرَمَهُ قَالَتْ قُلْتُ لَا أَدْرِي بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَنْ قَالَ أَمَّا هُوَ فَقَدْ جَاءَهُ وَاللَّهِ الْيَقِينُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ وَمَا أَدْرِي وَاللَّهِ وَأَنَا رَسُولُ اللَّه مَا يُفْعَلُ بِي قَالَتْ فَوَاللَّهِ لَا أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ قَالَتْ فَأَحْزَنَنِي ذَلِكَ فَنِمْتُ فَرِيتُ لِعُثْمَانَ بْنِ مَظْعُونٍ عَيْنًا تَجْرِي فَجِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ذَلِكِ عَمَلُهُ
Narrated 'Um Al-`Ala: An Ansari woman who gave the pledge of allegiance to the Prophet that the Ansar drew lots concerning the dwelling of the Emigrants. `Uthman bin Maz'un was decided to dwell with them (i.e. Um Al-`Ala's family), `Uthman fell ill and I nursed him till he died, and we covered him with his clothes. Then the Prophet came to us and I (addressing the dead body) said, O Abu As-Sa'ib, may Allah's Mercy be on you! I bear witness that Allah has honored you. On that the Prophet said, How do you know that Allah has honored him? I replied, I do not know. May my father and my mother be sacrificed for you, O Allah's Apostle! But who else is worthy of it (if not `Uthman)? He said, As to him, by Allah, death has overtaken him, and I hope the best for him. By Allah, though I am the Apostle of Allah, yet I do not know what Allah will do to me, By Allah, I will never assert the piety of anyone after him. That made me sad, and when I slept I saw in a dream a flowing stream for `Uthman bin Maz'un. I went to Allah's Apostle and told him of it. He remarked, That symbolizes his (good) deeds.
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا ، انہیں ابن شہاب نے خبردی ، انہیں خارجہ بن زید بن ثابت نے کہ ( ان کی والدہ ) ام علاءرضی اللہ عنہا ( ایک انصاری خاتون جنہوں نے نبی کریم سے بیعت کی تھی ) ، نے انہیں خبر دی کہ جب انصار نے مہاجرین کی میز بانی کے لئے قرعہ ڈالا تو عثمان بن مظعون ان کے گھرانے کے حصے میں آئے تھے ۔ ام علاءرضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر عثمان رضی اللہ عنہ ہمارے یہاں بیمار پڑ گئے ۔ میں نے ان کی پوری طرح تیمار داری کی وہ نہ بچ سکے ۔ ہم نے انہیں ان کے کپڑوں میں لپیٹ دیا تھا ۔ اتنے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی تشریف لائے تو میں نے کہا ابو سائب ! ( عثمان رضی اللہ عنہ کی کنیت ) تم پر اللہ کی رحمتیں ہوں ، میری تمہارے متعلق گواہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں اپنے اکرام سے نوازا ہے ۔ یہ سن کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہیںیہ کیسے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں اپنے اکرام سے نوازا ہے ؟ میں نے عرض کیا مجھے تو اس سلسلے میں کچھ خبر نہیں ہے ، میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں یارسول اللہ ! لیکن اور کسے نوازے گا ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس میں تو واقعی کوئی شک وشبہ نہیں کہ ایک یقینی امر ( موت ) ان کی آ چکی ہے ، خدا کی قسم کہ میں بھی ان کے کئے اللہ تعالیٰ سے خیر خواہی کی امید رکھتا ہوں لیکن میں حالانکہ اللہ کا رسول ہوں خود اپنے متعلق نہیں جان سکتا کہ میرے ساتھ کیا معاملہ ہوگا ۔ ام علا ءرضی اللہ عنہانے عرض کیا پھر خدا کی قسم کہ اس کے بعد میں اب کسی کے بارے میں اس کی پاکی نہیں کروں گی ۔ انہوں نے بیان کیا کہ اس واقعہ پر مجھے بڑا رنج ہوا ۔ پھر میں سو گئی تو میں نے خواب میں دیکھا کہ عثمان بن مظعون کے لیے ایک بہتا ہوا چشمہ ہے ۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپ سے اپنا خواب بیان کیا تو آپ نے فرمایا کہ یہ ان کا عمل تھا ۔
ایک روایت میں یوں ہے کہ میں یہ نہیں جانتا کہ عثمان رضی اللہ عنہ کا حال کیا ہونا ہے۔ اس روایت پر تو کوئی اشکال نہیں ۔ لیکن محفوظ یہی روایت ہے کہ میں نہیں جانتا کہ میرا حال کیا ہونا ہے۔ جیسے قرآن شریف میں ہے وما ادری ما یفعل بی ولا بکم ( الاحقاف : 9 ) کہتے ہیں یہ آیت اور حدیث اس زمانہ کی ہے جب تک یہ آیت نہیں اتری تھی لیغفر لک اللہ ما تقدم من ذنبک وما تاخر ( الفتح: 2 ) اور آپ کو قطعاً یہ نہیں بتلایا گیا تھا کہ آپ سب اگلے پچھلے سے افضل ہیں ۔ میں کہتا ہوں کہ یہ توجیہ عمدہ نہیں ۔ اصل یہ ہے کہ حق تعالیٰ کی بار گاہ عجب مستغنی بارگاہ ہے آدمی کیسے ہی درجہ پر پہنچ جائے مگر اس کے استغنا اور کبریائی سے بے ڈر نہیں ہو سکتا ۔ وہ ایک ایسا شہنشاہ ہے جو چاہے وہ کر ڈالے رتی برابر اسکو کسی کا اندیشہ نہیں ۔ حضرت شیخ شرف الدین یحییٰ منیری اپنے مکاتیب میں فرماتے ہیں وہ ایسا مستغنی اور بے پروا ہے کہ اگر چاہے تو سب پیغمبروں اور نیک بندوں کو دم بھرمیں دوزخی بنا دے اور سارے بد کا ر اور کفار کو بہشت میں لے جاوے کوئی دم نہیں مار سکتا ۔ آخر حدیث میں ذکر ہے کہ ان کا نیک عمل چشمہ کی صورت میں ان کے لئے ظاہر ہوا ۔ دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اعمال صالحہ خوبصورت آدمی کی شکل میں اور برے عمل بد صورت آدمی کی شکل میں ظاہر ہوتے ہیں ہر دو حدیث برحق ہیں اور ان میں نیکوں اور بدوں کے مراتب اعمال کے مطابق کیفیات بیان کی گئی