You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ الَّذِي حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مِائَةِ رَاكِبٍ أَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَرْصُدُ عِيرَ قُرَيْشٍ فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ نِصْفَ شَهْرٍ فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ فَسُمِّيَ ذَلِكَ الْجَيْشُ جَيْشَ الْخَبَطِ فَأَلْقَى لَنَا الْبَحْرُ دَابَّةً يُقَالُ لَهَا الْعَنْبَرُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا مِنْ وَدَكِهِ حَتَّى ثَابَتْ إِلَيْنَا أَجْسَامُنَا فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنَصَبَهُ فَعَمَدَ إِلَى أَطْوَلِ رَجُلٍ مَعَهُ قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنَصَبَهُ وَأَخَذَ رَجُلًا وَبَعِيرًا فَمَرَّ تَحْتَهُ قَالَ جَابِرٌ وَكَانَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ ثُمَّ إِنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ نَهَاهُ وَكَانَ عَمْرٌو يَقُولُ أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ أَنَّ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ قَالَ لِأَبِيهِ كُنْتُ فِي الْجَيْشِ فَجَاعُوا قَالَ انْحَرْ قَالَ نَحَرْتُ قَالَ ثُمَّ جَاعُوا قَالَ انْحَرْ قَالَ نَحَرْتُ قَالَ ثُمَّ جَاعُوا قَالَ انْحَرْ قَالَ نَحَرْتُ ثُمَّ جَاعُوا قَالَ انْحَرْ قَالَ نُهِيتُ
Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle sent us who were three-hundred riders under the command of Abu Ubaida bin Al- Jarrah in order to watch the caravan of the Quraish pagans. We stayed at the seashore for half a month and were struck with such severe hunger that we ate even the Khabt (i.e. the leaves of the Salam, a thorny desert tree), and because of that, the army was known as Jaish-ul-Khabt. Then the sea threw out, an animal (i.e. a fish) called Al-`Anbar and we ate of that for half a month, and rubbed its fat on our bodies till our bodies returned to their original state (i.e. became strong and healthy). Abu Ubaida took one of its ribs, fixed it on the ground; then he went to the tallest man of his companions (to let him pass under the rib). Once Sufyan said, He took a rib from its parts and fixed it, and then took a man and camel and they passed from underneath it (without touching it). Jabir added: There was a man amongst the people who slaughtered three camels and then slaughtered another three camels and then slaughtered other three camels, and then Abu 'Ubaida forbade him to do so. Narrated Abu Salih: Qais bin Sa`d said to his father. I was present in the army and the people were struck with severe hunger. He said, You should have slaughtered (camels) (for them). Qais said, I did slaughter camels but they were hungry again. He said, You should have slaughtered (camels) again. Qais said, I did slaughter (camels) again but the people felt hungry again. He said, You should have slaughtered (camels) again. Qais said, I did slaughter (camels) again, but the people again felt hungry. He said, You should have slaughtered (camels) again. Qais said, But I was forbidden (by Abu 'Ubaida this time).
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیا ن بن عیینہ نے بیان کیا ، کہا کہ ہم نے عمرو بن دینار سے جو یاد کیا وہ یہ ہے کہ انہوں نے بیان کیاکہ میں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہماسے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین سو سواروں کے ساتھ بھیجا اور ہمارا امیر ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بنایا ۔ تاکہ ہم قریش کے قافلہ تجارت کی تلاش میں رہیں ۔ ساحل سمندر پر ہم پندرہ دن تک پڑاؤ ڈالے رہے ۔ ہمیں ( اس سفر میں ) بڑی سخت بھوک اور فاقے کا سامنا کرنا پڑا ، یہاں تک نوبت پہونچی کہ ہم نے ببول کے پتے کھا کر وقت گذارا ۔ اسی لیے اس فوج کا لقب پتوں کی فوج ہوگیا ۔ پھر اتفاق سے سمندر نے ہمارے لیے ایک مچھلی جیسا جانور ساحل پر پھینک دیا ، اس کا نام عنبر تھا ، ہم نے اس کو پندرہ دن تک کھا یا اور اس کی چربی کو تیل کے طور پر ( اپنے جسموں پر ) ملا ۔ اس سے ہمارے بدن کی طاقت وقوت پھر لوٹ آئی ۔ بعد میں ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے ا س کی ایک پسلی نکال کر کھڑی کر وائی اورجو لشکر میں سب سے لمبے آدمی تھے ، انہیں اس کے نیچے سے گزارا ۔ سفیان بن عیینہ نے ایک مرتبہ اس طرح بیان کیا کہ ایک پسلی نکال کر کھڑی کردی اور ایک شخص کو اونٹ پر سوار کر ایا وہ اس کے نیچے سے نکل گیا ۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ لشکر کے ایک آدمی نے پہلے تین اونٹ ذبح کئے پھر تین اونٹ ذبح کئے اور جب تیسری مرتبہ تین اونٹ ذبح کئے تو ابو عبیدہ نے انہیں روک دیا کیونکہ اگر سب اونٹ ذبح کردیتے تو سفر کیسے ہوتا اور عمرو بن دینا ر نے بیان کیا کہ ہم کو ابو صالح ذکوان نے خبردی کہ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے ( واپس آ کر ) اپنے والد ( سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ ) سے کہا کہ میں بھی لشکر میں تھا جب لوگوں کوبھوک لگی تو ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اونٹ ذبح کرو ، قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ذبح کر دیا کہا کہ پھر بھوکے ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اونٹ ذبح کرو ، میں نے ذبح کیا ، بیان کیا کہ جب پھر بھوکے ہوئے تو کہا کہ اونٹ ذبح کرو ، میں نے ذبح کیا ، پھر بھوکے ہوئے تو کہا کہ اونٹ ذبح کرو ، پھر قیس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس مرتبہ مجھے امیر لشکر کی طرف سے منع کردیا گیا ۔