You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ سَمِعَ ابْنُ الْمُنْكَدِرِ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ قَدْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ لَقَدْ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا ثَلَاثًا فَلَمْ يَقْدَمْ مَالُ الْبَحْرَيْنِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ أَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى مَنْ كَانَ لَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْنٌ أَوْ عِدَةٌ فَلْيَأْتِنِي قَالَ جَابِرٌ فَجِئْتُ أَبَا بَكْرٍ فَأَخْبَرْتُهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ جَاءَ مَالُ الْبَحْرَيْنِ أَعْطَيْتُكَ هَكَذَا وَهَكَذَا ثَلَاثًا قَالَ فَأَعْطَانِي قَالَ جَابِرٌ فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ بَعْدَ ذَلِكَ فَسَأَلْتُهُ فَلَمْ يُعْطِنِي ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَلَمْ يُعْطِنِي ثُمَّ أَتَيْتُهُ الثَّالِثَةَ فَلَمْ يُعْطِنِي فَقُلْتُ لَهُ قَدْ أَتَيْتُكَ فَلَمْ تُعْطِنِي ثُمَّ أَتَيْتُكَ فَلَمْ تُعْطِنِي ثُمَّ أَتَيْتُكَ فَلَمْ تُعْطِنِي فَإِمَّا أَنْ تُعْطِيَنِي وَإِمَّا أَنْ تَبْخَلَ عَنِّي فَقَالَ أَقُلْتَ تَبْخَلُ عَنِّي وَأَيُّ دَاءٍ أَدْوَأُ مِنْ الْبُخْلِ قَالَهَا ثَلَاثًا مَا مَنَعْتُكَ مِنْ مَرَّةٍ إِلَّا وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أُعْطِيَكَ وَعَنْ عَمْرٍو عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ جِئْتُهُ فَقَالَ لِي أَبُو بَكْرٍ عُدَّهَا فَعَدَدْتُهَا فَوَجَدْتُهَا خَمْسَ مِائَةٍ فَقَالَ خُذْ مِثْلَهَا مَرَّتَيْنِ
Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said to me, If the revenue of Al-Bahrain should come, I will give you so much and so much, repeating so much thrice. But the revenue of Al-Bahrain did not come till Allah's Apostle had died. When the revenue came during the rule of Abu Bakr. Abu Bakr ordered an announcer to announce, Whoever had any debt or promise due upon the Prophet, should present himself to me (i.e. Abu Bakr). I came to Abu Bakr and informed him that the Prophet had said (to me), If the revenue of Al-Bahrain should come, I will give you so-much and so much, repeating so much thrice. So Abu Bakr gave me (in another narration Jaibir said,). I met Abu Bakr after that and asked him (to give me what the Prophet had promised me) but he did not give me. I again went to him but he did not give me. I again went to him (for the third time) but he did not give me; On that I said to him, I came to you but you did not give me, then I came to you and you did not give me, and then again I came to you, but you did not give me; so you should either give me or else you are like a miserly to me, on that, Abu Bakr said, Do you say, 'You are like a miserly to me?' There is no worse disease than miserliness. Abu Bakr said it thrice and added, Whenever I refused to give you, I had the intention of giving you. (In another narration) Jabir bin `Abdullah said, I went to Abu Bakr (and he gave me a handful of money) and told me to count it, I counted and found it five-hundred, and then Abu Bakr said (to me), Take the same amount twice.
ہم سے قتیبہ بن سعیدنے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا کہ انہوں نے محمد بن المنکدر سے سنا ، انہوں نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہماسے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا جب میرے پاس بحرین سے روپیہ آئے گاتو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ بھر کر روپیہ دوں گا ، لیکن بحرین سے جس وقت روپیہ آیا تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوچکی تھی ۔ اس لیے وہ روپیہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور انہوںنے اعلان کروا دیا کہ اگر کسی کا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر قرض یا کسی سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا کوئی وعدہ ہو تو وہ میرے پاس آئے ۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں ان کے یہاں آگیا اور انہیں بتایا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر بحرین سے میرے پاس روپیہ آیا تو میں تمہیں اتنا اتنا تین لپ بھر کر دوںگا ۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر میںنے ان سے ملاقات کی اور ان سے اس کے متعلق کہا لیکن انہوں نے اس مرتبہ مجھے نہیں دیا ۔ میں پھر ان کے یہاں گیا اس مرتبہ بھی انہوں نے نہیں دیا ۔ میںتیسری مرتبہ گیا ، اس مرتبہ بھی انہوںنے نہیں دیا ۔ اس لیے میںنے ان سے کہا کہ میں آپ کے یہاں ایک مرتبہ آیا ۔ آپ نے نہیں دیا ، پھر آیا اور آپ نے نہیں دیا ۔ پھر تیسری مرتبہ آیا ہوں اورآپ اس مرتبہ بھی نہیں دے رہے ہیں ۔ اگر آپ کو مجھے دینا ہے تودے دیجئے ورنہ صاف کہہ دیجئے کہ میرا دل دینے کو نہیں چاہتا ، میںبخیل ہوں ۔ اس پر ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا تم نے کہا ہے کہ میرے معاملہ میں بخل کرلو ، بھلا بخل سے بڑھ کر اور کیا عیب ہوسکتا ہے ۔ تین مرتبہ انہوں نے یہ جملہ دہرایا اور کہا میں نے تمہیں جب بھی ٹالا تو میرا ارادہ یہی تھا کہ بہر حال تمہیں دینا ہے ۔ اور اسی سند سے عمرو بن دینا رسے روایت ہے ، ان سے محمد بن علی باقر نے بیان کیا ، انہوںنے کہا کہ میں نے جابر رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں حاضر ہوا تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مجھے ایک لپ بھر کر روپیہ دیا اور کہا کہ اسے گن لو ۔ میں نے گنا تو پانچ سو تھا ۔ فرمایا کہ دومرتبہ اتنا ہی اور لے لو ۔
حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کے فرمانے کایہ مطلب تھاکہ میں اپنے حصے یعنی خمس میں سے دینا چاہتاہوں ۔ خمس خاص خلیفہ اسلام کو ملتا ہے پھر وہ مختار ہیں جسے چاہیں دیں۔