You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا لَمَّا نَزَلَتْ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ وَإِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ مِائَةٌ فَكُتِبَ عَلَيْهِمْ أَنْ لَا يَفِرَّ وَاحِدٌ مِنْ عَشَرَةٍ فَقَالَ سُفْيَانُ غَيْرَ مَرَّةٍ أَنْ لَا يَفِرَّ عِشْرُونَ مِنْ مِائَتَيْنِ ثُمَّ نَزَلَتْ الْآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ الْآيَةَ فَكَتَبَ أَنْ لَا يَفِرَّ مِائَةٌ مِنْ مِائَتَيْنِ وَزَادَ سُفْيَانُ مَرَّةً نَزَلَتْ حَرِّضْ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ قَالَ سُفْيَانُ وَقَالَ ابْنُ شُبْرُمَةَ وَأُرَى الْأَمْرَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيَ عَنْ الْمُنْكَرِ مِثْلَ هَذَا
Narrated Ibn `Abbas: When the Verse:-- If there are twenty steadfast amongst you, they will overcome two hundred. (8.65) was revealed, then it became obligatory for the Muslims that one (Muslim) should not flee from ten (non-Muslims). Sufyan (the sub-narrator) once said, Twenty (Muslims) should not flee before two hundred (non Muslims). Then there was revealed: 'But now Allah has lightened your (task)..' (8.66) So it became obligatory that one-hundred (Muslims) should not flee before two hundred (nonmuslims). (Once Sufyan said extra, The Verse: 'Urge the believers to the fight. If there are twenty steadfast amongst you (Muslims) ..' was revealed.) Sufyan said, Ibn Shabrama said, I see that this order is applicable to the obligation of enjoining good and forbidding evil.
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، ان سے عمروبن دینار نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی کہ ” اگر تم میں سے بیس آدمی بھی صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آجائیں گے “ تو مسلمانوں کے لیے فرض قرار دے دیا گیا کہ ایک مسلمان دس کافروں کے مقابلے سے نہ بھاگے اور کئی مرتبہ سفیان ثوری نے یہ بھی کہا کہ بیس دو سو کے مقابلے سے نہ بھاگےں ، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ، ” اب اللہ نے تم پر تخفیف کردی “ اس کے بعد یہ فرض قرار دیا کہ ایک سو ، دوسو کے مقابلے سے نہ بھاگیں ۔ سفیان ثوری نے ایک مرتبہ اس زیادتی کے ساتھ روایت بیان کی کہ آیت نازل ہوئی ۔ ” اے نبی مومنوں کو قتال پر آمادہ کرو ۔ اگر تم میں سے بیس آدمی صبر کرنے والے ہوں گے “ سفیان ثوری نے بیان کیا اور ان سے عبد اللہ بن شبرمہ ( کوفہ کے قاضی ) نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں بھی یہی حکم ہے ۔
یعنی اگر مخالفین کی جماعت برابر یا دو گنی ہو جب بھی کلمہ حق کہنے میں دریغ نہ کرے ورنہ گنہگار ہوگا۔ اچھی بات کا حکم کرے۔ بری بات سے منع کر دے۔ اگر مخالفین دو گنے سے بھی زیادہ ہوں اور جان جانے کا ڈر ہو اس وقت سکوت کرنا جائز ہے لیکن دل سے ان کو برا سمجھے ان کی جماعت سے الگ رہے۔