You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ اسْتَفْتَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ الْأَنْصَارِيُّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَذْرٍ كَانَ عَلَى أُمِّهِ تُوُفِّيَتْ قَبْلَ أَنْ تَقْضِيَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْضِهِ عَنْهَا وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ إِذَا بَلَغَتْ الْإِبِلُ عِشْرِينَ فَفِيهَا أَرْبَعُ شِيَاهٍ فَإِنْ وَهَبَهَا قَبْلَ الْحَوْلِ أَوْ بَاعَهَا فِرَارًا وَاحْتِيَالًا لِإِسْقَاطِ الزَّكَاةِ فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ وَكَذَلِكَ إِنْ أَتْلَفَهَا فَمَاتَ فَلَا شَيْءَ فِي مَالِهِ
Narrated Ibn Abbas: Sa'd bin 'Ubada Al-Ansari sought the verdict of Allah's Apostle regarding a vow made by his mother who had died before fulfilling it. Allah's Apostle said, Fulfill it on her behalf. Some people said, If the number of camels reaches twenty, then their owner has to pay four sheep as Zakat; and if their owner gives them as a gift or sells them in order to escape the payment of Zakat cunningly before the completion of a year, then he is not to pay anything, and if he slaughters them and then dies, then no Zakat is to be taken from his property.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عتبہ نے، اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ سعد بن عبادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نذر کے بارے میں سوال کیا جو ان کی والدہ پر تھی اور ان کی وفات نذر پوری کرنے سے پہلے ہی ہوگئی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو ان کی طرف سے پوری کر۔ اس کے باوجود بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ جب اونٹ کی تعداد بیس ہوجائے تو اس میں چار بکریاں لازم ہیں۔ پس اگر سال پورا ہونے سے پہلے اونٹ کو ہبہ کردے یا اسے بیچ دے۔ زکوٰۃ سے بچنے یا حیلہ کے طور پر تاکہ زکوٰۃ اس پر ختم ہوجائے تو اس پر کوئی چیز واجب نہیں ہوگی۔ یہی حال اس صورت میں ہے اگر اس نے ضائع کردیا اور پھر مرگیا تو اس کے مال پر کچھ واجب نہیں ہوگا۔
اس حدیث سے امام بخاری نے یہ نکالا کہ جب مرجانے سے سنت ساقط نہ ہوئی اور ولی کو اس کے ادا کرنے کا حکم دیاگیا تو زکوٰۃ بطریق اولیٰ مرنے سے یا حیلہ کرنے سے ساقط نہ ہوگی اور یہی بات درست ہے۔ حنفیہ کا کہنا یہ ہے کہ صاحب زکوٰۃ کے مرنے سے وارثوں پر لازم نہیں کہ اس کے ذمہ جو زکوٰۃ واجب تھی وہ اس کے کل میں سے ادا کریں۔ حنفیہ کا یہ مسئلہ صریح حضرت سعد کی حدیث کے خلاف ہے کیوں کہ حضرت سعد کی ماں مرگئی تھیں مگر جو ان کے ذمہ نذر رہ گئی تھیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کو اس کے ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ یہی حکم زکوٰۃ میں بھی ہونا چاہئے۔