You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
قَالَ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ: " بَلَغَنِي أَنَّ طَاوُسًا قَالَ لِابْنِهِ: أَدَعَوْتَ بِهَا فِي صَلَاتِكَ؟ فَقَالَ: لَا، قَالَ: أَعِدْ صَلَاتَكَ، لِأَنَّ طَاوُسًا رَوَاهُ عَنْ ثَلَاثَةٍ أَوْ أَرْبَعَةٍ، أَوْ كَمَا قَالَ "
Thauban reported: When the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) finished his prayer. He begged forgiveness three times and said: O Allah! Thou art Peace, and peace comes from Thee; Blessed art Thou, O Possessor of Glory and Honour. Walid reported: I said to Auza'i: How is the seeking of forgiveness? He replied: You should say: I beg forgiveness from Allah, I beg forgiveness from Allah.
ولید نے اوزاعی سے ، انہوں نے ابو عمار ۔ ان کا نام شداد بن عبداللہ ہے ۔ سے ، انھوں نے ابو اسماء سے اور انھوں نے حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو تین دفعہ استغفار کرتےاور اس کے بعد کہتے : اللہم انت السلام و منک السلام ،تبارکت ذاالجلال والاکرام ’’ اے اللہ ! تو ہی سلام ہے اور سلامتی تیری ہی طرف سے ہے ،تو صاحب رفعت و برکت ہے ، اے جلال والے اور عزت بخشنے والے !‘‘ولید نے کہا :میں نے اوزاعی سے پوچھا : استغفار کیسے کیا جائے ؟ انھوں نے کہا : استغفر اللہ ،استغفر اللہ کہے ۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 204 ´مسلمان کے لیے خوشخبری` «. . . وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَمِنْ يَسَّرَ عَلَى مُعْسِرٍ يَسَّرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ. وَمَنْ سَتَرَ مُسْلِمًا سَتَرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَاللَّهُ فِي عَوْنِ الْعَبْدِ مَا كَانَ الْعَبْدُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَلْتَمِسُ فِيهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ بِهِ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ وَمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فِي بَيْتٍ مِنْ بُيُوتِ اللَّهِ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ وَيَتَدَارَسُونَهُ بَيْنَهُمْ إِلَّا نَزَلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ وَغَشِيَتْهُمُ الرَّحْمَةُ وَحَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ وَمَنْ بَطَّأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهِ نسبه» . رَوَاهُ مُسلم . . .» ”. . . سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی مسلمان کی دنیاوی تکلیفوں اور سختیوں کو دور کر دے گا۔ اللہ تعالیٰ اس کی قیامت کی بے چینیوں کو اور تنگدستیوں اور پریشانیوں کو دور کر دے گا۔ اور جو شخص کسی تنگدست کی مشکلوں کو آسان کر دے گا تو اللہ تعالیٰ دنیا و آخرت میں اس پر آسانی کرے گا اور جس نے کسی مسلمان کے عیب کو چھپایا اور پردہ پوشی کی تو اللہ تعالیٰ اس کی دنیا اور آخرت میں پردہ پوشی کرے گا اور اللہ تعالیٰ اس بندے کی اعانت میں رہتا ہے جب تک کہ بندہ اپنے مسلمان بھائی کی امداد میں لگا رہتا ہے اور جو شخص علم حاصل کرنے کے راستہ پر چلتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت کے راستے کو آسان کر دیتا ہے اور جو لوگ اللہ کے گھروں (مسجدوں اور دینی مدرسوں میں) جمع ہو کر قرآن مجید پڑھتے اور پڑھاتے ہیں تو ان پر اللہ تعالیٰ کی جانب سے تسکین اترتی ہے اور اللہ کی رحمت ان پر چھا جاتی ہے اور رحمت کے فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے پاس والے فرشتوں سے ان کا تذکرہ فرماتا ہے۔ اور جس کا عمل سست رہا، تو اس کا نسب جلدی نہیں کرے گا۔“ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْعِلْمِ: 204] تخریج الحديث: [صحيح مسلم 6853] فقه الحديث: ➊ یہ حدیث اس قدر جامع ہے کہ اگر صرف اسی پر صحیح طریقے سے عمل پیرا ہوا جائے تو دنیا امن و سلامتی کا گہوارہ بن سکتی ہے۔ ➋ اسلام ہمدردی و ایثار کا درس دیتا ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرنا اہل ایمان کا شیوہ ہے۔ ➌ کسی کے عیوب کی پردہ پوشی درحقیقت اپنے ہی گناہوں کو چھپانا ہے۔ ➍ طلب علم حصول جنت کا بہترین ذریعہ ہے، نیز اہل علم دوسروں سے افضل ہیں۔ ➎ روز قیامت حسب و نسب نہیں بلکہ ایمان اور اعمال صالحہ سے ہی کامیابی ملے گی۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 204