You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، وَعَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، كُلُّهُمْ عَنْ مُعْتَمِرٍ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «لَمَّا تَزَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ، دَعَا الْقَوْمَ فَطَعِمُوا، ثُمَّ جَلَسُوا يَتَحَدَّثُونَ»، قَالَ: «فَأَخَذَ كَأَنَّهُ يَتَهَيَّأُ لِلْقِيَامِ، فَلَمْ يَقُومُوا، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ قَامَ، فَلَمَّا قَامَ قَامَ مَنْ قَامَ مِنَ الْقَوْمِ» - زَادَ عَاصِمٌ، وَابْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى فِي حَدِيثِهِمَا، قَالَ: فَقَعَدَ ثَلَاثَةٌ - «وَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَاءَ لِيَدْخُلَ فَإِذَا الْقَوْمُ جُلُوسٌ، ثُمَّ إِنَّهُمْ قَامُوا فَانْطَلَقُوا»، قَالَ: «فَجِئْتُ فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَدِ انْطَلَقُوا»، قَالَ: " فَجَاءَ حَتَّى دَخَلَ، فَذَهَبْتُ أَدْخُلُ، فَأَلْقَى الْحِجَابَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، قَالَ: وَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَنْ يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَى طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ} [الأحزاب: 53] إِلَى قَوْلِهِ {إِنَّ ذَلِكُمْ كَانَ عِنْدَ اللهِ عَظِيمًا} [الأحزاب: 53
Anas b. Malik (Allah be pleased with him) reported: When Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) married Zainab bint jahsh, he invited people (to the wedding feast) and they ate food. They then sat there and entered into conversation. He (the Holy Prophet) made a stir as if he was preparing to stand up, but (the persons busy in talking) did not stand up. When he (the Holy Prophet) saw it, he stood up and when he did so, some other persons stood up. 'Asim and Abd al-A'la in their narrations made this addition: Three (persons) sat there, and Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) came there to enter (the apartment) but he found the people sitting there. Then they stood up and went away. He said: Then I came and informed Allah's Apostle ( صلی اللہ علیہ وسلم ) that they had gone away. He (the Holy Prophet) then came there until he entered (the apartment). I also went and was about to enter, when he hung a curtain between me and him (and it was on this occasion that) Allah, the Exalted and Majestic, revealed this verse: O you who believe, enter not the houses of the Prophet unless permission is given to you for a meal, not waiting for its cooking being finished to the (words) Surely this is serious in the sight of Allah (xxxiii. 53).
یحییٰ بن حبیب حارثی، عاصم بن نضر تیمی اور محمد بن عبدالاعلیٰ نے ہمیں حدیث بیان کی، سب نے معتمر سے روایت کی۔ لفظ (یحییٰ) بن حبیب کے ہیں۔ کہا: ہم سے معتمر بن سلیمان نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے اپنے والد سے سنا، انہوں نے کہا: ہمیں ابومجلز نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو آپ نے لوگوں کو (کھانے کی) دعوت دی، انہوں نے کھانا کھایا، پھر بیٹھ کر باتیں کرنے لگے۔ کہا: آپ نے ایسا انداز اختیار فرمایا گویا کہ کھڑے ہونے لگے ہوں اس پر بھی وہ نہ اٹھے، جب آپ نے یہ صورت حال دیکھی تو آپ کھڑے ہو گئے، جب آپ کھڑے ہوئے تو لوگوں میں سے بھی جو کھڑے ہوئے، وہ ہو گئے۔عاصم اور ابن عبدالاعلیٰ نے اپنی حدیث میں اضافہ کیا: کہا تین آدمی بیٹھے رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم (حجرے میں) داخل ہونے کے لیے تشریف لے آئے، تو (اس وقت بھی) وہ لوگ بیٹھے ہوئے تھے، پھر (کچھ دیر بعد) وہ اٹھے اور چلے گئے۔ (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے آ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی کہ وہ جا چکے ہیں۔ آپ تشریف لائے اور اندر داخل ہوئے، میں بھی داخل ہونے لگا تو آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا۔ کہا: اور (اس موقع پر) اللہ عزوجل نے (یہ آیت) نازل فرمائی: اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو، الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے اجازت دی جائے، ایسے (وقت میں) آؤ کہ (آ کر) اس کے پکنے کا انتظار کرنے والے نہ ہو (کھانا رکھ دیا جائے تو آؤ) اس فرمان تک: بلاشبہ یہ بات اللہ کے نزدیک بہت بڑی تھی
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1908 ´ولیمہ کا بیان۔` انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن میں سے کسی کا اتنا بڑا ولیمہ کرتے ہوئے نہیں دیکھا جتنا بڑا آپ نے اپنی بیوی زینب رضی اللہ عنہا کا کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ولیمہ میں ایک بکری ذبح کی۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1908] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) ام المومنین حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کی پھوپھی زاد بہن تھیں۔ ان کی والدہ حضرت امیمہ بنت عبدالمطلب تھیں۔ رسول اللہ ﷺ نے ان کا نکاح اپنے آزاد کردہ غلام حضرت زید بن حارثہ سے کیا تھا لیکن نباہ نہ ہو سکا اور طلاق ہو گئی۔ عدت گزرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے خود ان کا نکاح رسول اللہ ﷺ سے وحی کے ذریعے سے کردیا۔ (2) صحابی نے ولیمہ کے موقع پر ایک بکری ذبح کرنے کو پرتکلف اور شان دار ولیمہ قرار دیا ہے حالانکہ عرب گوشت کھانے کے عادی تھے۔ وہ بیک وقت کئی کئی اونٹ ذبح کر کے کھاتے اور کھلاتے تھے۔ اور اس ماحول میں ایک بکری بہت معمولی چیز تھی لیکن رسول اللہ ﷺ نے نکاح کو آسان بنانے کے لیے تکلفات سے پرہیز فرمایا اور عام طور پر ولیمہ گوشت کے بغیر ہی کردیا گیا۔ (3) ولیمے کے لیے قرض لینا اور خواہ مخواہ زیر بار ہونا درست نہیں۔ آسانی سے جس قدر اہتمام ہو سکے کرلیا جائے۔ (4) نکاح کے موقع پر لڑکی والوں کے ہاں جمع ہو کر دعوتیں اڑانا کسی حدیث میں مذکور نہیں۔ یہ محض ایک رسم ہے جس کا دین و شریعت سے کوئی تعلق نہیں۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 1908