You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا اشْتَرَتْ بَرِيرَةَ مِنْ أُنَاسٍ مِنَ الْأَنْصَارِ وَاشْتَرَطُوا الْوَلَاءَ، فَقَالَ: رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْوَلَاءُ لِمَنْ وَلِيَ النِّعْمَةَ»، وَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا، وَأَهْدَتْ لِعَائِشَةَ لَحْمًا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ صَنَعْتُمْ لَنَا مِنْ هَذَا اللَّحْمِ»، قَالَتْ عَائِشَةُ: تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ، فَقَالَ: «هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ
A'isha (Allah's be pleased with her) reported that she had bought Barira from the people of Ansar, but they laid down the condition that the right of inheritance (would vest in them), whereupon Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: The right of inheritance vests with one who shows favour (who emancipates) and Allah's Messenger (may peacebe upon him) gave her the choice (either to retain) her matrimonial alliance or break it). Her husband was a slave. She (Barira also) gave 'A'isha some meat as gift. Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said: I wish you could prepare (cook) for us out of this meat. 'A'isha said, It has been given as charity to Barira, whereupon he said: That is charity for her and gift for us.
سماک نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے، انہوں نے اپنے والد سے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہ کو انصار کے لوگوں سے خریدا، انہوں نے ولاء کی شرط لگائی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ولاء (کا حق) اسی کے لیے ہے جس نے (آزادی کی) نعمت کا اہتمام کیا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اختیار دیا جبکہ اس کا شوہر غلام تھا۔ اور اس نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو گوشت ہدیہ کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ہمارے لیے اس گوشت سے (سالن) تیار کرتیں؟ حضرت عائشہ نے کہا: یہ (گوشت) بریرہ پر صدقہ کیا گیا تھا تو آپ نے فرمایا: وہ اس کے لیے صدقہ تھا اور ہمارے لیے ہدیہ ہے
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 288 ´رشتۂ ولاء کا مطلب ہے مولیٰ ہونا` «. . . عن عائشة زوج النبى صلى الله عليه وسلم انها قالت: كان فى بريرة ثلاث سنن، فكانت إحدى السنن الثلاث انها اعتقت فخيرت فى زوجها. وقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: الولاء لمن اعتق. . .» ”. . . نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: بریرہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں تین سنتیں ہیں ان تین میں سے ایک سنت یہ ہے کہ جب وہ آزاد کی گئیں تو انہیں اپنے خاوند کے بارے میں اختیار دیا گیا (جو کہ غلام تھے) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رشتہَ ولاء اسی کا ہے جو آزاد کرے . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 288] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5279، ومسلم 14/1504، من حديث مالك به] تفقہ: ➊ لونڈی جب آزاد ہو جائے تو اسے اختیار حاصل ہو جاتا ہے کہ اپنے سابقہ خاوند کے ساتھ رہے یا جدا ہو جائے بشرطیکہ لونڈی کی آزادی کے بعد خاوند نے (اس کی مرضی سے) اس کے ساتھ جماع نہ کیا ہو۔ ➋ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آزاد شدہ لونڈی کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک اس کا سابق خاوند اسے چھو نہ لے۔ [موطأ امام مالك 2/562 ح1224، وسنده صحيح] ➌ اگر کوئی فقیر مسکین صدقے یا زکوٰۃ کے مال کا مالک ہو جائے اور پھر وہ اس میں سے کسی امیر کو تحفہ دے تو یہ مال اس امیر کے لئے حلال ہوجاتا ہے۔ ➍ مالدار اور ہٹے کٹے کمانے والے شخص کے لئے صدقہ و خیرات اور زکواۃ حلال نہیں بلکہ حرام ہے۔ ➎ اگر کوئی چیز کسی خاص علت کی وجہ سے حرام ہو اور پھر وہ علت ختم ہو جائے تو وہ چیز حرام نہیں رہتی۔ ➏ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اہل و اولاد کے لئے صدقہ حلال نہیں ہے۔ بعض علماء کے نزدیک یہ حکم فرض و واجب صدقات کے بارے میں ہیں اور نفلی صدقہ جائز ہے۔ واللہ اعلم ➐ رشتۂ ولاء کا مطلب ہے مولیٰ ہونا۔ ➑ گھر میں اگر پسندیدہ کھانا موجود ہے تو گھر سے طلب کرنا جائز ہے۔ ➒ فقراء و مساکین کو صدقات دینا اہل ایمان کا وطیرہ ہے۔ ➓ گھر میں کھانا پکانے اور پینے پلانے والے برتن رکھنا جائز ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 160