You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِيُّ، حَدَّثَنَا أَزْهَرُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ: نَحَلَنِي أَبِي نُحْلًا، ثُمَّ أَتَى بِي إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِيُشْهِدَهُ، فَقَالَ: «أَكُلَّ وَلَدِكَ أَعْطَيْتَهُ هَذَا؟» قَالَ: لَا، قَالَ: «أَلَيْسَ تُرِيدُ مِنْهُمُ الْبِرَّ مِثْلَ مَا تُرِيدُ مِنْ ذَا؟» قَالَ: بَلَى، قَالَ: «فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ»، قَالَ ابْنُ عَوْنٍ: فَحَدَّثْتُ بِهِ مُحَمَّدًا، فَقَالَ: إِنَّمَا تَحَدَّثْنَا أَنَّهُ قَالَ: «قَارِبُوا بَيْنَ أَوْلَادِكُمْ
Nu'man b. Bashir reported: My father conferred a gift upon me, and then brought me to Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) to make him a witness (to it). He (the Holy Prophet) said: Have you given such gift to every son of yours (as you have given to Nu'man)? He said: No. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Don't you expect goodness from them as you expect from him? He said: Yes. of course. He (the Holy Prophet) said: I am not going to bear witness to it (as it is injustice). Ibn Aun (one of the narrators) said: I narrated this hadith to Muhammad (the other narrator) who said: Verily we narrated that lie (the Holy Prophet) had said: Observe equity amongst your children.
ابن عون نے ہمیں شعبی سے، انہوں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میرے والد نے مجھے ایک تحفہ دیا، پھر مجھے لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ کو گواہ بنائیں۔ آپ نے پوچھا: کیا تم نے اپنے سب بچوں کو یہ (اسی طرح کا) تحفہ دیا ہے؟ انہوں نے جواب دیا: نہیں۔ آپ نے پوچھا: کیا تم ان سب سے اسی طرح کا نیک سلوک نہیں چاہتے جس طرح اس (بیٹے) سے چاہتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا: کیوں نہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو میں (ظلم پر) گواہ نہیں بنتا۔ (کیونکہ اس عمل کی بنا پر پہلے تمہاری طرف سے اور پھر جوابا ان کی طرف سے ظلم کا ارتکاب ہو گا۔ابن عون نے کہا: میں نے یہ حدیث محمد (بن سیرین) کو سنائی تو انہوں نے کہا: مجھے بیان کیا گیا ہے کہ آپ نے فرمایا:اپنے بیٹوں کے درمیان یکسانیت روا رکھو(لفظی معنی ہیں:تقریبا ایک جیسا سلوک یعنی ان کو اس بات کا عادی بناؤ
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 283 ´ساری اولاد کو (بیٹے ہوں یا بیٹیاں) برابر برابر تحفہ دینا بہتر اور افضل` «. . . عن النعمان بن بشير انه قال: إن اباه اتى به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إني نحلت ابني هذا غلاما كان لي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”اكل ولدك نحلته مثل هذا؟“ فقال: لا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم، ”فارجعه.“ . . .» ”. . . سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کے ابا انہیں لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: میں نے اپنے اس بیٹے کو اپنا ایک غلام اپنی مرضی سے تحفہ دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”کیا تم نے اپنی ساری اولاد کو اسی طرح غلام تحفے میں دئیے ہیں؟“ تو انہوں (نعمان بن بشیر کے والد رضی اللہ عنہ) نے جواب دیا: نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اس (غلام) کو واپس لے لو . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 283] تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 2586، ومسلم 1623/9، من حديث مالك به .] تفقه: ➊ اگر کوئی شخص بیماری سے پہلے اپنی اولاد کو کوئی چیز برابر برابر انصاف کے ساتھ بطور تحفہ ہبہ کرے تو جائز ہے۔ بیماری کی حالت میں کیا گیا ہبہ وصیت ہوتا ہے۔ صحیح احادیث کو مدنظر رکھتے ہوئے حافظ ابن عبدالبر لکھتے ہیں: «والوصية للوارث باطلة» ”اور وارث کے لئے وصیت باطل ہے۔“ [التمهيد 225/7] ➋ ساری اولاد کو (بیٹے ہوں یا بیٹیاں) برابر برابر تحفہ دینا بہتر اور افضل ہے۔ اگر بعض اولاد کو دوسروں کی نسبت زیادہ تحفہ دیا جائے تو بعض علماء کے نزدیک یہ جائز ہے بشرطیکہ دوسری اولاد راضی ہو اورضرر نہ پایا جائے لیکن بہتر یہی ہے کہ یہ برابر برابر ہی ہو۔ ➌ ایک آدمی تحفہ دینے میں اپنی بعض اولاد کو بعض پر فضیلت دینا چاہتا تھا تو قاضی شریح رحمہ اللہ نے اسے ظلم قرار دیا اور گواہی دینے سے انکار کر دیا۔ [مصنف ابن ابي شيبه 221/11، 222/11 ح 30989 وسنده صحيح، سعيد بن حيان تيمي ثقته] ➍ اس حدیث سے اشارتاً اور دوسری حدیث سے صراحتاً ثابت ہے کہ ہبہ واپس کرنا جائز نہیں ہے سوائے والد کے، وہ اپنی اولاد سے ہبہ واپس لے سکتا ہے۔ دیکھئے: [سنن ابي داود: 3539 وسنده صحيح، سنن الترمذي 1299، وقال: حسن صحيح، وصححه ابن الجارود: 994 وابن حبان، الاحسان:5101 5123 والحاكم 46/2 والذهبي] ● بعض علماء کے نزدیک والدہ کا بھی یہی حکم ہے۔ موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث\صفحہ نمبر: 33