You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ، كِلَاهُمَا عَنْ أَبِي الْوَلِيدِ، قَالَ: عَبْدٌ، حَدَّثَنِي أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ عُثْمَانَ فَدَعَا بِطَهُورٍ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَقُولُ مَا مِنَ امْرِئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُهُ صَلَاةٌ مَكْتُوبَةٌ فَيُحْسِنُ وُضُوءَهَا وَخُشُوعَهَا وَرُكُوعَهَا، إِلَّا كَانَتْ كَفَّارَةً لِمَا قَبْلَهَا مِنَ الذُّنُوبِ مَا لَمْ يُؤْتِ كَبِيرَةً وَذَلِكَ الدَّهْرَ كُلَّهُ»
Amr b Sa'id b al-As reported: I was with Uthman, and he called for ablution water and said: I heard Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) say: When the time for a prescribed prayer comes, if any Muslim performs ablution well and offers his prayer with humility and bowing, it will be an expiation for his past sins, so long as he has not committed a major sin; and this applies for all times.
اسحاق بن سعید نے عمرو بن سعید بن عاص نے اپنے والد(سعید بن عمرو)سے اور انہوں نے اپنے والد (عمرو بن سعید) سے روایت کی ، انہو ں نے کہا: میں عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، انہوں نے وضو کاپانی منگایااور کہا:میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا:’’کوئی مسلمان نہیں جس کی فرض نماز کا وقت ہو جائے ، پھر وہ اس کے لیے اچھی طرح وضو کرے ،اچھی طرح خشوع سے اسے ادا کرے اور احسن انداز سے رکوع کرے ، مگر وہ نماز اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ ہو گی جب تک وہ کبیرہ گناہ کا ارتکاب نہیں کرتا اور یہ بات ہمیشہ کے لیے کی ۔‘‘
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 30 ´اعضائے وضو میں سے ہاتھ، منہ اور پاؤں کا تین تین مرتبہ دھونا` «. . . ان عثمان دعا بوضوء فغسل كفيه ثلاث مرات، ثم تمضمض واستنشق واستنثر، ثم غسل وجهه ثلاث مرات ثم غسل يده اليمنى إلى المرفق ثلاث مرات، ثم اليسرى مثل ذلك، ثم مسح براسه، ثم غسل رجله اليمنى إلى الكعبين ثلاث مرات، ثم اليسرى مثل ذلك . . .» ”. . . سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی طلب فرمایا پہلے اپنے ہاتھوں کی ہتھیلیاں تین مرتبہ دھوئیں۔ پھر منہ میں پانی ڈال کر کلی کی پھر ناک میں پانی چڑھایا اور اسے جھاڑ کر صاف کیا۔ پھر تین مرتبہ اپنا چہرہ دھویا۔ پھر دایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا۔ پھر اسی طرح بایاں ہاتھ کہنی تک تین مرتبہ دھویا۔ پھر اپنے سر کا مسح کیا۔ پھر اپنا دایاں اور بایاں پاؤں ٹخنوں تک تین، تین مرتبہ دھویا . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 30] لغوی تشریح: «بِوَضُوء» ”واؤ“ کے فتحہ کے ساتھ ہے۔ وہ پانی جس سے وضو کیا جائے۔ «تَمَضْمَضَ» «اَلْمَضْمَضَة» سے ماخوذ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ منہ میں پانی داخل کر کے اسے حرکت دے، پھر باہر پھینک دے۔ «اِسْتَنْشَقَ» «اِسْتِنْشَاق» سے ماخوذ ہے۔ پانی کا ناک کے داخلی حصے میں پہنچا کر بذریعہ سانس اوپر چڑھانا۔ «اِسْتَنْشَرَ» ناک سے داخل شدہ پانی کو باہر نکالنا اور اسے جھاڑنا۔ «اَلْمِرْفَقِ» ”میم“ کے کسرہ، ”را“ کے سکون اور ”فا“ کے فتحہ کے ساتھ ہے، یعنی کہنی جو ذراع اور عضد کے درمیان جوڑ والی ہڈی ہے۔ «إِلَى الْكَعْبَيْنِ» ٹخنوں تک۔ پنڈلی اور پاؤں کے ملنے کی جگہ۔ ابھری ہوئی ہڈیاں۔ بلوغ المرام میں اس حدیث کے آخر میں یہ الفاظ بھی ہیں جنہیں مؤلف نے اختصاراً حذف کر دیا ہے: پھر سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس طرح وضو کر کے فرمایا: «من توضا نحو وضوئي هذا ثم صلى ركعتين لا يحدث فيهما نفسه غفرله ما تقدم من ذنبه» ”جس شخص نے میرے اس وضو کی طرح وضو کیا، پھر دو رکعتیں ادا کیں اور اس دوران میں اس نے اپنے دل میں کوئی ایسی بات بھی نہ کی جس کا نماز سے کوئی تعلق نہ ہو تو اس کے گزشتہ تمام گناہ معاف کر دیے جائیں گے۔“ فائدہ: اس حدیث سے اعضائے وضو میں سے ہاتھ، منہ اور پاؤں کا تین تین مرتبہ دھونا ثابت ہوتا ہے۔ دوسری روایت میں دو دو مرتبہ اور بعض روایات میں ایک ایک مرتبہ دھونے کا ذکر بھی آیا ہے۔ محدثین فقہاء نے اس روایات میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ ہر عضو کا ایک ایک مرتبہ دھونا واجب اور تین تین مرتبہ دھونا مسنون ہے، دو دو مرتبہ دھو لیا جائے تو بھی کافی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے کہ واجب صرف ایک مرتبہ دھونا ہے۔ راوی حدیث: SR حمران رحمہ اللہ ER ”حا“ کے ضمہ اور ”میم“ کے سکون کے ساتھ ہے۔ حمران بن ابان۔ ابان ہمزہ کے فتحہ اور ”با“ کی تخفیف کے ساتھ ہے۔ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے ایک غزوہ میں انہیں قید کیا۔ مسیّب بن نخبہ کے حصے میں آئے۔ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے مسیّب سے خرید کر آزاد کر دیا۔ طبقہ ثانیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ ثقہ ہیں اور 75 ہجری میں فوت ہوئے۔ بعض نے سن وفات 76 اور 71 ہجری بھی ذکر کی ہے۔ SR سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ ER عثمان بن عفان تیسرے خلیفہ راشد اور سابقین اولین میں سے ہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کی دو لخت جگر سیدہ رقیہ اور سیدہ ام کلثوم رضی اللہ عنہما، یکے بعد دیگرے ان کی زوجیت میں رہیں۔ اسی وجہ سے آپ رضی اللہ عنہ ذوالنورین کے لقب سے مشہور ومعروف ہوئے۔ انہوں نے 18 ذوالحجہ 35 ہجری کو جمعہ کے روز جام شہادت نوش کیا۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 30