You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامَ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَا: حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللهِ، عَنْ ابْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، وَمُقَدَّمِ رَأْسِهِ وَعَلَى عِمَامَتِهِ»
Ibn Mughira narrated it from his father: The Apostle of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) wiped over his socks and over his forehead and over his turban.
امیہ بن بسطام اور محمد بن عبد الاعلیٰ نے کہا: ہمیں معتمر نے اپنے والد سے حدیث سنائی ، کہا:مجھے بکر بن عبد اللہ نے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے واسطے سے حضرت مغیرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرمﷺنے موزوں ، اپنے سر کے سامنے کے حصے اور اپنے عمامے پر مسح فرمایا۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 43 ´پیشانی پر مسح کرنا کافی نہیں` «. . . ان النبى صلى الله عليه وآله وسلم توضا فمسح بناصيته وعلى العمامة والخفين . . .» ”. . . نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنی پیشانی کے بالوں، پگڑی اور موزوں پر مسح کیا . . .“ [بلوغ المرام/: 43] لغوی تشریح: «بِنَاصِيَتِهِ» سر کا اگلا حصہ جہاں سے بال شروع ہوتے ہیں، یعنی پیشانی سے متصل وہ جگہ جہاں بال اگتے ہیں۔ «اَلْعِمَامَةِ» اس کپڑے کو کہتے ہیں جو سر پر باندھا جاتا ہے اور سر پر باندھنے کے لیے اسے کئی بل دینے پڑتے ہیں۔ «اَلْخُفَّيْنِ» «خُفٌّ» کا تثنیہ ہے۔ پاؤں میں ٹخنوں تک جو چیز پہنی جائے اسے «خف»، یعنی موزہ کہتے ہیں جو چمڑے سے تیار ہوتا ہے۔ فوائد و مسائل: ➊ یہ حدیث اس پر دلالت کرتی ہے کہ محض پیشانی پر مسح کرنا کافی نہیں۔ ➋ پگڑی پر مسح کے جمہور قائل نہیں۔ ➌ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے زاد المعاد میں بیان کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی صرف ننگے سر پر مسح فرما لیتے اور کبھی پگڑی پر اور کبھی پگڑی اور پیشانی سمیت دونوں پر، البتہ صرف پیشانی پر مسح کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ ➍ یہ حدیث اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ موزوں پر مسح کرنا جائز ہے، اسی طرح یہ حدیث اس کا بھی ثبوت ہے کہ پگڑی پر مسح جائز اور درست ہے۔ اس کی دو صورتیں ممکن ہیں، پہلی صورت یہ کہ کچھ مسح سر پر کیا جائے اور کچھ پگڑی پر، اس میں اختلاف نہیں ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ صرف پگڑی پر مسح کیا جائے۔ ترمذی میں منقول ایک صحیح حدیث سے یہ بھی ثابت ہے۔ [جامع الترمذي، الطهارة، باب ما جاء فى المسح على العمامة، حديث: 100، 101] نیز سیدنا ابوبکر، عمر، انس اور کبار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے علاوہ عمر بن عبد العزیز، حسن بصری، مکحول، ابوثور، امام أحمد، اوزاعی، اسحاق بن راہویہ اور وکیع رحمه الله علیہم وغیرہ اس کے قائل ہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمه الله کے علاوہ باقی ائمہ ثلاثہ محض پگڑی پر مسح کو ناکافی سمجھتے ہیں۔ راوی حدیث: SR سیدنا مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ER ان کی کنیت ابوعبد اللہ یا عیسیٰ ہے۔ سلسلہ نسب یوں ہے مغیرہ بن شعبہ بن مسعود ثقفی۔ مشہور و معروف صحابی ہیں۔ غزوہ خندق کے ایام میں مسلمان ہوئے اور ہجرت کر کے مدینہ آئے۔ صلح حدیبیہ میں شامل ہوئے، یہ ان کا پہلا معرکہ تھا جس میں وہ شریک ہوئے۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی طرف سے کوفے کو گورنر مقرر ہوئے اور 50 ہجری میں کوفہ ہی میں وفات پائی۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 43