You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التُّسْتَرِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَاتٌ مُحْكَمَاتٌ هُنَّ أُمُّ الْكِتَابِ وَأُخَرُ مُتَشَابِهَاتٌ فَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ زَيْغٌ فَيَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ ابْتِغَاءَ الْفِتْنَةِ وَابْتِغَاءَ تَأْوِيلِهِ وَمَا يَعْلَمُ تَأْوِيلَهُ إِلَّا اللَّهُ وَالرَّاسِخُونَ فِي الْعِلْمِ يَقُولُونَ آمَنَّا بِهِ كُلٌّ مِنْ عِنْدِ رَبِّنَا وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَيْتُمْ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ فَأُولَئِكَ الَّذِينَ سَمَّى اللَّهُ فَاحْذَرُوهُمْ
A'isha reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) recited (these verses of the Qur'an): He it is Who revealed to thee (Muhammad) the Book (the Qur'an) wherein there are clear revelations-these are the substance of the Book and others are allegorical (verses). And as for those who have a yearning for error they go after the allegorical verses seeking (to cause) dissension, by seeking to explain them. And none knows their implications but Allah, and those who are sound in knowledge say: We affirm our faith in everything which is from our Lord. It is only the persons of understanding who really heed (iii. 6). 'A'isha (further) reported that Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) said (in connection with these verses): When you see such verses, avoid them, for it is they whom Allah has pointed out (in the mentioned verses).
قاسم بن محمد نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (یہ آیات) تلاوت فرمائیں: وہی ہے جس نے آپ پر کتاب نازل فرمائی، اس میں سے محکم (معنی میں واضح) آیتیں ہیں، وہی اصل کتاب ہیں اور دوسری متشابہ آیات ہیں، پھر وہ لوگ جن کے دلوں میں کجی ہے، وہ فتنے کی تلاش میں ان آیتوں کے پیچھے پڑے رہتے ہیں جو ان (آیات قرآنی) میں سے متشابہ ہیں۔ ان (متشابہ آیات) کا حقیقی معنی اللہ اور ان لوگوں کے علاوہ اور کوئی نہیں جانتا جو علم میں راسخ ہیں۔ وہ (یہی) کہتے ہیں: ہم ان (آیات) پر ایمان لائے، سب (آیتیں) ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور دانائی رکھنے والوں کے سوا کوئی (ان سے) نصیحت حاصل نہیں کرتا۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جو قرآن میں سے متشابہ (آیات) کے پیچھے پڑتے ہیں، تو یہی لوگ ہیں جن کا اللہ نے (سابقہ آیات میں) ذکر کیا ہے، لہذا ان سے بچ کر رہو۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 151 ´گمراہ اور کج فکروں کی ایک علامت` «. . . وَعَن عَائِشَة قَالَتْ: تَلَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (هُوَ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَيْكَ الْكِتَابَ مِنْهُ آيَات محكمات) وَقَرَأَ إِلَى: (وَمَا يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُو الْأَلْبَابِ) قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " فَإِذَا رَأَيْتَ وَعِنْدَ مُسْلِمٍ: رَأَيْتُمُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ مَا تَشَابَهَ مِنْهُ فَأُولَئِكَ الَّذِينَ سَمَّاهُمُ الله فاحذروهم " . . .» ”. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کریمہ کی تلاوت کی «هو الذى أنزل عليك الكتاب منه آيات محكمات» سے «وما يذكر إلا أولو الألباب» یعنی اللہ وہ ہے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر کتاب نازل کی ہے اس کتاب میں سے بعض آیتیں محکم ہیں آخر تک۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ان آیتوں کی تلاوت کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عائشہ جب تو دیکھے“ اور مسلم کی روایت میں ہے کہ ”جب تم دیکھو متشابہ آیتوں کے پیچھے پڑنے والوں کو تو تم یہ سمجھ لو کہ ان کا نام اللہ تعالیٰ نے کجرو اور گمراہ رکھا ہے ان سے تم بچتے رہو۔“ اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا ہے۔ . . .“ [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ/: 151] تخریج الحدیث: [صحيح بخاري 4547]، [صحيح مسلم 6775] فقہ الحدیث: ➊ اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ امت میں بدعتی (مثلاً خوارج وغیرہ) لوگ پیدا ہوتے رہیں گے، لیکن ان سے بچنا ضروری ہے۔ ➋ محکم اس آیت کو کہتے ہیں جو ظاہر اور واضع ہو، اس میں کسی تاویل کی ضرورت نہ ہو، مثلًا حلال و حرام، وعد و وعید، عذاب و ثواب اور امر و نہی وغیرہ۔ متشابہ اس آیت کو کہتے ہیں جس میں مختلف معانی کا احتمال ہو، مثلاً حروف مقطعاًت وغیرہ۔ دیکھئے: تفسیر ابن جریر الطبری [118، 113/3] اور فتح الباری [210/8، 211 ح4547] ➌ بعض اہل بدعت یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا عرش پر مستوی ہونا، آسمان دنیا پر نازل ہونا اور آیات صفات وغیرہ متشابہات میں سے ہیں، اہل بدعت کا یہ دعویٰ مردود ہے اور سلف صالحین سے بھی ایسی کوئی بات ثابت نہیں ہے۔ ➍ کتاب و سنت کا وہی مفہوم معتبر ہے جو راسخ فی العلم علماء یعنی ثقہ و صدوق سلف صالحین سے ثابت ہے۔ اضواء المصابیح فی تحقیق مشکاۃ المصابیح، حدیث\صفحہ نمبر: 151