You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ دَخَلْنَا عَلَى خَبَّابٍ وَقَدْ اكْتَوَى سَبْعَ كَيَّاتٍ فِي بَطْنِهِ فَقَالَ لَوْ مَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِهِ
Abu Hazim reported: I visited Khabbab who had seven cauteries on his stomach and he said: Had Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) not forbidden us to call for death, I would have done so.
عبداللہ بن ادریس نے اسماعیل بن ابی خالد سے، انہوں نے قیس بن ابی حازم سے روایت کی کہ انہوں نے کہا: ہم حضرت خباب رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، اس وقت ان کے پیٹ پر (علاج کے لئے) سات جگہ (تپتی ہوئی دھات سے) داغ لگائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا: اگر یہ نہ ہوتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا سے منع فرمایا تھا، تو میں اس (موت) کی دعا کرتا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4163 ´گھر بنانے اور اجاڑنے کا بیان۔` حارثہ بن مضرب کہتے ہیں کہ ہم خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے آئے، تو آپ کہنے لگے کہ میرا مرض طویل ہو گیا ہے، اگر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے نہ سنا ہوتا کہ ”تم موت کی تمنا نہ کرو“ تو میں ضرور اس کی آرزو کرتا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بندے کو ہر خرچ میں ثواب ملتا ہے سوائے مٹی میں خرچ کرنے کے“، یا فرمایا: ”عمارت میں خرچ کرنے کا ثواب نہیں ملتا ہے۔“ [سنن ابن ماجه/كتاب الزهد/حدیث: 4163] اردو حاشہ: فوائد و مسائل: (1) بیمار کی عیادت کرنا مسلمان کا مسلمان پر حق ہے۔ (2) موت کی دعا کرنا منع ہے بلکہ اللہ سے مصیبت دور کرنے کی دعا کرنی چاہیے۔ (3) بندہ اپنی جان اور صحت کے لیے جو خوراک استعمال کرتا ہے یا بیوی بچوں وغیرہ کو خوراک مہیا کرتا ہے اور ان کی دوسری لازمی ضروریات پوری کرتا ہے یہ صرف اس کا اخلاقی فرض ہی نہیں بلکہ دینی فریضہ بھی ہے جس پر وہ ثواب کامستحق ہے۔ (2) رہائش کے لیے گھر پر اس حد تک خرچ کرنا چاہیے جس سے ضرورت پوری ہو جائے۔ زیب و زینت پر رقم ضائع کرنا مناسب نہیں۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 4163