You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ أَنَّهُ نَظَرَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ كَيْفَ يَحْكِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَأْخُذُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ سَمَاوَاتِهِ وَأَرَضِيهِ بِيَدَيْهِ فَيَقُولُ أَنَا اللَّهُ وَيَقْبِضُ أَصَابِعَهُ وَيَبْسُطُهَا أَنَا الْمَلِكُ حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى الْمِنْبَرِ يَتَحَرَّكُ مِنْ أَسْفَلِ شَيْءٍ مِنْهُ حَتَّى إِنِّي لَأَقُولُ أَسَاقِطٌ هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
Abdullah b. Miqsam reported that he saw Abdullah b. Umar as he narrated Allah's Messenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) as saying: Allah, the Exalted and Glorious, would take in His hand His Heavens and His Earth, and would say: I am Allah. And He would clench His fingers and then would open them (and say): I am your Lord. I saw the pulpit in commotion from underneath because of something (vib-ating) there. And (I felt this commotion so much) that I said (to myself): It may not fall with Allah's Massenger ( صلی اللہ علیہ وسلم ) upon it.
یعقوب بن عبدالرحمان نے کہا:مجھے ابو حازم نے عبیداللہ بن مقسم سے حدیث بیان کی،انھوں نے حضر ت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف دیکھا کہ وہ(حدیث بیان کرتے ہوئے عملاً) کس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح کرکے دکھاتے ہیں۔(ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے)فرمایا:اللہ عزوجل اپنے آسمانوں اور اپنی زمینوں کو اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ لے گا پھر فرمائے گامیں اللہ،میں بادشاہ ہوں۔اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ا پنی انگلیوں کو بند کرتے تھے اور کھولتے تھے۔حتیٰ کہ میں نے منبر کو دیکھا،وہ اپنے نچلے حصے سے(لے کر او پرکے حصے تک) ہل رہاتھا۔یہاں تک کہ میں نے کہا:کیا وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر گرجائے گا؟
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث198 ´جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔` عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا: ” «جبار» (اللہ تعالیٰ) آسمانوں اور زمین کو اپنے ہاتھ میں لے لے گا (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مٹھی بند کی اور پھر اسے باربار بند کرنے اور کھولنے لگے) اور فرمائے گا: میں «جبار» ہوں، کہاں ہیں «جبار» اور کہاں ہیں تکبر (گھمنڈ) کرنے والے؟“، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں اور بائیں جھکنے لگے یہاں تک کہ میں نے منبر کو دیکھا کہ نیچے سے ہلتا تھا، مجھے خطرہ محسوس ہوا کہ وہ کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 198] اردو حاشہ: (1) اس حدیث سے بھی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ کا ثبوت ملتا ہے۔ ہاتھ سے مراد قدرت لینا باطل ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مٹھی بند کر کے بات کو واضح فرما دیا ہے، پھر صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کو ذرہ بھر تعجب نہ ہوا، ورنہ خلاف عقل بات سمجھ کر ضرور سوال کرتے۔ اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام ؓ بھی اللہ تعالیٰ کی صفات کو من و عن تسلیم کرتے تھے۔ كَمَا يَلِيقُ بِجَلَالِه. اس سے اللہ تعالیٰ کی عظمت اور کبریائی کا پتہ چلتا ہے کہ اتنی عظیم اور وسیع مخلوق اللہ تعالیٰ کے لیے ایک معمولی ذرے کی طرح ہے۔ (3) وعظ میں مناسب موقع پر جوش یا غضب کا اظہار جائز ہے۔ (4) تکبر(بڑائی کا اظہار) بہت بڑی خصلت ہے جو انسان جیسی ضعیف اور حقیر مخلوق کے لائق نہیں، البتہ اللہ تعالیٰ کی عظمت اور شان ہی اس لائق ہے کہ وہ تکبر یعنی بڑائی اور عظمت کے اظہار کی صفت سے متصف ہ۔ سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث\صفحہ نمبر: 198