You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ بْنُ بُكَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: " كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اغْتَسَلَ بَدَأَ بِيَمِينِهِ، فَصَبَّ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، فَغَسَلَهَا، ثُمَّ صَبَّ الْمَاءَ عَلَى الْأَذَى الَّذِي بِهِ بِيَمِينِهِ، وَغَسَلَ عَنْهُ بِشِمَالِهِ، حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ ذَلِكَ صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ. قَالَتْ عَائِشَةُ: «كُنْتُ أَغْتَسِلُ أَنَا وَرَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ إِنَاءٍ وَاحِدٍ وَنَحْنُ جُنُبَانِ»
Salama b. Abd al-Rahman narrated it on the authority of A'isha that when the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) took a bath, he started from the right hand and poured water over it and washed it, and then poured water on the impurity with the right band and washed it away with the help of the left hand. and after having removed it, he poured water on his head. A'isha said: I and the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) took a bath from the same vessel, after sexual intercourse.
بکیر بن عبداللہ نے ابو سلمہ بن عبدالرحمن سے روایت کی ، کہا: حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ غسل فرماتے تودائیں ہاتھ سے آغاز فرماتے، اس پر پانی ڈال کر اسے دھوتے ،پھر جہاں ناپسندیدہ چیز لگی ہوتی اسے دائیں ہاتھ سے پانی ڈال کر بائیں ہاتھ سے دھوتے ، جب اس سے فارغ ہو جاتے تو سر پر پانی ڈالتے ۔حضرت عائشہ ؓ نے بتایا کہ میں اور رسول اللہ ﷺ ایک برتن سے نہاتے جب کہ دونوں جنابت کی حالت میں ہوتے ۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 104 ´غسل کرنے سے پہلے ہاتھ دھونا` «. . . وعن عائشة رضي الله عنها قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم إذا اغتسل من الجنابة يبدا فيغسل يديه ثم يفرغ بيمينه على شماله فيغسل فرجه ثم يتوضا ثم ياخذ الماء فيدخل اصابعه في اصول الشعر، ثم حفن على راسه ثلاث حفنات، ثم افاض على سائر جسده ثم غسل رجليه . . .» ”. . . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب غسل جنابت کرتے تو اس طرح آغاز کرتے۔ پہلے ہاتھ دھوتے پھر سیدھے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالتے اور اپنا عضو مخصوص دھوتے۔ پھر وضو کرتے، پھر پانی لے کر اپنی انگلیوں کے ذریعہ سر کے بالوں کی تہہ (جڑوں) میں داخل کرتے۔ پھر تین چلو پانی کے بھر کر یکے بعد دیگرے سر پر ڈالتے۔ پھر باقی سارے وجود پر پانی بہاتے (سب سے آخر میں) پھر دونوں پاؤں دھوتے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 104] لغوی تشریح: «يُفَرِغُ» «إِفُرَاغ» سے ماخوذ ہے جس کے معنی ہیں کہ آپ پانی ڈالتے یا انڈیلتے تھے۔ «يَغْسِلُ فَرْجَهُ» عضو مخصوص اور اس کے اردگرد کے حصے کو جو رانوں کے ساتھ ملحق ہوتا تھا دھوتے تھے جیسا کہ أبوداود میں «مَرَافِغ» کے لفظ ہیں: «مَرَافِغ»، مرفغ کی جمع ہے، یعنی شرم گاہ کا ارد گرد۔ «فَيُدْخِلُ» یہ باب افعال ہے۔ «فَيُدْخِلُ أَصَابِعَهُ» اپنی انگلیوں کو داخل کرتے۔ «فِي أُصُوْلِ الشَّعْرِ» بالوں کی جڑوں میں اپنی انگلیوں کو دائیں اور پھر بائیں جانب داخل کرتے تاکہ بالوں کی جڑوں اور جسم کی کھال تک پانی کی تری پہنچ جائے۔ «ثُمَّ حَفَنَ» پھر دونوں ہاتھوں کو ملا کر پانی بھر کر ڈالتے۔ «حَفَنَاتٍ» «حَفَنَة» کی جمع ہے۔ ”حا“ اور ”فا“ دونوں پر فتحہ ہے۔ «حَفَنَة» کے معنی لپ اور چلو کے آتے ہیں، یعنی دونوں ہاتھوں کو ملا کر دونوں ہتھیلیوں کو پانی سے بھرنا۔ «ثُمَّ أَفَاضَ الْمَاءَ» پھر پانی بہاتے یا انڈیلتے، یعنی تمام جسم پر پانی بہا دیتے۔ فوائد ومسائل: ➊ اس حدیث میں کچھ پہلو وضاحت طلب ہیں۔ مختلف احادیث کے ملانے سے واضح ہو جاتا ہے کہ غسل کرنے سے پہلے آپ ہاتھ دھوتے۔ اس میں تعداد کا ذکر نہیں کہ کتنی بار دھوتے۔ ام المؤمنین سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں دو یا تین بار دھونے کا ذکر ہے، پھر آپ اپنی شرمگاہ کو دھوتے، پھر ہاتھ مٹی پر مار کر ہاتھ پاک کرتے، پھر اسی طرح وضو کرتے جس طرح نماز کے لیے وضو کیا جاتا ہے۔ پھر تین مرتبہ سر کے بالوں کا خلال کرتے۔ پہلے سر کے دائیں جانب پانی کی تری جڑوں تک پہنچاتے، پھر بائیں طرف اسی طرح کرتے، پھر سارے جسم پر پانی بہاتے اور آخر میں پاؤں دھوتے۔ ➋ سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں ہے کہ پھر فارغ ہو کر ایک طرف ہو جاتے اور دونوں پاؤں دھوتے۔ ➌ اسی غسل میں کیے گئے وضو سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی دو سنتیں اور نماز فجر کے فرض ادا فرماتے، گویا دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت و حاجت نہیں، بشرطیکہ وضو کے بعد ہاتھ شرمگاہ کو نہ لگا ہو۔ ➍ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ وضو اور غسل کے بعد چہرے، ہاتھوں اور باقی بدن پر پانی کے اثرات کو تولیے یا رومال وغیرہ سے صاف کرنا ضروری نہیں، البتہ جائز ہے کیونکہ بعض روایات میں کپڑے سے پانی خشک کرنے کا ذکر بھی آیا ہے۔ ➎ وضو کے پانی کو ہاتھ سے جھاڑنے میں بھی کوئی مضائقہ نہیں اور جس روایت میں ہاتھ سے پانی جھاڑنے کی ممانعت آئی ہے وہ حدیث ضعیف ہے۔ صحیح حدیث کی موجودگی میں ضعیف کی کوئی وقعت و حیثیت نہیں۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 104