You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، ح، وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: اسْتَفْتَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ بِنْتُ جَحْشٍ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنِّي أُسْتَحَاضُ فَقَالَ: «إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ صَلِّي» فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ " قَالَ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ: «لَمْ يَذْكُرْ ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ جَحْشٍ أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ وَلَكِنَّهُ شَيْءٌ فَعَلَتْهُ هِيَ»، وَقَالَ ابْنُ رُمْحٍ فِي رِوَايَتِهِ ابْنَةُ جَحْشٍ وَلَمْ يَذْكُرْ أُمَّ حَبِيبَةَ
A'isha reported: Umm Habiba b. Jahsh thus asked for a verdict from the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ): I am a woman whose blood keeps flowing (after the menstrual period). He (the Holy Prophet) said: That is only a vein, so take a bath and offer prayer; and she took a bath at the time of every prayer. Laith b. Sa'd said: Ibn Shihab made no mention that the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) had ordered her to take a bath at the time of every prayer, but she did it of her own accord. And in the tradition transmitted by Ibn Rumh there is no mention of Umm Habiba (and there is mention of the daughter of Jahsh only.)
قتیبہ بن سعید اور محمد بن رمح نے لیث سے ، انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے عروہ سے اورانہوں نے حضرت عائشہؓ سے روایت کی ، انہوں نےکہا: ام حبیبہ بنت جحش ؓ نے رسول اللہ ﷺ سے فتویٰ پوچھا او رکہا: مجھے استحاضہ ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’یہ ایک رگ ( کا خون ) ہے ۔ تم غسل کرو، پھر ( حیض کے ایام کے خاتمے پر ) نماز پڑھو۔‘‘ تو وہ ہر نماز کےوقت غسل کرتی تھیں ۔ (امام ) لیث بن سعد نے کہا: ابن شہاب نے یہ نہیں کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے ام حبیبہ بنت جحش کو ہر نماز کے لیے غسل کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ ایسا کام تھا جو وہ خود کرتی تھیں۔ لیث کے شاگردوں میں سے ابن رمح نے ابنۃ جحش کے الفاظ استعمال کیے اور ام احبیبہ نہیں کہا۔
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 63 ´استحاضہ کا خون` «. . . جاءت فاطمة بنت أبي حبيش إلى النبي صلى الله عليه وآله وسلم فقالت: يا رسول الله! إني امرأة أستحاض فلا أطهر، أفأدع الصلاة؟ قال: لا، إنما ذلك عرق وليس بحيض، فإذا أقبلت حيضتك فدعي الصلاة، وإذا أدبرت فاغسلي عنك الدم ثم صلي» . متفق عليه. وللبخاري: «ثم توضأي لكل صلاة . . .» ”. . . فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں ایسی عورت ہوں جو ہمیشہ استخاضہ کے خون میں مبتلا رہتی ہوں، پاک ہوتی ہی نہیں۔ کیا ایسی حالت میں نماز چھوڑ دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، یہ تو ایک رگ ہے (جو پھٹ جاتی ہے اور خون بہتا رہتا ہے) حیض کا خون نہیں ہے۔ ہاں جب ایام حیض شروع ہوں تو نماز کو چھوڑ دو اور جب یہ ایام پورے ہو جائیں تو خون دھو کر نماز پڑھو . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 63] لغوی تشریح: «أُسْتَحَاضُ» یہ «استحاضه» سے ماخوذ واحد متکلم کا صیغہ مجہول ہے۔ استحاضہ ایام ماہواری کے مقرر اوقات کے علاوہ عورت کی اندام نہانی سے نکلنے والے خون کو کہتے ہیں۔ «أَفَأَدَعُ» اس میں ہمزہ استفہام کا ہے اور ”فا“ تعقيب کے لیے ہے۔ اور «ادعُ | وَدَعَ» سے واحد متکلم کا صیغۂ مضارع ہے۔ معنی یہ ہیں کہ کیا میں نماز چھوڑ دوں؟ «إِنَّمَا ذَلِكَ» اس میں ”کاف“ کے نیچے کسرہ ہے، اس لیے کہ مخاطب عورت ہے اور اس کا مشار الیہ ”خون کا بہنا“ ہے۔ «عِرْقٌ» ”عین“ کے کسرہ اور ”را“ کے سکون کے ساتھ ہے۔ معنی یہ ہوئے کہ رگ سے خون بہنے کی وجہ سے۔ اس رگ کا نام «عاذل» یا «عاذر» ہے۔ «وَلَيْسَ بِحَيْضٍ» یہ حیض کا خون نہیں کیونکہ وہ خون رگ کے پھٹنے سے جاری نہیں ہوتا بلکہ عورت کے رحم کے اندر سے خارج ہوتا ہے۔ «فَإِذَا أَقْبَلَتْ حَيْضَتُكِ» ”حا“ کے فتحہ کے ساتھ، اور کسرہ بھی جائز ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب حیض کا خون شروع ہو۔ «فَدَعِي» چھوڑ دو۔ «وَإِذَا أَدْبَرَتْ» یہ مؤنث کا صیغہ ہے۔ اس میں فاعل ضمیر «حيضة» کی جانب ہے۔ مطلب یہ ہے کہ جب حیض کا خون بند ہو جائے۔ «ثُمَّ تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ» پھر ہر نماز کے لیے نیا وضو کرو۔ یہ اس بات پر دلالت ہے کہ استحاضہ ایسی ناپاکی ہے جو ناقض وضو ہے۔ اس باب میں اس حدیث کے لانے کی غرض یہی بتانا ہے کہ استخاضے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ فوائد و مسائل: ➊ عورت کو تین طرح کے خون سے واسطہ پڑتا ہے: ایک حیض کا خون، یہ خون ہر ماہ چند مخصوص ایام میں عورت کے بالغ ہونے سے لے کر بڑھاپے تک ایام حمل کے علاوہ برابر آتا رہتا ہے۔ اس کا رنگ سیاہی مائل ہوتا ہے۔ دوسرا نفاس کا خون ہے۔ یہ وہ خون ہوتا ہے جو بچے کی پیدائش کے بعد تقریباً چالیس دن تک، یا اس سے کم و بیش زچگی میں آتا رہتا ہے۔ تیسرا خون استحاضہ کا ہے۔ یہ خون مذکورہ دونوں خونوں سے الگ نوعیت کا ہوتا ہے۔ ➋ یہ خون، عاذل یا عاذر نامی رگ کے پھٹنے سے جاری ہوتا ہے اور بغیر کسی وقت کے مسلسل جاری رہتا ہے اور بیماری کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ اس کا رنگ سرخ ہوتا ہے، اس کے جاری ہونے کا مقرر و متعین وقت نہیں ہے۔ عرصہ دراز تک بھی جاری رہ سکتا ہے۔ راوی حدیث: SR سیدہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنھا ER حبیش، حبش کی تصغیر ہے۔ مشہور صحابیہ ہیں۔ قبیلہ قریش کی شاخ اسد سے تھیں۔ ان کے باپ کا نام قیس بن مطلب بن اسد بن عبد العزی بن قصی ہے۔ یہ سیدنا عبداللہ بن حجش رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں۔ بڑے رتبے والی تھیں۔ انہوں نے ہجرت بھی کی تھی۔ بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 63