You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا. وَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً، يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى سَوْأَةِ بَعْضٍ. وَكَانَ مُوسَى عَلَيْهِ السَّلَامُ يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ قَالَ: فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ، فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ. قَالَ: فَجَمَحَ مُوسَى بِإِثْرِهِ يَقُولُ: ثَوْبِي حَجَرُ، ثَوْبِي حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى سَوْأَةِ مُوسَى قَالُوا: وَاللهِ، مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ، فَقَامَ الْحَجَرُ حَتَّى نُظِرَ إِلَيْهِ، قَالَ: فَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا " قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: «وَاللهِ إِنَّهُ بِالْحَجَرِ نَدَبٌ سِتَّةٌ، أَوْ سَبْعَةٌ، ضَرْبُ مُوسَى بِالْحَجَرِ»
Amongst the traditions narrated from Muhammad, the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) on the authority of Abu Huraira, the one is that Banu Isra'il used to take a bath naked, and they looked at the private parts of one another. Moses (peace be upon him), however, took a bath alone (in privacy) ; and they said (tauntingly): By Allah, nothing prohibits Moses to take a bath along with us, but sacrotal hernia. He (Moses) once went for a bath and placed his clothes on a stone and the stone moved on with his clothes. Moses ran after it saying: 0 stone, my clothes,0 stone, my clothes, and Banu Isra'il had the chance to see the private parts of Moses, and said: By Allah, Moses does not suffer from any ailment. The stone then stopped, till Moses had been seen by them, and he then took hold of his clothes and struck the stone. Abu Huraira said: By Allah, there are the marks of six or seven strokes made by Moses on the stone.
ہمام بن منبہ سے روایت ہے :کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ ﷺ سے ( نقل کرتے ہوئے سنائیں ، انہوں نےمتعدد احادیث بیان کیں ان میں سے ایک یہ ہے : رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’نبی اسرائیل بے لباس ہوکر، اس طرح نہاتے تھے کہ ایک دوسرے کا ستر دیکھ رہے ہوتے اورموسیٰ اکیلے نہایا کرتے تھے ۔ بنواسرائیل کہنے لگے: اللہ کی قسم !موسیٰ ہمارے محض اس لیے نہیں نہاتے کہ ان کے خصیتیں پھولے ہوئےہیں ۔‘‘آپ نے فرمایا:’’موسیٰ ایک دفعہ نہانے کے لیے گئے تو اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ دیے، پتھر آپ کے کپڑے لے کر بھاگ کھڑا ہوا ، موسیٰ اس کے پیچھے یہ کہتے ہوئے سر پٹ دوڑ پڑے : او پتھر !میرے کپڑے ، اوپتھر ! میرے کپڑے، یہاں تک کہ بنی اسرائیل نے موسیٰ کے ستر کو دیکھ لیا اورکہنے لگے: اللہ کی قسم ! موسیٰ کو تو کوئی بیماری نہیں ہے ، جب موسیٰ کو دیکھ لیا گیا تو پتھر ٹھہر گیا ، موسیٰ نے اپنے کپڑے پہنے اور پتھر کو مارنے لگے۔‘‘ حضرت ابو ہریرہرضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم ! پتھر پر چھ یا سات نشان تھے ، یہ پتھر کو موسیٰ کی مار تھی۔
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 278 ´پتھر کا موسیٰ علیہ السلام کے کپڑے لے کر بھاگنا ` «. . . عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ، فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ، فَخَرَجَ مُوسَى فِي إِثْرِهِ، يَقُولُ: ثَوْبِي يَا حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى مُوسَى، فَقَالُوا: وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ وَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا"، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: وَاللَّهِ إِنَّهُ لَنَدَبٌ بِالْحَجَرِ سِتَّةٌ أَوْ سَبْعَةٌ ضَرْبًا بِالْحَجَرِ.» ”۔۔۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسرائیل ننگے ہو کر اس طرح نہاتے تھے کہ ایک شخص دوسرے کو دیکھتا لیکن موسیٰ علیہ السلام تنہا پردہ سے غسل فرماتے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ بخدا موسیٰ کو ہمارے ساتھ غسل کرنے میں صرف یہ چیز مانع ہے کہ آپ کے خصیے بڑھے ہوئے ہیں۔ ایک مرتبہ موسیٰ علیہ السلام غسل کرنے لگے اور آپ نے کپڑوں کو ایک پتھر پر رکھ دیا۔ اتنے میں پتھر کپڑوں کو لے کر بھاگا اور موسیٰ علیہ السلام بھی اس کے پیچھے بڑی تیزی سے دوڑے۔ آپ کہتے جاتے تھے۔ اے پتھر! میرا کپڑا دے۔ اے پتھر! میرا کپڑا دے۔ اس عرصہ میں بنی اسرائیل نے موسیٰ علیہ السلام کو ننگا دیکھ لیا اور کہنے لگے کہ بخدا موسیٰ کو کوئی بیماری نہیں اور موسیٰ علیہ السلام نے کپڑا لیا اور پتھر کو مارنے لگے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ بخدا اس پتھر پر چھ یا سات مار کے نشان باقی ہیں۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب الْغُسْل: 278] تخریج الحدیث: یہ روایت صحیح بخاری میں تین مقامات پر ہے۔ [ح 278، 3404، 4799] امام بخاری رحمہ اللہ کے علاوہ درج ذیل محدثین نے بھی اسے روایت کیا ہے: مسلم النیسابوری [صحيح مسلم ح339 وترقيم دارالسلام: 770 وبعد ح 2371 ترقيم دارالسلام: 6146، 6147] ترمذي [السنن: 3221 وقال: ”هذا حديث حسن صحيح“ إلخ] النسائي فى التفسير [444، 445] الطحاوي فى مشكل الآثار [1؍11] والطبري فى تفسيره [تفسير ابن جرير 22؍37] یہ روایت درج ذیل کتابوں میں بھی موجود ہے: مسند ابي عوانه [281/1] صحيح ابن حبان [الاحسان 94/14 ح 6178، دوسرا نسخه: 6211] الاوسط لابن المنذر [120/2 ح649] السنن الكبريٰ للبيهقي [198/1] معالم التنزيل للبغوي [545/3] یہ روایت امام بخاری رحمہ اللہ سے پہلے درج ذیل محدثین نے بھی بیان کی ہے: أحمد بن حنبل [المسند 2؍315، 392، 514، 535] عبدالرزاق [المصنف: 20531] همام بن منبہ [الصحيفة: 61] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ روایت درج ذیل جلیل القدر تابعین کی سند سے مروی ہے: ① ہمام بن منبہ [الصحيفة: 61 وصحيح البخاري: 278 وصحيح مسلم: 339] ② محمد بن سیرین [صحيح البخاري: 3404، 4799] ③ خلاس بن عمرو [صحيح البخاري: 3404، 4799] ④ الحسن البصری [صحيح البخاري: 3404، 4799] ⑤ عبداللہ بن شقیق [صحيح مسلم: 339 بعد ح2371 ترقيم دارالسلام: 6147] اس روایت کی دوسری سندیں، آثارِ صحابہ اور آثارِ تابعین بھی مروی ہیں دیکھئیے: مصنف ابن ابی شیبہ [11؍533، 535] وتفسیر الطبری [22؍36، 37] وكشف الاستار [مسند البزار: 2252] اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ صحیح بخاری کی یہ روایت بالکل صحیح ہے۔ اس حدیث کی تشریح میں حافظ ابن حزم اندلسی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: «انه ليس فى الحديث انهم رأوا من موسي الذكر - الذى هو عورة - و ان رأوا منه هيئة تبينوا بها أنه مبرأ مما قالوا من الادرة وهذا يتبين لكل ناظر بلا شك، بغير أن يرى شيئًا من الذكر لكن بأن يرى مابين الفخذين خاليًا» ”حدیث میں یہ نہیں ہے کہ انہوں (بنی اسرائیل) نے موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر یعنی شرمگاہ دیکھی تھی۔ انہوں نے ایسی حالت دیکھی جس سے واضح ہو گیا کہ موسیٰ علیہ السلام ان لوگوں کے الزمات کہ وہ آدر ہیں (یعنی ان کے خصیے بہت موٹے ہیں) سے بری ہیں۔ ہر دیکھنے والے کو (ایسی حالت میں) بغیر کسی شک کے ذَکر (شرمگاہ) دیکھے بغیر ہی یہ معلوم ہو جاتا ہے جب وہ دیکھتا ہے کہ رانوں کے درمیان جگہ خالی ہے۔“ [المحليٰ 3؍213 مسئله: 349] اس تشریح سے معلوم ہوا کہ بنی اسرائیل سیدنا موسیٰ علیہ السلام پر جو جسمانی نقص والے الزامات لگاتے تھے، ان تمام الزامات سے آپ بری تھے۔ دوسرے یہ کہ اس روایت میں یہ بھی نہیں ہے کہ سیدنا موسیٰ علیہ السلام بالکل ننگے نہا رہے تھے۔ امام ابن حزم کے کلام سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ نے لنگوٹی وغیرہ سے اپنی شرمگاہ کو چھپا رکھا تھا اور باقی جسم ننگا تھا۔ بنی اسرائیل نے آپ کی شرمگاہ کو دیکھا ہی نہیں لہٰذا منکرین حدیث کا اس حدیث کا مذاق اڑانا مردود ہے۔ بعض الناس نے کہا کہ ”تو تین یا چار نشان کہنے کا کیا مطلب؟“ عرض ہے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: «وَأَرْسَلْنَاهُ إِلَىٰ مِائَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ» ”اور بھیجا اس کو لاکھ آدمیوں پر یا زیادہ۔“ [الصّٰفّٰت: 147 ترجمه شاه عبدالقادر ص543] اس آیت کریمہ کا ترجمہ شاہ ولی اللہ الدہلوی کی تحریر سے پڑھ لیں: «وفرستاديم اُو را بسوئے صد هزار يا بيشتر ازان باشند» [ص543] منکرین حدیث اس آیت کریمہ میں لفظ ”او“ کی جو تشریح کریں گے وہی تشریح سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے قول «ستة أو سبعة» میں «او» کی ہے۔ «والحمدلله» ماہنامہ الحدیث حضرو ، شمارہ 24، حدیث\صفحہ نمبر: 11