You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام مسلم بن الحجاج النيسابوري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
وَحَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: «كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنَامُونَ ثُمَّ يُصَلُّونَ وَلَا يَتَوَضَّئُونَ» قَالَ: قُلْتُ: سَمِعْتَهُ مِنْ أَنَسٍ قَالَ: إِي وَاللهِ
Qatida reported: I heard Anas as saying that the Companion of the Messenger of Allah ( صلی اللہ علیہ وسلم ) dozed off and then offered prayer and did not perform ablution. He (the narrator) said: I asked him if he had actually heard it from Anas. He said: By Allah. yes.
شعبہ نے قتادہ سے روایت کی، کہا: میں نے سیدنا انسرضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے کہ رسول اللہﷺ کے صحابہ (بیٹھے بیٹھے) سو جاتے تھے، پھر وضو کیے بغیر نماز پڑھ لیتے۔ (شعبہ کہتے ہیں: ) میں نے (قتادہ سے) پوچھا: آپ نے یہ حدیث انسرضی اللہ عنہ سے سنی ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں! اللہ کی قسم!
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 62 ´جب تک انسان گہری نیند نہ سوئے اس وقت تک اس کا وضو نہیں ٹوٹتا` «. . . عن انس بن مالك رضي الله عنه قال: کان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم على عهده ينتظرون العشاء، حتى تخفق رؤوسهم، ثم يصلون ولا يتوضاون . . .» ”. . . سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ عہدرسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز عشاء کا اتنا انتظار کرتے کہ غلبہ نیند کی وجہ سے ان کے سر جھک جاتے۔ مگر وہ ازسر نو وضو کئے بغیر نماز پڑھ لیتے . . .“ [بلوغ المرام/كتاب الطهارة: 62] لغوی تشریح: «بَابُ نَوَاقِضِ الْوُضُوءِ» «نَوَاقِضِ» ناقص کی جمع ہے۔ اس سے مراد وہ چیزیں ہیں جن سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ «تَخْفِقَ» نیند کے غلبے کی وجہ سے جھک جاتے۔ «رُؤُوسُهُمْ» «رؤس»، «راس» کی جمع ہے جس کے معنی سر کے ہیں۔ فوائد و مسائل: ➊ یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ جب تک انسان گہری نیند نہ سوئے اس وقت تک اس کا وضو نہیں ٹوٹتا۔ ➋ اس سے پہلے سیدنا صفوان بن عسال رضی اللہ عنہ کی روایت گزشتہ باب میں گزر چکی ہے جو مطلق نیند سے وضو کے ٹوٹنے پر دلالت کرتی ہے۔ ➌ اس روایت کی روشنی میں اس روایت کو گہری نیند پر محمول کیا جائے گا یا یہ کہا جائے گا کہ اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند سے مراد مخصوص نیند (اونگھ) لی ہے اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اس نیند سے واقف تھے جس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور اس نیند سے بھی باخبر تھے جس سے وضو نہیں ٹوٹتا، اس لیے وضاحت اور بیان کی ضرورت نہیں سمجھی۔ بہرصورت یہ بات معلوم ہوئی کہ ٹیک یا تکیہ لگا کر سو جانے کی وجہ سے جبکہ انسان کا شعور اور احساس زائل ہو جائے تو ایسی نیند ناقض وضو ہو گی۔ اور عموماً شعور زائل ہو جاتا ہے بصورت دیگر اونگھ سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ ➍ ٹیک لگانے یا تکیے کا سہارا لینے کی حالت میں جسمانی جوڑ ڈھیلے ہو جاتے ہیں۔ ایسی صورت میں پیٹ سے ہوا کے خروج کا غالب امکان ہوتا ہے، اسی بنیاد پر احتیاط کے پیش نظر وضو نئے سرے سے کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ «وَاللهُ اَعْلَمُ بالصواب» بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث\صفحہ نمبر: 62